پنجاب میں بادل برسنے کی پیش گوئی، بارشوں کا سسٹم کب داخل ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں بادل برسنے کے حوالے سے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کردی جب کہ بارش برسانے والا سسٹم بھی ملک میں داخل ہو رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر اضلاع میں خشک موسم کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں بادلوں اور سورج کے درمیان آنکھ مچولی رہے گی، تاہم بارش کے امکانات کم ہیں۔
خشک موسم کے باعث صوبے میں درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جب کہ لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 17 اور زیادہ سے زیادہ 29 ڈگری تک جانے کے امکانات ہیں ۔
محکمہ م وسمیات کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارش برسانے والا سسٹم آج رات پاکستان میں داخل ہوگا ، جس کے بعد 14 سے 16 مارچ تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارش کے امکانات ہیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی جانب سے 9 مارچ سے 16 مارچ تک بارشوں کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے، تاہم ابھی تک بارش نہیں ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج مزید موسم خشک رہے گا۔
مزیدپڑھیں:جویریہ سعود کی ویڈیو وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے بیشتر اضلاع میں
پڑھیں:
تھوڑی توانائی، بڑے امکانات، رات کے وقت بجلی بنانے والے سولر پینلز
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)قابل تجدید توانائی کے ایک نئے دور کا آغازکرنے کی صلاحیت کے ساتھ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک انقلابی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو شمسی پینلز کو نہ صرف دن بلکہ رات کے وقت، چاندنی میں، اور یہاں تک کہ بادلوں یا بارش کے دوران بھی بجلی پیدا کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ بریک تھرو اُس دیرینہ مسئلے کا حل ہے جس کا سامنا روایتی سولر پینلز کو ہمیشہ سے رہا ہے، یعنی رات کے وقت بجلی پیدا نہ کر پانا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ یہ طریقہ ”ریڈی ایٹو کولنگ“ یعنی تابکار ٹھنڈک پر مبنی ہے۔
اس عمل میں زمین کی سطح اپنی گرمی رات کے وقت خلا میں خارج کرتی ہے، خاص طور پر صاف آسمان والی راتوں میں۔ اس گرمی کے اخراج سے جو درجہ حرارت کا فرق پیدا ہوتا ہے، اُسے بجلی بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی ٹیکنالوجی، جسے ”مون لائٹ پینلز“ کہا جاتا ہے، پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے تیار کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن یہ خاص طور پر اُن جگہوں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتی ہے جہاں بجلی کی سہولت نہیں ہے، جیسے دور دراز دیہات یا آف گرڈ علاقے۔ یہ اختراع مستقبل میں صاف اور پائیدار توانائی حاصل کرنے کا ایک نیا راستہ ثابت ہو سکتی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ سولر پینلز رات کو بجلی کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
پروفیسر شنہوئی فین اور ان کی ٹیم نے اس کا حل نکال لیا ہے۔ انہوں نے تھرمو الیکٹرک جنریٹرز کو عام سولر پینلز کے ساتھ جوڑ کر ایسا سسٹم بنایا ہے جو رات کے وقت زمین سے نکلنے والی گرمی کو اکٹھا کر کے بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس طریقے سے تبدیل شدہ سولر پینل رات میں تقریباً 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنا سکتے ہیں۔
اگرچہ یہ مقدار دن کے وقت عام سولر پینل سے بننے والی 200 واٹ فی مربع میٹر بجلی سے کہیں کم ہے، لیکن یہ پھر بھی چھوٹے برقی آلات جیسے ایل ای ڈی لائٹس اور ماحولیاتی سینسرز چلانے کے لیے کافی ہے۔ پروفیسر فین کا کہنا ہے کہ اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنایا جائے تو مستقبل میں اس سے کہیں زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب