بنگلا دیش(نیوز ڈیسک)بنگلا دیشی کرکٹر محمود اللہ ریاض نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔محمود اللہ جو حال ہی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بنگلا دیشی اسکواڈ کا حصہ تھے اور ٹیم کے گروپ اسٹیج سے باہر ہونے کے بعد انہوں نے بدھ کو سوشل میڈیا پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔

اپنے ریٹائرمنٹ کے پیغام میں محمود اللہ نے ساتھی کھلاڑیوں، کوچز، مداحوں اور اہلخانہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے کیریئر کے دوران ان کا ساتھ دیا۔انہوں نے لکھا کہ میں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے بنگلا دیش کرکٹ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

یاد رہے کہ محمود اللہ نے 2007 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا اور 50 ٹیسٹ، 239 ون ڈے اور 141 ٹی ٹوئنٹی میچز میں بنگلا دیش کی نمائندگی کی۔محموداللہ نے تمام فارمیٹس میں مجموعی طور پر 11 ہزار سے زائد رنز اسکور کیے، جن میں 9 سنچریاں اور 56 نصف سنچریاں شامل ہیں، جبکہ انہوں نے 166 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

کیلیفورنیا میں آدھے گھنٹے میں زلزلے کے 2 جھٹکے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: محمود اللہ انہوں نے اللہ نے

پڑھیں:

ریٹائرمنٹ کے بعد بھی راز ہاتھ میں، فیض حمید پر خفیہ دستاویزات رکھنے کا سنگین الزام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں باخبر ذرائع کے مطابق 14 سال قید کی سزا پانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر ریٹائرمنٹ کے بعد خفیہ سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔

ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ دستاویزات کون سی تھیں، تاہم بتایا گیا ہے کہ وہ انہیں رکھنے کے مجاز نہیں تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو چار الزامات پر ٹرائل کے بعد سزا سنائی گئی۔ ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور بعض افراد کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت ایک الزام ریٹائرمنٹ کے بعد حساس دستاویزات اپنے پاس رکھنے سے متعلق تھا، جبکہ سیاسی سرگرمیوں کا الزام سیاستدانوں، خصوصاً پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور روابط سے جوڑا گیا۔ 2023 میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد حساس عہدوں پر فائز افسران کو ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ سال تک سیاسی سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے۔

روزنامہ دی نیوز نے دسمبر 2024 میں رپورٹ کیا تھا کہ جنرل (ر) فیض حمید نے ریٹائرمنٹ کے بعد تقریباً 50 سیاستدانوں سے رابطہ رکھا۔ ذرائع کے مطابق گرفتاری سے قبل انہیں ان سرگرمیوں پر متعدد بار خبردار بھی کیا گیا تھا، مگر انہوں نے یہ روابط ختم نہیں کیے۔

ایک اور الزام ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے سے متعلق تھا، جس میں ان پر عہدے کے غلط استعمال کے ذریعے رقم حاصل کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا۔ یہ کیس ہاؤسنگ سوسائٹی کے موجودہ سی ای او کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی بنیاد پر بنا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 2017 میں رینجرز اور آئی ایس آئی اہلکاروں نے ہاؤسنگ پروجیکٹ کے دفتر اور رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر سونا، نقد رقم اور قیمتی اشیا قبضے میں لیں۔ بعد ازاں الزام لگایا گیا کہ کچھ سامان واپس کرنے کے بدلے رقم اور دیگر مالی تقاضے کیے گئے، تاہم سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ٹرائل میں ایک الگ الزام بحریہ ٹاؤن کے ایک سابق ملازم کو نقصان پہنچانے سے بھی متعلق تھا، جسے بھی کیس کا حصہ بنایا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سوریا کمار یادو کی فارم میں کمی کیوں آئی؟ سابق بھارتی کرکٹر کا تجزیہ
  • نواز شریف جدید پاکستان کے معمار ہیں، جنوبی ایشیا میں پہلی موٹروے انہی نے بنوائی: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ
  • قلعہ سیف اللہ جے یو آئی کا قلعہ ہے، نئی جماعت ہمیں کمزور نہیں کر سکتے، مولانا واسع
  • ریٹائرمنٹ کے بعد بھی راز ہاتھ میں، فیض حمید پر خفیہ دستاویزات رکھنے کا سنگین الزام
  • خطیب: حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ شیخ حسن سروری (نائب امام جمعہ)
  • بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا وینٹی لیٹر پر منتقل
  • راجر فیڈرر کا ریٹائرمنٹ کے 3 سال بعد ٹینس کورٹ میں واپسی کا اعلان
  • عمران خان نے مذاکرات کا اختیار محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو دیا ہے، سہیل آفریدی
  • پی ٹی آئی سے بات چیت میں مکمل ڈیڈلاک ہے: رانا ثنا اللہ
  • حکومت کا میڈیا کو اڈیالہ جیل لے جانے کا فیصلہ