ایران کے سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے امریکا کی طرف سے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ایران کو مذاکرات کی تجویزامریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھیجے جانے والے خط میں دی گئی ہے۔ خط متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر کے ذریعے ایران کو بھجوایا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے امریکا کے خط کو دیکھے بغیر مسترد کردیا۔ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کوشش عالمی رائے عامہ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔اس طرح صرف ایران کی پوزیشن خراب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے ہم مذاکراتی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔  یہ وہی ٹرمپ ہے جس نے 2015 کے جوہری معاہدے کوتوڑ دیا تھا۔ مذاکرات اسی وقت ہو سکتے ہیں جب فریقین اپنی ذمہ داریاں پوری کریں لیکن جب ایک فریق اپنے قول کا پکا نہ ہو تو اس کے ساتھ کس طرح بات چیت ہو سکتی ہے۔

پچھلے ہفتے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے علی خامنہ ای کو خط لکھا ہے کہ وہ ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہو جائیں یا پھر امریکی فوجی کارروائی کا انتظار کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مذاکرات کی خامنہ ای

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس: کے پی میں سینیٹ الیکشن کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • ایران امریکا مذاکرات
  • سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • مذاکرات، مقاومت اور جہد مسلسل