سوشل میڈیا ٹیم کی افطار سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ رمضان المبارک کے تقدس کے پیش نظر غیر مسلم ممالک اشیائے خورد و نوش کے نرخوں میں نمایاں کمی کرتے ہیں لیکن ہمارے ہاں کھانے پینے کی چیزیں مہنگی کرکے روزہ داروں سے روٹی کا لقمہ بھی چھین لینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کراچی ڈویژن کے پولٹیکل سیکرٹری علامہ مبشر حسن نے  کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران گراں فروشی پر قابو پانے کے حکومتی دعوے محض اخباری بیان ثابت ہوئے ہیں، اشیائے خورد و نوش اور پھلوں کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کو مشکلات میں جھکڑا ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ نے عوام کو لوٹنے کی گراں فروشوں کوکھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے تقدس کے پیش نظر غیر مسلم ممالک اشیائے خورد و نوش کے نرخوں میں نمایاں کمی کرتے ہیں لیکن ہمارے ہاں کھانے پینے کی چیزیں مہنگی کرکے روزہ داروں سے روٹی کا لقمہ بھی چھین لینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی آفس میں سوشل میڈیا ٹیم کی افطار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔

علامہ مبشر حسن کا مزید کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران ملک کے تمام شہروں میں پرائس مجسٹریٹ بازاروں کا دورہ کریں اور چیزوں کی کوالٹی اور قیمتوں کا جائزہ لیا جائے، گراں فروشوں کو جگہ پر جرمانے کیے جائیں تو عوام کو اس مہنگائی کی اس اذیت سے نجات مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہیئے جو خود ساختہ مہنگائی کا باعث بنتے ہیں، روزمرہ اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا حکومت کے انتظامی اداروں کی ذمہ داری ہے، ضلعی انتظامیہ کی دانستہ غفلت نے ناجائز منافع خوروں کے حوصلوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے، اگر ادارے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیں تو پھر طے شدہ نرخوں سے زائد قیمت پر خریدو فروخت کی کسی کو جرات نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ رمضان المبارک کے

پڑھیں:

کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون

باہمت اور باصلاحیت پاکستانی خاتون کنول عالیجاہ کی روزمرہ کے کاروباری مسائل کو حل کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی )کے استعمال کی صلاحیتوں کا بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے۔

طاقتور کیریئر

کنول عالیجاہ نے ٹیکنالوجی کے لیے اپنی گہری دلچسپی کو ایک طاقتور کیریئر میں تبدیل کیا۔ معمولی آغاز سے لے کر بین الاقوامی کمپنیوں کو مشورے دینے تک ان کی کہانی محنت اور جذبے پر مبنی ہے۔

انہیں بیسٹ ریسرچر فار انٹر ڈسپلنری اسٹڈی ان سسٹین ایبلٹی اینالیٹکس قرار دیا گیا ہے۔ کنزیومر انسائٹس پراڈکٹ کے حوالے سے ان کے ایک نمایاں منصوبے کو دبئی کی حکومت اور دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کی طرف سے بھی سراہا گیا ہے۔

ترقی کا سفر

کنول کی ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے جو ہمیشہ جدت کو حقیقی زندگی سے جوڑنے کے طریقے تلاش کرتی ہیں ۔ایوارڈز اور خطابات سے ہٹ کر کنول اپنے کام کو حقیقت سے جوڑے رکھنے کی سوچ رکھتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ مواد پر امریکی اکثریت کا بھروسہ

ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمت

ان کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرنی چاہیے ۔اخلاقی اے آئی اور حقیقی دنیا پر اثرات پر ان کی توجہ ان کے ہر کام میں نظر آتی ہے۔

پاکستان میں اپنے آبائی شہر سے لے کر دنیا بھر کے بورڈ رومز تک وہ ایک ایسی میراث بنا رہی ہیں جو ثابت کرتی ہے کہ قیادت کا تعلق اس بات سے نہیں کہ آپ کہاں سے شروع کرتے ہیں، بلکہ اس بات سے ہے کہ آپ کتنا آگے جانے کے لیے تیار ہیں اور آپ اپنے ساتھ کسے لے کر جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چین کی عوامی مصنوعی ذہانت خواص کو چیلنج کر رہی ہے

اے آئی اور حقیقی مسائل کا حل

ان کا کہنا ہے کہ وہ اے آئی کو حقیقی مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔کاروبار کو بہتر طریقے سے چلانے، صارفین کو سمجھنے اور ترقی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

وہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ انہیں مفید مصنوعات بنانے، پروجیکٹس کی قیادت کرنے اور ایسے حل تیار کرنے میں رہنمائی فرہم کرتی ہیں جو واقعی اہمیت رکھتے ہیں۔

ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ میں ان کی مہارت انہیں نئے کاروباروں اور بڑی تنظیموں کو ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل میں مدد دینے کے قابل بناتی ہے۔لیکن ان کا کام صرف کوڈنگ تک محدود نہیں ہے۔کنول کا ماننا ہے کہ قیادت صرف ٹیموں کو منظم کرنے یا سمارٹ ٹولز بنانے سے زیادہ ہے۔

حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائی

ان کے لیے حقیقی قیادت کا مطلب ہے دوسروں کی رہنمائی کرنا، مواقع پیدا کرنا اور ایسی جامع جگہیں بنانا جہاں نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملے۔

وہ اکثر پاکستان میں نوجوان پیشہ ور افراد کو عالمی نمائش اور عملی تجربہ فراہم کرتی ہیں۔ ایک خاتون کے طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔

اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آواز

کنول کو اپنے حصے کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ رکی نہیں۔ انہوں نے نتائج دینے پر توجہ دی اور آہستہ آہستہ دنیا نے ان کی صلاحیتوں کو نوٹس کرنا شروع کیا۔آج، وہ اے آئی حکمت عملی میں ایک توانا آواز ہیں جو عالمی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اہم کاروباری مسائل حل کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اے آئی بزنس دبئی کنول عالیجا مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
  • گندم نرخوں کو مدنظر رکھ کر کھاد کی قیمتوں کا تعین کیا جائے،راناتنویرحسین
  • لاہور، جماعت اہلحدیث کی غزہ کے مظلوموں کے حق میں ریلی
  • مظفرگڑھ: شک کی بنا پر 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر شوہر، بیٹوں اور سسر کا تشدد، ٹانگیں، بازو  توڑ دیے
  • قانون کی حکمرانی، مالی استحکام، امن ناپید ہو تو ترقی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوجاتے ہیں، عمر ایوب
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
  • یہ وقت جھوٹے بیانات، شعبدہ بازی کا نہیں، عوامی خدمت کا ہے: عظمیٰ بخاری 
  • گلوکار حسین رحیم نے خاموشی سے شادی کرلی
  • کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی