سندھ میں ہزاروں من سرکاری گندم کو دیمک لگ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
عمر کوٹ(نیوز ڈیسک)سندھ کے ضلع عمر کوٹ میں سرکاری گوداموں کے باہر رکھی گندم کو دیمک لگ گئی ہزاروں من اناج ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے نمائندےکے مطابق سندھ کے ضلع عمر کوٹ میں سرکاری گوداموں سے باہر پڑی گندم کو دیمک لگ گئی ہے اور انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث ہزاروں من گندم ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے گزشتہ سال عمر کوٹ ضلع میں گندم کی خریداری کے لیے ایک لاکھ 50 ہزار بوری خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا جس کا 75 فیصد حاصل بھی کر لیا گیا تھا۔
تاہم سرکاری گوداموں میں گنجائش کم ہونے کے باعث ہزاروں من گندم کھلے آسمان کے نیچے رکھی گئی جسے اب دیمک لگ چکی ہے۔
محکمہ خوراک حکام کی جانب سے اس گندم کو محفوظ بنانے کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں من گندم ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
عمر کوٹ میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کا عہدہ تین ماہ سے خالی ہے جبکہ گندم کی صورتحال پر ڈپٹی کمشنر نوید احمد لاڑک سے موقف لینے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے معاملے سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے بات کرنے انکار کر دیا۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت کم ہونے باعث کاشتکاروں نے اپنی ضرورت کے مطابق گندم کاشت کی ہے جس کے باعث مقامی تاجروں کی گندم کی بلیک مارکیٹنگ کی صورت میں آنے والے دنوں میں ایک بار پھر گندم کے بحران کا خدشہ ہے۔
مزیدپڑھیں:نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی خریداری کی قیمت مقرر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عمر کوٹ کا خدشہ دیمک لگ کے باعث گندم کو گندم کی
پڑھیں:
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کا اظہار ریاست کرناٹک میں جمیعت علماء کی قیادت میں ہونے والے ایک بڑے احتجاج میں کیا گیا۔ احتجاج میں ہزاروں علما، مشائخ اور شہریوں نے بھرپور شرکت کی اور وقف کے تحفظ کے حق میں آواز بلند کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ”وقف مسلمانوں کا آئینی حق ہے، اور ہم فاشسٹ طاقتوں کو یہ حق چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے“۔ شرکاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔ یہ احتجاج نہ تو کسی مذہب اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کے خلاف ہے بلکہ آئینی دفاع اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔
شرکاء نے متنبہ کیا کہ آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف بل مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی ایک سازش ہے، جس کے تحت مودی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت، ثقافتی ورثے اور املاک کو مٹانے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
احتجاج پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا، تاہم مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ بل واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر سطح پر تحریک چلائی جائے گی۔
Post Views: 1