اسلام آباد:

شہری علی محمد کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے خلاف کیس میں ایس پی آرگنائزڈ کرائم یونٹ اور ایس ایچ او سیکرٹریٹ کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ محکمانہ کارروائی کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے سیکرٹری وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا۔

پولیس حکام پر کرپشن کے الزام کے تحت معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا گیا۔

آئی جی اسلام آباد نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو معاملات سے آگاہ کیا جس پر عدالت نے آئی جی کے بیان کے بعد کیس نمٹا دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری محمد علی کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کے حوالے سے پولیس حکام کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایچ او اور ایس پی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ تمام حقائق کے لیے جے آئی ٹی بنا رہے ہیں، کسی بھی ملوث افسر کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

آئی جی نے بتایا کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سیکرٹری داخلہ نے تشکیل دینی ہے، انہیں خط لکھا جا چکا ہے، اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بھی بنائی گئی ہے، محکمانہ انکوائری بھی کی جا رہی ہے اور کرپشن سے متعلق معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر ایف آئی آر کا حکم دیا تھا تاہم جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ تفتیش کے لیے کتنا وقت چاہیے جس پر آئی جی نے کہا کہ درخواست گزار کو بلایا ہوا ہے جو ابھی تفتیش میں شامل نہیں ہوئے، تیزی سے کام کر رہے ہیں جلد تفتیش مکمل ہو جائے گی۔

وکیل درخواست گزار شیر افضل مروت نے کہا کہ اب اگر درخواست نمٹا دی جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے بیان کے بعد درخواست نمٹا دی۔ پولیس افسران پر شہری کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسلام آباد دیا گیا کے لیے

پڑھیں:

سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ

— فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔

جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔

سندھ میں سول ججز اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹس کی 58 خالی اسامیوں کی بھرتیوں کا عمل شروع

کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...

عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • منگنی کا سوٹ وقت پر تیار نا کرنے پر شہری دوکاندار کے خلاف عدالت پہنچ گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • 3 بہنوں سمیت 4 لاپتہ لڑکیوں کی گمشدگی کی درخواست نمٹا دی گئی
  • سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
  • بھگوڑا یوٹیوبر برطانوی عدالت کے کٹہرے میں
  • کراچی: کپڑے وقت پر ڈیزائن کر کے نہ دینے پر شہری عدالت پہنچ گیا، جرمانہ عائد کرنے کی استدعا
  • وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا الیکشن دھاندلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • کراچی: کپڑے وقت پر نہ دینے پر شہری کا دکاندار کیخلاف عدالت سے رجوع
  • ارشد چائے والا کس ملک کا شہری ہے؟اداروں کی رپورٹ عدالت میں پیش