رمضان کے دوران قیلولہ کرنے کیلئےبہترین وقت کونساہے؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ماہ رمضان کے دوران سحر سے افطار تک مسلمان کھانے پینے سے دور رہتے ہیں اور سحری کے لیے بہت جلد اٹھتے ہیں۔
یعنی ایک ماہ کے لیے طرز زندگی میں نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں خاص طور پر نیند پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔رات کی نیند کا دورانیہ مختصر ہونے اور دن میں روزے کی وجہ سے بیشتر افراد تھکاوٹ اور ذہنی مستعدی میں کمی جیسے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دوپہر کی نیند یا قیلولہ سے انہیں بہت زیادہ مدد مل سکتی ہے۔
ایک حالیہ طبی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ ماہ رمضان کے دوران قیلولے کا مثالی دورانیہ کتنا ہونا چاہیے۔روزے رکھنے والے ایتھلیٹس پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزے کے دوران 40 منٹ کے قیلولے سے جسمانی اور ذہنی کارکردگی میں نمایاں بہتری آتی ہے۔اسی طرح فٹبال کے کھلاڑیوں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ قیلولے سے وہ مختصر فاصلے کی دوڑ اور توجہ مرکوز کرنے کے ٹیسٹوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
قیلولے سے دماغ اور جسم کو دوبارہ تازہ دم ہونے کا موقع ملتا ہے۔جب کھانے کے اوقات تبدیل ہو جاتے ہیں اور رات کی نیند کا دورانیہ گھٹ جاتا ہے تو دماغ میں نیند کا دباؤ جمع ہونے لگتا ہے۔دوپہرکو ظہر کے بعد قیلولے سے اس دباؤ میں کمی آتی ہے جبکہ مزاج خوشگوار ہوتا ہے، ری ایکشن ٹائم بہتر ہوتا ہے جبکہ جسمانی مشقت کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔
وہ غذائیں جو جسمانی توانائی بڑھانے کے لیے بہترین ہوتی ہیں2024 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوپہر کو 40 منٹ کی نیند سے نہ صرف غنودگی میں کمی آتی ہے بلکہ اس سے توجہ مرکوز کرنے اور سوچنے کے کاموں میں کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
اسی طرح 2025 میں خواتین میں ہونے والی ایتھلیٹس پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات کو کم دورانیے کی نیند کے بعد دوپہر 40 اور 90 منٹ کا قیلولہ جسمانی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے اور مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔مگر یہ قیلولہ کرنے کے عادی افراد کے لیے اچھی خبر نہیں، ویسے تو کئی بار طویل دورانیے کا قیلولہ زیادہ مفید ہوتا ہے مگر اس سے عارضی طور پر ذہن سست ہو جاتا ہے۔
رمضان کے دوران ہمارا جسم نیند کے شیڈول میں تبدیلیوں سے بتدریج مطابقت پیدا کرلیتا ہے تو مختصر قیلولہ زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہے۔اس سے نیند کے معیار اور دورانیے میں کمی جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔مگر قیلولہ کا وقت بہت اہم ہوتا ہے اگر ایسا سہ پہر کے اختتام پر کیا جائے تو اس سے رات کو نیند کا وقت متاثر ہوسکتا ہے جس سے نیند متاثر ہونے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔
مگر درست وقت یعنی ظہر کے بعد قیلولہ کرنے سے ذہنی مستعدی میں اضافہ، خوشگوار مزاج اور جسمانی کارکردگی بہتر ہونے جیسے فوائد حاصل ہوتے ہیں جو کہ ماہ رمضان کے لیے بہت اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔ویسے تو یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے کہ رمضان کے دوران روزانہ قیلولے کو عادت بنانا چاہیے یا نہیں مگر اس سے آپ کو اس مقدس مہینے کے دوران روزمرہ کی زندگی میں جن چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، ان پر قابو پانے میں مدد جاتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رمضان کے دوران کی نیند نیند کا ہوتا ہے کے لیے
پڑھیں:
قتل کرنے کے بعد 7 سالہ بھانجی سے زیادتی کرنیوالے ماموں کے سنسنی خیز انکشافات
راولپنڈی:اپنی سگی 7 سالہ بھانجی کو قتل کرنے کے بعد اس سے زیادتی کرنے والے ماموں نے دورانِ تفتیش سنسی خیز انکشافات کیے ہیں۔
پولیس نے 7 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی و قتل کیس کے سنسنی خیز انکشافات کی تفصیلات جاری کردیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایسٹر پر کم سن بچی کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرنے والا قاتل سگا ماموں نکلا
مندرہ کے علاقے میں 7 سالہ بچی کے قتل و زیادتی کیس کے گرفتار ملزم کو حراست سے چھڑانے کے لیے ملزمان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی، اس دوران زیر حراست ملزم شدید زخمی ہوگیا، جو اسپتال منتقلی کے دوران ہلاک ہوگیا جب کہ ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق بچی کے قتل و زیادتی میں ملوث ملزم سنیل بچی کا سگا ماموں تھا، جسے گزشتہ رات گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم کو آلہ ضرب کی برآمدگی کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ اسی دوران ملزمان نے فائرنگ کر دی۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: 7 سالہ بچی کو اغوا کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیے جانے کا انکشاف
پولیس کی جانب سے دورانِ تفتیش ملزم کی سفاکیت کے حوالے سے ہولناک انکشافات کی تفصیل جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق ملزم سنیل آئس کا نشہ کرتا تھا اور مقتولہ کے گھر کے قریب ہی رہتا تھا۔
بچی (سگی بھانجی) کو ملزم ایسٹر کے روز بہلا پھسلا کر کھانے پینے کی اشیا کا کہہ کر ساتھ لے کر گیا اور زیر تعمیر گھر کی عمارت میں لے جا کر اس کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی۔ اس موقع پر *بچی کے شور کرنے پر سفاک ملزم نے قینچی سے بچی کا گلا کاٹا۔
قینچی سے گلا کاٹنے کے بعد ملزم نے بچی کے سر پر اینٹ سے وار کیا اور پھر گلا گھونٹ کر قتل کیا۔
سفاک درندہ صفت ملزم نےد وران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے قتل کرنے کے بعد بچی کے ساتھ زیادتی کی۔ ملزم گھناؤنی واردات کے بعد گھر آ گیا اور بعد ازاں فیملی کے ساتھ بچی کو تلاش کرتا رہا۔
پولیس نے ملزم کی مشکوک حرکات و سکنات پر اسے شامل تفتیش کیا تو ملزم نے اپنے مکروہ فعل کا اعتراف کیا۔
پولیس حکام کا کہناہ ے کہ خواتین اور بچے ریڈ لائن ہیں، ان کے خلاف جرائم ناقابل برداشت ہیں۔بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث ملزمان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔