شوہر کی گرفتاری کے بعد اداکارہ نادیہ حسین آن لائن فراڈ کا نشانہ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین شوہر کی گرفتاری کے بعد آن لائن فراڈ کا نشانہ بن گئیں۔ نادیہ حسین کو ایف آئی اے کا افسر بن کر فون کرنے والے شخص نے ان کے شوہر کی ضمانت پر رہائی کے لیے 3 کروڑ روپے رشوت مانگی۔ اداکارہ نادیہ حسین نے فراڈ فون کال کا سارا معاملہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کردیا۔
نادیہ حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ مالی فراڈ کے الزام میں گرفتار ان کے شوہر کی ضمانت کیلئے ایف آئی اے افسر نے بھاری رشوت طلب کی ہے۔فراڈ کال کرنے والے کا نادیہ حسین سے کہنا تھا کہ آپ کے شوہر عاطف محمد خان نے تمام معاملات طے پاگئے ہیں، آپ رقم منتقل کردیں۔
کال کرنے والے نے نادیہ حسین کو ڈرانے کی کوشش کی بھی کی۔کالر نے نادیہ سے یہ بھی کہا کہ یہ بات آپ کے اور میرے درمیان رہنی چاہیے۔
دوسری جانب ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی تفتیش جاری ہے۔ نادیہ حسین کو فون کرکے رقم مانگنے والے شخص کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ یاد رہے کہ اداکارہ نادیہ حسین کے شوہر عاطف حسین 54کروڑ روپے کی خورد برد کے الزام میں ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اداکارہ نادیہ حسین ایف ا ئی اے کے شوہر شوہر کی
پڑھیں:
نیتن یاہو کی گرفتاری روکنے کیلیے برطانیہ نے’ آئی سی سی‘ کی فنڈنگ بند کرنے کی دھمکی دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
’آئی سی سی‘ پراسیکیوٹر کے انکشاف کے مطابق برطانوی حکومت نے عدالت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا گیا تو عدالت کی فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی فوجداری عدالت ’آئی سی سی‘ کے پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا ہے کہ برطانوی حکومت نے عدالت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھا گیا تو عدالت کی فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے اور روم اسٹیٹوٹ سے علیحدگی اختیار کی جا سکتی ہے۔
یہ دعویٰ عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت میں جمع کرائی گئی ایک یادداشت میں کیا جس میں انہوں نے بنجمن نیتن یاھو کے خلاف قانونی کارروائی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔
برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق کریم خان نے اس سرکاری شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا جس نے یہ دھمکی دی تھی تاہم انہوں نے بتایا کہ 23 اپریل سنہ 2024ء کو ہونے والا رابطہ ایک برطانوی عہدیدار کے ساتھ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امکان ظاہر کیا گیا کہ یہ رابطہ اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے تھا۔
کریم خان کے مطابق برطانوی عہدیدار کا مؤقف تھا کہ بنجمن نیتن یاھو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنا غیر متناسب اقدام ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اپریل سنہ 2024ء میں انہیں ایک امریکی عہدیدار کی جانب سے انتباہ ملا کہ وارنٹس گرفتاری کے اجرا کے سنگین اور تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ تاہم تاخیر کے مطالبات کے باوجود انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدالت سے تعاون یا طرزعمل میں تبدیلی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے تھے۔
کریم خان نے مزید بتایا کہ یکم مئی سنہ 2024ء کو ہونے والے ایک اور رابطے میں امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے خبردار کیا کہ وارنٹس گرفتاری کی کوشش کا مطلب یہ ہوگا کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو قتل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 مئی سنہ 2024ء کو پہلی بار انہیں اپنے خلاف جنسی بدسلوکی سے متعلق الزامات کے وجود کا علم ہوا۔ ان کے مطابق 6 مئی سنہ 2024ء کو ایک تیسرے فریق نے بتایا کہ کسی شخص نے مبینہ متاثرہ خاتون کی اجازت کے بغیر عدالت کے داخلی نگرانی کے ادارے میں ان کے خلاف شکایت درج کرا دی ہے۔
کریم خان نے بتایا کہ جب مبینہ متاثرہ خاتون نے تحقیقات آگے بڑھانے سے انکار کیا تو یہ فائل بند کر دی گئی تاہم اکتوبر میں ایک نامعلوم اکاؤنٹ نے ایکس پلیٹ فارم پر دوبارہ ان الزامات کو زندہ کر دیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس یادداشت کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے پورے عرصے میں مکمل غیر جانبداری کے ساتھ کام کیا اور کسی ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش نہیں کی۔ ان کے مطابق وارنٹس گرفتاری جاری کرنے کا منصوبہ ان کے خلاف الزامات سامنے آنے سے پہلے ہی تیار ہو چکا تھا۔
کریم خان نے اس بات پر زور دیا کہ منتخب میڈیا رپورٹس پر مبنی قیاس آرائیوں کے ذریعے ان کی معزولی کے مطالبے کے لیے کوئی ٹھوس جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمے کی تیاری نہایت باریک بینی اور تفصیل سے کی گئی۔
یادداشت کے مطابق کریم خان نے اسرائیل کی جانب سے وارنٹس گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر 22 صفحات پر مشتمل ایک جامع اور سخت جواب جمع کرانے پر اصرار کیا۔ انہوں نے ابتدائی مسودہ دیکھنے کے بعد اسے نسبتاً نرم قرار دیا تھا۔
کریم خان نے بتایا کہ انہوں نے بین الاقوامی قانون کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ آیا عالمی فوجداری عدالت کو دائرہ اختیار حاصل ہے اور آیا بنجمن نیتن یاھو یوآف گالانٹ اور حماس کے تین عہدیداروں کے خلاف مقدمات دائر کیے جانے چاہئیں یا نہیں۔