سابق آسٹریلوی کرکٹر اسٹیورٹ میک گل منشیات کیس میں قصور وار قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
آسٹریلیا کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اسٹیورٹ میک گل کو منشیات کیس میں قصور وار قرار دے دیا گیا۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اسٹیورٹ میک گل کوکین کی لین دین کی سہولت کار ی میں ملوث پائے گئے۔
وہ بہنوئی اور اسٹریٹ ڈرگ ڈیلر کے ساتھ سہولت کاری میں قصور وار قرار پائے۔
جیوری نے سابق کرکٹر کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق سابق کرکٹر کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے صرف دو افراد کو متعارف کرایا تھا۔
نیو ساؤتھ ویلز ڈسٹرکٹ کورٹ نے 8 روز ٹرائل کے بعد انہیں قصور وار قرار دینے کا فیصلہ سنایا۔
اسٹیورٹ میک گل کو بڑے پیمانے پر ممنوعہ ڈرگ کے کاروبار میں ملوث قرار نہیں دیا گیا ہے، منشیات کا یہ کیس 2021ء سے چلتا رہا ہے۔
اسٹیورٹ میک گل نے تسلیم کیا ہے کہ وہ باقاعدگی سے آدھا گرام کوکین 200 ڈالرز میں خریدتے تھے۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اسٹیورٹ میک گل کو رواں برس کے آخر میں سزا سنائے جانے کے عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قصور وار قرار
پڑھیں:
فتنہ الخوارج منشیات کی اسمگلنگ سے فنڈنگ حاصل کر رہے ہیں، عدم استحکام پھیلا رہے ہیں: آئی جی ایف سی
وادی تیراہ اس وقت سہولیات کی شدید کمی، سکیورٹی مسائل اور انتظامی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور (نارتھ خیبر پختونخوا) میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج علاقے میں بدامنی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ سے مالی وسائل حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی افغانستان کے ساتھ سرحد کی مجموعی لمبائی 1224 کلومیٹر ہے، جن میں سے تقریباً 717 کلومیٹر کی نگرانی فرنٹیئر کور کی ذمہ داری ہے۔ اس سرحدی پٹی میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ شامل ہیں، جہاں نگرانی ایک بڑا چیلنج ہے۔ آئی جی ایف سی کے مطابق دراندازی روکنے کے لیے حساس مقامات پر جدید کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں۔
میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا کہ سرحد اسی وقت مکمل طور پر محفوظ ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے اس کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلی مرتبہ باقاعدہ باڑ لگائی گئی ہے، جس کے بعد اب اسے ایک عملی طور پر بین الاقوامی سرحد کہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس تشویشناک صورتحال کی طرف بھی توجہ دلائی کہ وادی تیراہ کی پوری آبادی کی نگرانی کے لیے اس وقت صرف تین پولیس اہلکار موجود ہیں، جو انتظامی مسائل کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس موقع پر ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر کے دائرے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس یا کوئی سرکاری اسپتال موجود نہیں۔ علاقے میں سرکاری اسکول اور اساتذہ کی بھی شدید کمی ہے۔ ان کے مطابق فرنٹیئر کور کے زیرِ انتظام 16 اسکول قائم کیے گئے ہیں، جہاں ایف سی نے اپنی مدد آپ کے تحت اساتذہ بھرتی کیے ہیں۔
کرنل وقاص نے مزید کہا کہ وادی تیراہ میں کوئی اسپتال نہ ہونے کے باعث معمولی طبی سہولت کے لیے بھی مقامی لوگ فرنٹیئر کور سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں، حتیٰ کہ ایک انجکشن کے لیے بھی ایف سی کی مدد لی جاتی ہے۔