امریکی پابندیاں، مہنگائی، ایرانیوں کیلیے اشیاء خریدنا مشکل
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
لاہور:
امریکی پابندیوں، بدانتظامی اور بڑھتی آبادی کے سبب ایران معاشی مسائل میں گرفتار، خصوصاً 9 کروڑ آبادی میں سے 6 کروڑ ایرانی زندگی کی عام اشیا نہیں خرید پا رہے جس سے ایرانی معاشرے میں انتشار وبے چینی بڑھی ہے۔
عوام کو ریلف دینے حکومت نے نئی مالی سکیم شروع کر دی ہے، 6 کروڑ لوگوں کو ماہانہ فی کس 50 لاکھ ریال کے کوپن ملیں گے تا کہ وہ آٹا، دال ،سبزی ،چینی ،دودھ ،انڈے ، تیل مقررہ دکانوں سے خریدلیں۔
رقم بظاہر زیادہ لگتی مگر پاکستانی روپوں اور ڈالرز میں بہت کم ہے۔ ماہرین کا کہنا، یہ اقدام کافی نہیں کہ ایرانی حکومت نے کئی ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کردیا۔ وہ اب اپنے 75 فیصد اخراجات ٹیکسوں کی رقم سے پورا کرنا چاہتی ہے۔
مگر اس عمل سے ایران میں مہنگائی مذید بڑھے گی۔درآمدات پر ٹیکس کئی عام اشیا کی قیمتیں بڑھا کر انھیں کھاتے پیتے ایرانیوں کی دسترس سے بھی دور کر سکتے ہیں۔ ایران کی معیشت آئی سی یو میں پہنچ چکی اور اسے تازہ آکسیجن کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا
روم: ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا دوسرا دور آج اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوگا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی مذاکرات کے دوسرے دور میں شرکت کیلئے روم پہنچ گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ مذاکرات عمان کی ثالثی میں ہورہے ہیں۔
اس سے قبل دونوں وفود کے درمیان گزشتہ ہفتے عمان میں ملاقات ہوئی تھی جسے فریقین نے "تعمیری" قرار دیا تھا۔
یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب حالیہ ہفتوں میں کشیدگی اور سخت بیانات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واشنگٹن نے مذاکرات کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں جن میں ایران کے یورینیم افزودگی پروگرام کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔
دوسری جانب ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر امریکی حکومت نے غیر حقیقی مطالبات رکھے تو مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ تہران ان مذاکرات میں کھلے ذہن کے ساتھ شرکت کر رہا ہے۔
اسماعیل بقائی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ نیک نیتی اور ذمہ داری کے جذبے کے ساتھ سفارت کاری کو مسائل کے حل کا مہذب طریقہ سمجھتے ہوئے اپنایا ہے اور ایرانی قوم کے اعلیٰ مفادات کا مکمل احترام کیا ہے۔"