2022کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو ایک لاکھ 68 ہزار ہاری کارڈ تقسیم کیے گئے
196نئی سڑکوں کی تعمیر مکمل کی گئی جن پر 54ارب روپے خرچ ہوئے، کارکردگی رپورٹ

زیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کردی۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ میں زراعت، صحت، انفرااسٹرکچر، ڈیجیٹلائزیشن اور فلاحی منصوبوں سمیت بڑے ترقیاتی کام کیے ۔انھوں نے کہا دو لاکھ سولر یونٹس کی تقسیم، 168,000 کسانوں میں ہاری کارڈز، 196نئی سڑکوں کی تعمیر اور 14لاکھ مریضوں کا این آئی سی وی ڈی میں علاج کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنی کابینہ کے ایک سال مکمل ہونے پر تفصیلی میڈیا بریفنگ دی اور کہا کہ ہماری حکومت کی تمام کامیابیاں بھٹو خاندان کے وژن اور بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا نتیجہ ہیں۔انھوں نے بتایا کہ 2022کے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے ایک لاکھ 68 ہزار ہاری کارڈ تقسیم کیے گئے ، وزیر اعلیٰ کے مطابق اس سال 196 نئی سڑکوں کی تعمیر مکمل کی گئی، جن پر 54ارب روپے خرچ ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت نے دو لاکھ سولر یونٹس تقسیم کیے ، جبکہ مزید تین لاکھ یونٹس فراہم کیے جائیں گے ۔ کراچی کی مختلف سرکاری عمارتوں سمیت 24 سرکاری دفاتر کو سولرائز کیا گیا۔صحت کے میدان میں جناح اسپتال، ڈاؤ یونیورسٹی، ایس آئی یو ٹی اور انڈس اسپتال کے ساتھ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں کام کیا جا رہا ہے ، جبکہ این آئی سی وی ڈی میں 14 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا۔حکومت سندھ کی کارکردگی پر سید مراد علی شاہ نے مزید بتایا کہ ریسکیو 1122 کا مانیٹرنگ سسٹم قائم کر دیا گیا ہے اور 110 نئی ریسکیو گاڑیاں شامل کی گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی

---فائل فوٹو

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔

محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔

دریائے سندھ میں پانی کے بحران کا 100سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔

 یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔

محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔

 

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکیج کا اعلان
  • خیبرپختونخوا حکومت نے مدارس کیلیے گرانٹ 3 کروڑ سے بڑھا کر 10 کروڑ کردی
  • خیبر پختونخوا حکومت نے مدارس کی گرانٹ 3کروڑ سے بڑھا کر 10کروڑروپے کردی
  • عدالت نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری کی بیوا کو 75 لاکھ روپے دینے کی ہدایت کردی 
  • پولیو کے خاتمے کے لئے حکومت سندھ پرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
  • کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
  • شادی کی تقریب سے واپسی پر چلتی کار میں جنسی زیادتی کی کوشش، مزاحمت پر 26 سالہ مہندی آرٹسٹ قتل
  • بلاول سے اینٹوں کے بھٹے پر مزدوری کرنیوالی خاتون کی ملاقات، وڈیروں کی شکایت کردی
  • کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی، وزیراعلیٰ سندھ