پاکستانی طالبہ نے کولمبیا یونیورسٹی میں داخلے کی پیشکش احتجاجاً ٹھکرا دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی میں داخلے کی پیشکش ٹھکرانے والی عمارہ نے جوابی ای میل میں کہا آپ طلبہ کے آزادی اظہار کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں، اقدار کو فروغ دینے کا دعوی منافقانہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں رہائش پذیر پاکستانی امریکی طالبہ عمارہ خان نے کولمبیا یونیورسٹی میں داخلے کی پیشکش احتجاجاً ٹھکرا دی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی میں داخلے کی پیشکش ٹھکرانے والی عمارہ نے جوابی ای میل میں کہا آپ طلبہ کے آزادی اظہار کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں، اقدار کو فروغ دینے کا دعوی منافقانہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمارہ خان کی یونیورسٹی انتظامیہ کو جوابی ای میل میں کہا گیا کہ حالیہ واقعات کی روشنی میں کولمبیا یونیورسٹی کا اختلاف اور شمولیت کی اقدار کو فروغ دینے کا دعویٰ منافقانہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پسماندہ برادری کی آوازوں کو تحفظ دینے میں ناکامی یونیورسٹی کے قول و فعل میں تضاد کی علامت ہے، ایک ایسی یونیورسٹی جو تنقیدی سوچ اور آزاد مکالمے کو فروغ دینے کی دعوے دار ہو، اسے انصاف کی خاطر محنت کرنے والوں کو خاموش نہیں کرانا چاہیے، باضمیر مسلمان امریکی ہونے کی حیثیت سے میں ایک ایسے تعلیمی ادارے کا انتخاب نہیں کرسکتی جہاں فکری آزادی پر اربابِ اختیار کو خوش کرنے کو ترجیح دی جائے۔ والد عمیر خان نے سوشل میڈیا پر بیٹی کو ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی کا فیصلہ بالکل درست ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو فروغ دینے
پڑھیں:
تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے جینیٹک امراض کی روک تھام کیلئے تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی سے منظور کر لیا۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں داخلے کے وقت طلباء کا تھیلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایڈوائزری کونسل تشکیل دی جائیگی، بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مینجمنٹ مستقبل میں اس کے طبی و معاشی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔ ایکٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ رپورٹس بورڈز کو داخلہ فارم کیساتھ جمع کروانا ضروری ہوگا۔
پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تمام ٹیسٹ رپورٹس کا ڈیٹا بیس بنائے گا۔ متن کے مطابق ان خفیہ معلومات کو غیرمجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزائیں ہوںگی، لیبارٹریز 10 دن کے اندر ٹیسٹ رپورٹس پی آئی ٹی بی کو بھیجیں گی۔ جعلی رپورٹس تیار کرنیوالے نجی لیبارٹریز کے ملازمین پر پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمہ درج کیا جائیگا۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ نادرا کیساتھ مریضوں کے خصوصی رجسٹریشن اور مالی امداد کا بندوبست بھی جلد متوقع ہے۔ حکومت غریب خاندانوں کیلئے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کریگی، بل حتمی منظوری کیلئے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔