داعش خراسان افغانستان کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان کے مستقل نمائندے نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے دعوے کو دہراتے ہوئے اسے چین، روس اور ایران کی مشترکہ تشویش قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ طالبان حکومت داعش پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے اور داعش خراسان طالبان حکومت کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کی حکومت داعش دہشت گرد گروہ سے لڑنے کا دعویٰ کرتی ہے، لیکن وہ دوسرے دہشت گرد گروہوں جیسے القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ لبریشن موومنٹ سے لاتعلق رہی ہے۔ منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کرمان، ماسکو اور پشاور میں داعش کے مہلک حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان اس دہشت گرد گروہ کو قابو کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے پاکستان کے مستقل نمائندے نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے دعوے کو دہراتے ہوئے اسے چین، روس اور ایران کی مشترکہ تشویش قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان میں تقریباً 6000 فعال کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ سے اس کے تعلقات علاقائی ممالک کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ منیر اکرم نے اقوام متحدہ میں بتایا کہ پاکستان، دوسرے ممالک کے تعاون سے، افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھانے کے لیے دوحہ پراسس کے فریم ورک کے اندر ایک خصوصی گروپ قائم کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغانستان میں کے لیے
پڑھیں:
نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن
فائل فوٹوسندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنا متنازع معاملہ ہے، معاملہ سیریس ہوچکا ہے، وزیراعظم فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو کئی خط لکھے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، مگر اجلاس نہِیں بلایا گیا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ سندھ اپنے ماہرین لانے کو تیار ہے، وفاق اپنے ماہرین لے آئے، ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے لیڈر بھی پوچھ رہے ہیں کہ چولستان نہر کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے، سیلاب کے برسوں کے علاوہ ہر سال سندھ کو ربیع اور خریف کے موسم میں کم پانی کیوں ملا؟۔
سندھ کے سینئر وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سن اکیانوے کے معاہدے پر اعتراضات ہیں، مگر پھر بھی ہمیں کم از کم اس معاہدے کے تحت ہی پانی دیا جائے۔