جعفرایکسپریس واقعہ میں افواج کی کارروائی قابل تحسین ہے، خواجہ محمد آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ اقتدارکی جنگ کرسکتے ہیں مگرپاکستان کی سلامتی اور بقا کی جنگ نہیں۔قومی اسمبلی میں وزیر دفاع نے کہا کہ جعفرایکسپریس واقعہ میں ہماری افواج کی کارروائی قابل تحسین اوردہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک سنگ میل ہے، جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے لوگ اقتدار کی جنگ کرسکتے ہیں مگر پاکستان کی سلامتی اور بقا کی جنگ نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ قانون کے ماخذ میں روایات کواہمیت حاصل ہے اور تقدس کے ساتھ ان کی پاسداری بھی کی جاتی ہے۔
آج ایک مکمل چاند گرہن ہوگا جو زمین کو سرخ کردے گا
وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ تین دنوں میں ہونے والے واقعات، نہتے مسافروں کوقومیت کی بنیاد پر علیحدہ کرنا قابل مذمت و افسوس ہے مگر اس سے زیادہ قابل افسوس رویہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاونٹس سے کہاگیا کہ سکیورٹی فورسز نے نہیں بلکہ دہشت گردوں نے مسافروں کوچھوڑاہے۔وزیردفاع نے کہاکہ کل لیڈرآف دی اپوزیشن نے اس ایوان میں ہمیں فارم 47 کا طعنہ دیا ہے یہ طعنہ اس شخص نے دیاہے جس کے دادا نے نے ملک میں پہلا مارشل لا لگایا، ہمارا ایک مارشل لاحکومت سے رابطہ رہا جس پرمیں نے کئی بار معذرت کی ہے، مگران لوگوں نے اپنے ماضی پرکوئی معافی نہیں مانگی ہے۔
روہت شرما کی بیٹے آہان کے ساتھ پہلی تصویر وائرل
جمہوریت کا درس وہ دیں جو جمہوریت کیلئے قربانیاں دیتے ہیں، جب تک سیاستدان 76 سالہ غلطیوں کااعتراف نہیں کریں گے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ وزیردفاع نے کہاکہ اپوزیشن نے مختلف لوگوں کومختلف کاموں کیلئے مقررکیا گیا ہے، ایک گالیاں دیتاہے، دوسرا تقریر کرتا اور تیسرا معذرت کر لیتا ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ بلوچستان پران لوگوں نے جو راگ الاپا ہے اس کا جواب دینا ضروری ہے، میں ایک شہید کے جنازے پرگیا جس کی شادی کو28 دن ہوگئے تھے ان کی والدہ نے مجھے بتایا کہ ان کے بیٹے نے ان سے کہا تھا کہ ماں میرے لئے شہادت کی دعا کرنا، یہ لوگ ان شہیدوں کے خلاف بھی بات کر رہے ہیں۔یہ لوگ اقتدارکی جنگ کرسکتے ہیں، اسلام آباد پرآئے روز حملے کرسکتے ہیں مگرپاکستان کی سلامتی اوربقاکی جنگ نہیں کرسکتے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں ہے، ان لوگوں نے قرآن پر حلف اٹھا کر جھوٹ بولے ہیں۔
شام میں نیا آئین نافذ کردیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: دفاع نے کہا کرسکتے ہیں وزیر دفاع نے کہا کہ کی جنگ
پڑھیں:
امریکی وزیر دفاع نے حساس معلومات نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، ملکی میڈیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) واشنگٹن سے پیر 21 اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکہ نے یمن میں ایران نواز حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر 15 مارچ کو جو فضائی حملے کیے تھے، ان سے متعلق ناکافی رازداری کے باعث پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس بارے میں امریکی جریدے 'دی اٹلانٹک‘ نے انکشاف کیا تھا کہ اس کے چیف ایڈیٹر گولڈبرگ کو سگنل پر اس بارے میں ہونے والی سرکاری چیٹ کے ایک گروپ میں غلطی سے شامل کر لیا گیا تھا۔
اس چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع ہیگستھ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز جیسی سرکردہ شخصیات شامل تھیں اور اس میں آن لائن تبادلہ خیال اس بارے میں ہو رہا تھا کہ امریکہ عنقریب یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں فضائی حملے کرنے والا ہے۔
(جاری ہے)
تب ماہرین کے لیے حیران کن بات یہ تھی کہ امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ایسی بے احتیاطی کس طرح برتی گئی کہ ایک غیر متعلقہ فرد کو ایسی خفیہ اور انتہائی حساس چیٹ میں شامل کر لیا گیا، جس کا اس ساری بحث سے کوئی تعلق بھی نہیں تھا اور جس کی گروپ میں موجودگی کا کسی کو علم بھی نہ ہوا۔
یہ اسکینڈل ٹرمپ انتظامیہ کے لیے سیاسی طور پر شرمندگی کا باعث بنا تھا اور اسے ایک ''حادثاتی لیک‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ جریدے 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر کو اس سگنل چیٹ گروپ میں شامل کس نے کیا تھا۔
اس بارے میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کی طرف سے کی جانے والی تفتیش ابھی تک جاری ہے۔
وزیر دفاع پر امریکی میڈیا کا نیا الزامامریکی اخبار نیو یارک ٹائمز اور امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اب یمن پر امریکی فضائی حملوں سے متعلق سگنل پر ہونے والی چیٹ ہی کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اس حملوں سے متعلق خفیہ اور حساس معلومات ان حملوں سے پہلے ہی ایک نجی سگنل چیٹ گروپ میں شیئر کی تھیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس کے صحافی اپنے طور پر تو ان الزامات کی تصدیق نہ کر سکے، تاہم نیو یارک ٹائمز اور سی این این نے بتایا ہے کہ ہیگستھ نے حوثیوں کے خلاف جو حساس معلومات ایک نجی چیٹ گروپ میں شیئر کیں، اس میں ہیگستھ کے علاوہ ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل بھی شامل تھے۔
مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق یہ دوسرا موقع ہے کہ پیٹ ہیگستھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نےامریکی فوج کی طرف سے یمن میں فضائی حملوں سے متعلق خفیہ عسکری معلومات ایک کمرشل میسیجنگ ایپ سگنل کے ذریعے غیر متعلقہ افراد تک پہنچائیں۔
پیٹ ہیگستھ کو بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامناامریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو اس وقت سیاسی طور پر اپنے ہی کیمپ کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے تین سابق اہلکاروں نے ایک مشترکہ بیان میں اسی 'لیک‘ کے تناظر میں اپنی برطرفی کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
خود پینٹاگون کے ایک سابق ترجمان نے تو کل اتوار کے روز پیٹ ہیگستھ پر اتنی تنقید کی کہ ان کی طرف سے بس ہیگستھ کی برطرفی کا مطالبہ کرنا ہی باقی رہ گیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ کی حوثی باغیوں کو ’مکمل تباہ‘ کرنے کی دھمکی
ہیگستھ پر مسلسل زیادہ ہوتے ہوئے دباؤ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نیو یارک ٹائمز اور سی این این کے مطابق موجودہ امریکی وزیر دفاع نے اپنے اہل خانہ اور ذاتی وکیل پر مشتمل قطعی نجی چیٹ گروپ میں مبینہ طور پر یہاں تک بتا دیا تھا کہ حوثی باغیوں کے خلاف امریکی فضائی حملے کرنے والے F/A-18 طرز کے جنگی طیاروں کا فلائٹ شیڈول کیا تھا۔
نجی چیٹ گروپ میں معلومات کا افشا جنوری کے مہینے میںنیو یارک ٹائمر نے لکھا ہے کہ پہلے واقعے میں تو کہا گیا تھا کہ 'دی اٹلانٹک‘ کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈبرگ کا اعلیٰ امریکی حکام کے بہت حساس چیٹ گروپ میں شامل کر لیا جانا ایک حادثہ تھا۔ مگر دوسرے واقعے میں تو ہیگستھ نے جس گروپ میں خفیہ معلومات شیئر کیں، وہ چیٹ گروپ خود امریکی وزیر دفاع ہی کا بنایا ہوا تھا۔
اس کے برعکس پہلے اسکینڈل کا سبب بننے والا سگنل چیٹ گروپ صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے شروع کیا تھا۔اخبار نیو یارک ٹائمز نے نام لیے بغیر انتہائی قابل اعتماد ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پیٹ ہیگستھ نے جس گروپ میں حساس معلومات شیئر کیں، اس میں ان کی اہلیہ، بھائی اور ذاتی وکیل کے علاوہ تقریباﹰ ایک درجن تک ایسے دیگر افراد بھی شامل تھے، جو سب کے سب ان کے ذاتی یا پیشہ وارانہ حلقوں میں ہیگستھ کے بہت قریب تھے۔
مزید یہ کہ ہیگستھ نے اس گروپ میں یہ معلومات جنوری کے مہینے میں ہی شیئر کر دی تھیں، جب ابھی ان کی وزیر دفاع کے طور پر تقرری کی تصدیق بھی نہیں ہوئی تھی جبکہ یمن میں امریکی حملے 15 مارچ کو کیے گئے تھے۔
پیٹ ہیگستھ پر ان نئے الزامات کے جواب میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک بیان میں کہا کہ نیو یارک ٹائمز کا شمار ''ڈونلڈ ٹرمپ سے نفرت کرنے والے میڈیا‘‘ میں ہوتا ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی لکھا ہے کیہ پینٹاگون نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ پیٹ ہیگستھ نے حوثیوں کے خلاف امریکی فضائی حملوں سے متعلق کوئی حساس معلومات کسی نجی چیٹ گروپ میں شیئر کی تھیں۔
ادارت: امتیاز احمد