صوبائی وزیرصحت کی زیر صدارت اجلاس ، ہسپتال مینجمنٹ وکانفیلکٹ مینجمنٹ کورسز کا جائزہ لیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2025ء) صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقدہوا جس میں سیکرٹری صحت پنجاب عظمت محمود نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے ہسپتال مینجمنٹ، پروکیورمنٹ اینڈانوینٹری کنٹرول، فنانشل اینڈ ریسورس مینجمنٹ، بجٹنگ اینڈ فنانشل پلاننگ، ہیومن ریسورس اینڈ لیڈرشپ، ایتھکس اینڈ لیگل ایسپیکٹس اور کانفیلکٹ مینجمنٹ کے کورسز کا جائزہ لیا گیا۔
ڈین آئی پی ایچ نے اس حوالے سے کورس آئو ٹلائنز سمیت دیگر تجاویز پیش کیں۔صوبائی وزیر صحت نے کہاکہ ہسپتال کے ایم ایس میں ایک لیڈر کی خصوصیات ہونی چاہئیں جو پوری ٹیم کو ساتھ لے کر چلے، سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات عوام کی امانت ہیں، اللہ تعالی نے ہمیں ہسپتالوں میں آنے والی دکھی انسانیت کی خدمت کرنے کا نادر موقع فراہم کیا ہے۔(جاری ہے)
خواجہ سلمان رفیق نے انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کو ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے جدید کورسز ڈیزائین کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس میں سپیشل سیکرٹری آپریشنز طارق محمود رحمانی، ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر محمد وسیم، ایڈیشنل سیکرٹری سدرہ سلیم، ڈین انسٹیٹیوٹ پبلک ہیلتھ پروفیسر سائرہ افضل اور ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن نے شرکت کی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن
ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ 78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔ البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔ سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔ ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔ اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔ یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔