حماس کا ٹرمپ کے لاکھوں فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبہ سے پیچھے ہٹنے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی مجوزہ مستقل بے دخلی کے منصوبے سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کا خیر مقدم کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس کے عہدیدار کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں آئرلینڈ کے تاؤسیچ مائیکل مارٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’کوئی بھی غزہ سے کسی فلسطینی کو بے دخل نہیں کر رہا ہے‘۔
حازم قاسم نے کہا کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات غزہ کی پٹی کے لوگوں کو بے دخل کرنے کے کسی بھی خیال سے پیچھے ہٹنے کی نمائندگی کرتے ہیں تو ان کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی قبضے کو جنگ بندی معاہدوں کی تمام شرائط پر عمل درآمد پر مجبور کرکے اس پوزیشن کو مضبوط کیا جائے۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس وقت مشرق وسطیٰ اور اس کے بعد بھی تہلکہ مچا دیا تھا جب انہوں نے غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز پیش کی تھی اور تجویز دی تھی کہ جنگ زدہ علاقے کی فلسطینی آبادی کو مستقل طور پر بے گھر کر کے ہمسایہ ممالک میں رہنے کے لیے بھیج دیا جائے۔
ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب عرب وزرائے خارجہ نے بدھ کے روز قطر میں مشرق وسطیٰ میں امریکا کے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کی جس میں غزہ کی تعمیر نو پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں قطر، اردن، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل نے شرکت کی۔
عرب وزرائے خارجہ نے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا، جسے 4 مارچ 2025 کو قاہرہ میں منعقدہ عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں منظور کیا گیا تھا۔
انہوں نے امریکی سفیر کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اس شعبے میں تعمیر نو کی کوششوں کی بنیاد کے طور پر اس منصوبے پر مشاورت اور تعاون جاری رکھا جائے گا۔
ہفتے کے روز 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے سعودی عرب میں ایک ہنگامی اجلاس میں عرب لیگ کی جانب سے پیش کردہ غزہ کے لیے ایک منصوبے کو باضابطہ طور پر منظور کیا تھا۔
ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضہ کرنے اور اس کے رہائشیوں کے علاقے خالی کرنے کی دھمکی کے جواب میں فلسطینی اتھارٹی کی مستقبل کی انتظامیہ کے تحت غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کی تجویز کے طور پر مصر کی قیادت میں یہ اقدام سامنے آیا تھا۔ .
غزہ جنگ بندی مذاکرات
غزہ میں جنگ بندی پر مذاکرات کا ایک نیا دور بھی منگل کو قطر میں شروع ہوا، جس میں امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف کو ثالثی کے لیے دوحا بھیج دیا گیا۔
قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب وزرائے خارجہ نے غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جنگ بندی برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور دو ریاستی حل پر مبنی منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
اتوار کے روز حماس کی قیادت کے سیاسی مشیر طاہر النونو نے قطر کے دارالحکومت میں واشنگٹن کے ساتھ غیر معمولی، براہ راست بات چیت کی تصدیق کی جس میں غزہ میں مسلح گروپ کے زیر حراست امریکی اور اسرائیلی دوہری شہریت کی رہائی پر توجہ مرکوز کی گئی۔
النونو نے کہا کہ حماس کے رہنماؤں اور امریکہ کے یرغمالی مذاکرات کار ایڈم بوہلر کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ پر جنگ کے خاتمے کے مقصد سے مرحلہ وار جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
بوہلر اور حماس کے درمیان براہ راست بات چیت واشنگٹن کی دہائیوں پرانی اس پالیسی کے خلاف ہے، جس کے تحت وہ ان گروہوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرتا جنہیں امریکا ’دہشت گرد تنظیمیں‘ قرار دیتا ہے۔
حماس کے ایک وفد نے گزشتہ 2 روز کے دوران مصری ثالثوں سے بھی ملاقات کی اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر بات چیت کے لیے اپنی آمادگی کا اعادہ کیا ہے، جب کہ اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے مذاکرات کاروں کو پیر کے روز دوحا بھیجا تھا۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کا 42 روزہ پہلا مرحلہ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل کی جانب سے کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گیا تھا، جس کا مقصد غزہ کے خلاف جنگ کا دیرپا خاتمہ یقینی بنانا تھا۔
اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے، جو 12 ویں دن میں داخل ہو چکی ہے اور اس میں علاقے میں خوراک، ایندھن اور ادویات کے داخلے کو روکنا شامل ہے ۔
اس عمل کو اجتماعی سزا اور حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسرائیل کی طرف سے ’انسانی امداد کو ہتھیار بنانا‘ قرار دیا گیا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی جانب سے کے ساتھ حماس کے غزہ کی اور اس کے روز کے لیے
پڑھیں:
ٹیکسٹائل برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم کا 9.38 فیصد اضافے کا خیر مقدم
اسلام آباد( نیوز ڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جولائی 2024 سے مارچ 2025 تک ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کو ایک حوصلہ افزا اور خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کے استحکام کی علامت ہے بلکہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کی درست سمت کا ثبوت بھی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر اس وقت 13.613 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے، جو ملکی برآمدات میں اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مارچ 2025 میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 6.27 فیصد اضافے کو بھی سراہا اور کہا کہ یہ اعداد و شمار پاکستانی معیشت کی مسلسل بہتری اور حکومتی اقدامات کی کامیابی کو ظاہر کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات میں مسلسل بہتری، اقتصادی اشاریوں میں استحکام، اور پیداواری شعبوں میں ترقی حکومتی ٹیم اور نجی شعبے کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت اس بات کی غماز ہے کہ حکومت پاکستان برآمدی صنعتوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ترقی کے سفر کو مزید تیز کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے تاکہ برآمدات میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہو سکے اور پاکستان عالمی منڈیوں میں مزید مستحکم مقام حاصل کرے۔
Post Views: 1