بلوچستان کا مسئلہ لاپتا افراد ہیں کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں مسنگ پرسنز نہ ہوں، رکن اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی پولین بلوچ نے کہا ہے کہ آج بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جاسکتا۔
قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آج حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کا کوئی رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں نہیں جاسکتا، جب تک بلوچستان میں حقیقی الیکشن کراکے نمائندگی عوامی نمائندوں کو نہیں دی جائے گی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں ںے کہا کہ وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی اگرچہ میرا مخالف ہے مگر کیا امن و امان صرف اس اکیلے کی ذمہ داری ہے؟ آج مان لو بلوچستان کی جنگ سرداروں کے ہاتھوں سے نکل کر بلوچ نوجوان نسل کے ہاتھوں میں منتقل ہوچکی ہے اور آج بلوچ سردار بے بس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج مزاحمت کرنے والوں میں بلوچ ڈاکٹر، پروفیسرز اور پڑھے لکھے نوجوان لڑکے لڑکیاں شامل ہوچکے ہیں، وزیر اعظم نے ایک سال سے بلوچستان کے ارکان سے بلاکر نہیں پوچھا کہ مسئلے کا حل کیا ہے؟ سردار اختر مینگل استعفی دے چکے ہیں میری پارٹی مجھے اجازت دے تو میں بھی آج کے بعد اس ایوان میں نہیں بیٹھوں گا۔
رکن اسمبلی نے کہا کہ آج بلوچستان میں تھانے اور نوکریاں فروخت ہورہی ہیں، بلوچستان کا نمبر ایک مسئلہ لاپتا افراد ہیں کوئی محلہ ایسا نہیں جہاں مسنگ پرسنز نہ ہوں، میں ایک ایسے گھر کو جانتا ہوں جس کا ایک نوجوان 11 سال لاپتا رہا اس کے گھر سے تین خود کش حملہ آور نکلے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلوچستان کا قومی اسمبلی کہا کہ
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین پر اُمت کو مشترکہ موقف اپنانا ہوگا، علامہ جواد نقوی
قومی مجلس مشاورت کے عنوان سے خصوصی نشست سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ آج فلسطین صرف ایک سرزمین نہیں، بلکہ اُمت مسلمہ کے ضمیر کا امتحان ہے، ہمیں مزاحمت و مقاومت کے جذبے کو بیدار رکھنا ہے اور اپنی فکری، اخلاقی اور عملی حمایت فلسطینی مظلوم عوام کے شانہ بشانہ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجلس کی تمام گفتگو فلسطین کے مسئلے پر مرکوز رکھی جائے، کیونکہ یہی وقت کا تقاضا اور امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں میاں میرؒ منزل، نزد دربار حضرت میاں پر ’’ہدیۃ الہادی‘‘ کے زیراہتمام ’’قومی مجلس مشاورت‘‘ کےموضوع پر فکری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے ممتاز قومی قائدین، جید علما کرام، مشائخ عظام، دینی و فکری شخصیات نے شرکت کی۔ نشست کی صدارت سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کی جبکہ دیگر قائدین بھی شریک تھے۔ نشست کا مقصد ملکی و قومی مسائل پر مؤثر اور مربوط مشاورت کیساتھ ساتھ اُمت مسلمہ کو درپیش اہم ترین مسئلہ ’’فلسطین‘‘ پر متفقہ موقف اپنانا تھا۔ اس موقع پر تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ آج فلسطین صرف ایک سرزمین نہیں، بلکہ اُمت مسلمہ کے ضمیر کا امتحان ہے، ہمیں مزاحمت و مقاومت کے جذبے کو بیدار رکھنا ہے اور اپنی فکری، اخلاقی اور عملی حمایت فلسطینی مظلوم عوام کے شانہ بشانہ پیش کرنی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجلس کی تمام گفتگو فلسطین کے مسئلے پر مرکوز رکھی جائے، کیونکہ یہی وقت کا تقاضا اور امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ علامہ جواد نقوی کی اس پُرزور تجویز کو تمام شرکاء نے سراہا اور مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ یہ مجلس نہ صرف فکری بیداری اور ملی شعور کی ایک عظیم مثال ہے، بلکہ فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں ایک مؤثر آواز بھی ثابت ہوگی۔