ترجمان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کو آزادی پسند قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے کسی بھی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا اسلامی امارت کے ساتھ کبھی کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جعفر ایکسپریس کو دہشت گردوں کی جانب سے ہائی جیک کیے جانے کے واقعہ پر ردعمل اور پاکستان فوج کی جانب سے افغانستان پر بی ایل اے کو پناہ دینے اور اور جعفر ایکسپریس حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے حوالے سے افغان وزرات خارجہ کے ترجمان عبدالکہار بلخی نے سختی سے تردید کی ہے۔ طالبان وزرات خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغان حکومت پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے بلوچستان صوبے میں ایک مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان کے ساتھ جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور پاکستانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے کے بجائے اپنے سکیورٹی اور اندرونی مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کو آزادی پسند قرار دیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے کسی بھی رکن کی افغانستان میں موجودگی نہیں ہے اور نہ ہی ان کا اسلامی امارت کے ساتھ کبھی کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہے۔ انہوں کہا ہے کہ ہمیں اس واقعے میں بے گناہ لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، سیاسی مقاصد کے لیے عام شہریوں کی قربانی دینا کسی صورت جائز نہیں۔ سختی سے تردید کی ہے۔ طالبان وزرات خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغان حکومت پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے بلوچستان صوبے میں ایک مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان کے ساتھ جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی جانب سے کے ترجمان کہا ہے کہ بی ایل اے ہے اور نہ کے ساتھ سختی سے

پڑھیں:

افغانستان میں ایک ہزار علماء کی جانب سے افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف استعمال نہ ہونے کے اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی

فائل فوٹو

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ افغانستان میں ایک ہزار علماء کی جانب سے افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کے اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں طاہر اشرفی نے کہا کہ کسی بھی افغانی کے عسکری سرگرمیوں کے لیے ملک سے باہر نہ جانے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہیں، ہم اس اعلامیے کو عملی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ وحشت اور دہشت کا خاتمہ ہو۔

علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ یہ ایک درست اور مثبت قدم ہے مگر اس پر عملدرآمد افغانستان کی عبوری حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے افغانستان میں کبھی کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی، افغانستان سے پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔

علامہ طاہر اشرفی کا مزید کہنا ہے کہ اسلام کا پیغام امن و سلامتی پاکستان اور افغانستان دونوں پر لاگو ہوتا ہے، اللّٰہ اس خطے کو امن نصیب کرے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان میں ایک ہزار علماء کی جانب سے افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف استعمال نہ ہونے کے اعلامیے کا خیرمقدم کرتے ہیں، طاہر اشرفی
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنیوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،وزیر خارجہ
  • افغانستان سے باہر دہشتگردانہ سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے سے متعلق افغان علما کے اعلامیے کا مولانا طاہر اشرفی کی جانب سے خیر مقدم
  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • افغان قیادت کا اپنی زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونےکا اعتراف
  • ناروے کے سفیر وزارتِ خارجہ میں طلب، ڈیمارش سے متعلق سوالات
  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ