ایران کے سپریم لیڈر نے ٹرمپ کا خط دیکھے بغیرمذاکرات کی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے امریکا کی طرف سے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایران کو مذاکرات کی تجویزامریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھیجے جانے والے خط میں دی گئی ہے۔ خط متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر کے ذریعے ایران کو بھجوایا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے امریکا کے خط کو دیکھے بغیر مسترد کردیا۔ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کوشش عالمی رائے عامہ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔اس طرح صرف ایران کی پوزیشن خراب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے ہم مذاکراتی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔ یہ وہی ٹرمپ ہے جس نے 2015 کے جوہری معاہدے کوتوڑ دیا تھا۔ مذاکرات اسی وقت ہو سکتے ہیں جب فریقین اپنی ذمہ داریاں پوری کریں لیکن جب ایک فریق اپنے قول کا پکا نہ ہو تو اس کے ساتھ کس طرح بات چیت ہو سکتی ہے۔
پچھلے ہفتے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے علی خامنہ ای کو خط لکھا ہے کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہو جائیں یا پھر امریکی فوجی کارروائی کا انتظار کریں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مذاکرات کی خامنہ ای
پڑھیں:
امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
ROME:ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔
عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔
قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔