بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں 3 ججز کا تبادلہ چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلوں کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی
درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین ججوں کا تبادلہ چیلنج کردیا گیا۔ درخواست میں وفاقی حکومت، لاہور، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے رجسٹرارکو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ تین ججوں کا اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کالعدم قرار دیا جائے، عدالت الجہاد ٹرسٹ کیس کے تناظر میں شفافیت یقینی بنانے کا حکم دے، عدالت قرار دے کہ آرٹیکل 200 کا استعمال مفصل مشاورت سے ہی ممکن ہے۔
درخواست کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے پہلےسے موجود ججز کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے مداخلت کے خلاف آواز اٹھائی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے میرے خلاف مقدمات میرٹ پرنمٹائے تھے۔بانی پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ بغیر حلف اٹھائے ایک جج کو لا کر قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا، یہ سارے طریقےعدلیہ کی آزادی ختم کرنے کیلئے آزمائے جا رہے ہیں۔
چین اور امریکہ کا جنگی معرکہ بلوچستان اور پختونخوا کی سرزمین پر لڑنے کی تیاریاں ہوچکی ہیں، ایمل ولی خان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ بانی پی ٹی
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Ansa Awais Content Writer