وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
2022کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو ایک لاکھ 68 ہزار ہاری کارڈ تقسیم کیے گئے
196نئی سڑکوں کی تعمیر مکمل کی گئی جن پر 54ارب روپے خرچ ہوئے، کارکردگی رپورٹ
زیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ میں زراعت، صحت، انفرااسٹرکچر، ڈیجیٹلائزیشن اور فلاحی منصوبوں سمیت بڑے ترقیاتی کام کیے ۔انھوں نے کہا دو لاکھ سولر یونٹس کی تقسیم، 168,000 کسانوں میں ہاری کارڈز، 196نئی سڑکوں کی تعمیر اور 14لاکھ مریضوں کا این آئی سی وی ڈی میں علاج کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی کابینہ کے ایک سال مکمل ہونے پر تفصیلی میڈیا بریفنگ دی اور کہا کہ ہماری حکومت کی تمام کامیابیاں بھٹو خاندان کے وژن اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا نتیجہ ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 2022کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے ایک لاکھ 68 ہزار ہاری کارڈ تقسیم کیے گئے ، وزیر اعلیٰ کے مطابق اس سال 196 نئی سڑکوں کی تعمیر مکمل کی گئی، جن پر 54ارب روپے خرچ ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے دو لاکھ سولر یونٹس تقسیم کیے ، جبکہ مزید تین لاکھ یونٹس فراہم کیے جائیں گے ۔ کراچی کی مختلف سرکاری عمارتوں سمیت 24 سرکاری دفاتر کو سولرائز کیا گیا۔صحت کے میدان میں جناح اسپتال، ڈاؤ یونیورسٹی، ایس آئی یو ٹی اور انڈس اسپتال کے ساتھ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں کام کیا جا رہا ہے ، جبکہ این آئی سی وی ڈی میں 14 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔حکومت سندھ کی کارکردگی پر سید مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ ریسکیو 1122 کا مانیٹرنگ سسٹم قائم کر دیا گیا ہے اور 110 نئی ریسکیو گاڑیاں شامل کی گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔