جعفر ایکسپریس پر حملہ ایک نئے مرحلے کا محض آغاز ہو سکتا ہے، طالبان کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
المرصاد نے لکھا ہے کہ پاکستانی میڈیا اس حملے کو پڑوسی ممالک سے منسوب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ ایک اندرونی مزاحمت ہے اور پاکستانی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان ٹرین پر قبضے میں افغانستان کے کردار کے بارے میں پاکستانی فوجی حکام کے دعوے کے جواب میں طالبان کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسروں پر الزام لگانے سے پاکستان کا بحران حل نہیں ہوگا اور پاکستان کو حقائق کا سامنا کرنا ہوگا۔ طالبان کے قریبی میڈیا ادارے المرصاد نے بلوچستان ٹرین پر قبضے میں افغانستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستانی فوجی حکام کے بیانات کے ردعمل میں کہا کہ دوسروں پر الزام لگانے سے پاکستان کا بحران حل نہیں ہوگا۔
المرصاد نے لکھا ہے کہ پاکستانی میڈیا اس حملے کو پڑوسی ممالک سے منسوب کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ ایک اندرونی مزاحمت ہے اور پاکستانی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ دوسروں پر الزام لگانے کے بجائے حکومت کو اس بحران کا حقیقی حل تلاش کرنا چاہیے۔ طالبان کے قریبی ذرائع ابلاغ نے مزید کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ایک نئے مرحلے کا محض آغاز ہو سکتا ہے، اگر پاکستانی حکومت حقائق کو نظر انداز کرتی رہی تو ایسے حملوں میں اضافہ ہوتا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ دوسروں پر الزام لگانے کے بجائے حقیقی اصلاحات کی جائیں، اگر پاکستان نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا تو یہ ناکامی اس ملک کے مستقبل کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے، پاکستانی حکومت نے ہمیشہ اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کی ہے، اگر پاکستان استحکام چاہتا ہے تو اسے فوجی حل کے بجائے سیاسی، معاشی اور سماجی انصاف پر توجہ دینی چاہیے، ورنہ تاریخ پوچھے گی کہ اس ناکامی کا ذمہ دار کون ہے۔
واضح رہے کہ جعفر ایکسپریس سانحہ کے متعلق آئی ایس پی آر سمیت تمام حکام اس بات کا انکشاف کر چکے ہیں کہ اس سازش کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور اس دہشت گردی کی کاروائی کے دوران بلوچ باغی افغانستان میں سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کیساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔ اسی طرح اس کے کافی شواہد موجود ہیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی افغان عبوری حکومت کی سرپرستی اور تعاون کیساتھ پاکستان میں عسکری اور سول اداروں کے خلاف دہشت گردی میں مصروف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ دوسروں پر الزام لگانے پاکستانی حکومت
پڑھیں:
حکومت نے ایکس پر دوبارہ پابندی لگانے کا عندیہ دےدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے سوشل میڈیا پیٹ فارمز سے اپنے دفاتر پاکستان میں بنانے کا مطالبہ کیا جبکہ تعاون نہ کرنے پر ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری اور وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل نے اس حوالے سے ملکی و غیر ملکی میڈیا سے منسلک صحافیوں کو بریفنگ دی۔طلال چودھری نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ایکشن ہوگا، 24 جولائی کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے متعلق باقاعدہ انتباہ جاری کیا تھا جس میں ان کو پاکستان میں دفاتر قائم کرنے کی
ہدایت کی تھی۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ انتباہ میں واضح کیا تھا کہ دہشتگرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز آزادانہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ مختلف طریقوں سے دہشتگردی پھیلائی جا رہی ہے۔ کچھ سوشل میڈیا ایپ کا رسپانس دہشتگردی پر انتہائی کمزور ہے، دہشتگردی میں ملوث 19 اکاو¿نٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ ہو رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا پاکستان میں دفاتر بنانے کا مطالبہ دوبارہ دہرایا جاتا ہے، چائلڈ پورنوگرافی کا ڈیٹا آٹو ڈیلیٹ ہو سکتا ہے تو دہشتگردی کا مواد کیوں نہیں؟’اے آئی کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث اکاو¿نٹس کا مواد آٹو ڈیلیٹ کیا جائے۔ افغانستان سے 40 کالعدم تنظیموں کے آپریٹ ہونے کے واضح فٹ پرنٹس موجود ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی اور مضبوط دیوار ہے، یہ دیوار کمزور ہوئی تو دہشتگردی کی آگ مغرب تک پھیل سکتی ہے۔وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان سے متعلق دوہرا معیار رکھتے ہیں، فلسطین کے معاملے پر ویڈیوز 24 گھنٹے میں ڈیلیٹ کر دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایکس دہشتگردی میں ملوث اکاو¿نٹس کے آئی پی ایڈریس فراہم نہیں کرتا، تعاون نہ کیا گیا تو برازیل ماڈل یعنی ایکس کی بندش اور جرمانوں کا نفاذ ہو سکتا ہے، معاملے پر عالمی عدالت سے رجوع کرنا بھی ممکن ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حکومت نے ایکس پر دو سال تک پابندی برقرار رکھی تھی۔