جام خان شورو---فائل فوٹو 

پیپلز پارٹی کے رہنما جام خان شورو نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔

سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جی ڈی اے نے بغضِ پیپلز پارٹی میں اتحاد بنایا، انہوں نے ن لیگ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف الیکشن لڑا، یہ کالا باغ ڈیم کی حمایت اور تھر کینال بنانے والوں کا اتحاد تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ جلال پور کنال کی ارسا نے این او سی دی اس کی مخالفت پیپلز پارٹی نے کی، سندھ کے لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ کس نے منظوری دی، کس نے مخالفت کی۔

جام خان شورو کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 13 کروڑ 68 لاکھ 83 ہزار ہے، دستاویز

جام خان شورو کے اثاثوں میں 5 کروڑ 39 لاکھ روپے سے زائد کا ڈیری فارم بھی ملکیت کا حصہ ہے۔

رکنِ صوبائی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قلت ہے، ہمارے پاس پینے کا پانی نہیں ہے، ارسا کے پاس ریکارڈ ہے، آج سے 20 سال قبل کہا جا رہا تھا کہ ہم ارسا کی کچھ شقوں کو نہیں مانتے۔

پیپلز پارٹی رہنما کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت کہہ کر پانی چوری کیا جا رہا تھا، فضل اکبر کمیشن میں سندھ نے پانی کا کیس پیش کیا، تھل کینال فیز ون اور جلال پور کینال کی منظوری کے بعد کون سویا ہوا تھا؟ 

جام خان شورو نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے احسن اقبال اور اسحاق ڈار کو خطوط لکھے کہ کینالز بننے نہیں دیں گے، پنجاب 22 سال سے کہہ رہا ہے پانی کی قلت ہے، پھر نئی کینالز میں پانی کہاں سے آئے گا؟ پاکستان میں ہر سال سیلاب نہیں آتا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پانی کی

پڑھیں:

‎خواتین کو محضوص نشست کی زینت نہیں، فیصلہ سازی کا حق دیا جائے، خدیجہ اکبر خان

‎پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ‎پیپلز پارٹی خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات و امیدوار جی بی اے 10 خدیجہ اکبر خان نے کہا ہے کہ خواتین کوٹہ اگر صرف فہرستیں مکمل کرنے اور نمائشی توازن دکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں خواتین کو محض علامتی نمائندگی نہیں بلکہ عملی اور بااختیار سیاسی کردار دیں۔ ‎انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جنرل الیکشن میں اپنی ہی تنظیموں میں کام کرنے والی، قربانیاں دینے والی اور عوامی سیاست میں متحرک خواتین کو نظرانداز کرنا دراصل نصف آبادی کے سیاسی حق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ یہ روش نہ صرف خواتین کی توہین ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کی سنجیدگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

‎خدیجہ اکبر خان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں اگر کوئی جماعت خواتین کو ڈیسژن میکر بنانے کی اخلاقی جرات اور سیاسی طاقت رکھتی ہے تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ پیپلز پارٹی نے تاریخ میں خواتین کو محض ووٹ بینک نہیں سمجھا بلکہ انہیں قیادت، قانون سازی اور پالیسی سازی میں حقیقی مقام دیا ہے۔ ‎انہوں نے واضح کیا کہ اب مزید خاموشی، مصلحت اور نمائشی اقدامات قابل قبول نہیں۔ خواتین اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اسلیے پارٹیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی خواتین کو ان عملی اختیار اور باوقار نمائندگی دے۔ ‎آخر میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین کوٹے کو سنجیدگی سے نافذ کیا جائے اور اہل، متحرک اور نظریاتی خواتین کو جنرل الیکشن میں ٹکٹ دے کر قومی و علاقائی سیاست میں آگے لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ‎خواتین کو محضوص نشست کی زینت نہیں، فیصلہ سازی کا حق دیا جائے، خدیجہ اکبر خان
  • صدرِ مملکت کی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کی ہدایات کردیں
  • ملکی سالمیت کیخلاف چلنے وا لوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا: بلاول
  • ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو
  • ملکی سا  لمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول
  • ملکی سالمیت مخالفین سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا‘ بلاول بھٹو زرداری
  • ملکی سالمیت کے خلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، بلاول بھٹو کا اعلان
  • تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں:بلاول بھٹو  
  • آئین کو بار بار سیاسی مفادکےلیے تبدیل نہیں کیا جا سکتا،شازیہ مری
  • فیض حمید طاقت کے نشے میں اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے رہے، بلاول بھٹو