افغانستان میں بی ایل اے کا کوئی وجود نہیں، افغان وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ترجمان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کو آزادی پسند قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے کسی بھی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا اسلامی امارت کے ساتھ کبھی کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں کی جانب سے ہائی جیک کیے جانے کے واقعہ پر ردعمل اور پاکستان فوج کی جانب سے افغانستان پر بی ایل اے کو پناہ دینے اور اور جعفر ایکسپریس حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے حوالے سے افغان وزرات خارجہ کے ترجمان عبدالکہار بلخی نے سختی سے تردید کی ہے۔ طالبان وزرات خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغان حکومت پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے بلوچستان صوبے میں ایک مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان کے ساتھ جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور پاکستانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے کے بجائے اپنے سکیورٹی اور اندرونی مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کو آزادی پسند قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے کسی بھی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا اسلامی امارت کے ساتھ کبھی کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہے۔ انہوں کہا ہے کہ ہمیں اس واقعے میں بے گناہ لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، سیاسی مقاصد کے لیے عام شہریوں کی قربانی دینا کسی صورت جائز نہیں۔ سختی سے تردید کی ہے۔ طالبان وزرات خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغان حکومت پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے بلوچستان صوبے میں ایک مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان کے ساتھ جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی جانب سے کے ترجمان کہا ہے کہ بی ایل اے ہے اور نہ کے ساتھ سختی سے
پڑھیں:
افغانستان میں ایک ہزار علماء کی جانب سے افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف استعمال نہ ہونے کے اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی
فائل فوٹوپاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایک ہزار علماء کی جانب سے افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کے اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں طاہر اشرفی نے کہا کہ کسی بھی افغانی کے عسکری سرگرمیوں کے لیے ملک سے باہر نہ جانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، ہم اس اعلامیے کو عملی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ وحشت اور دہشت کا خاتمہ ہو۔
علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ یہ ایک درست اور مثبت قدم ہے مگر اس پر عملدرآمد افغانستان کی عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے افغانستان میں کبھی کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی، افغانستان سے پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔
علامہ طاہر اشرفی کا مزید کہنا ہے کہ اسلام کا پیغام امن و سلامتی پاکستان اور افغانستان دونوں پر لاگو ہوتا ہے، اللّٰہ اس خطے کو امن نصیب کرے۔