NEW YORK CITY:

امریکی ریاست نیویارک کے دارالحکومت میں عدالت کے باہر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے فلسطینی ایکٹیوسٹ محمود خلیل کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مین ہیٹن کی وفاقی عدالت کے باہر مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی جہاں محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد پہلی سماعت ہو رہی تھی اور انہیں فلسطین کے حق میں فعال کردار ادا کرنے کی پاداش میں ملک بدری کے خطرات کا سامنا ہے۔

مظاہرین نے محمود خلیل کی رہائی کے لیے نعرے لگائے اور کہا کہ اب محمود خلیل کو رہا کرو۔

عدالت میں مختصر سماعت کے دوران محمود خلیل کے وکیل رمزی قسیم نے کہا کہ ان کے مؤکل کو حراستی مقام سے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے لیے صرف ایک کال کی اجازت دی گئی ہے اور انہیں ریاست لوسیانا کے جنوبی علاقے میں زیرحراست ہیں۔

وکیل نے کہا کہ محمود خلیل کے ساتھ ہونے والی کال بھی مکمل نہیں ہونے دی گئی اور اچانک کاٹ دی گئی، اس کال کو ریکارڈ اور حکومت کی جانب سے نگرانی کی جا رہی تھی۔

جج جیسی فورمین نے حکم دیا کہ محمود خلیل اور ان کے وکلا کو بدھ اور جمعرات کو بات کرنے کی اجازت دی جائے اور حکومت اس میں مداخلت نہ کرے۔

قبل ازیں جج جیسی فورمین نے محمود خلیل کو امریکا بدر کرنے کے احکامات عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا کے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) ایجنٹس نے امریکا کے مستقل شہری اور کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ 29 سالہ محمود خلیل کو نیویارک سٹی میں ان کے گھر سے گرفتار کرلیا تھا۔

آئی سی ای کے عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ان کا منصوبہ ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی آشیرباد سے محمود خلیل کا گرین کارڈ واپس لیا جائے۔

محمود خلیل غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے حق میں کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے سرکردہ طلبہ میں شامل تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل کو غزہ جنگ سے باز رکھا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محمود خلیل کی اور ان

پڑھیں:

خاندان کی موت، 4 سالہ بچی کئی دن تک چاکلیٹ کھا کر زندہ رہی

نیویارک(نیوز ڈیسک) نیویارک کے ویک فیلڈ میں ایک دل دہلانے والا واقعہ پیش آیا، جہاں 38سالہ لیزا کاٹن اور ان کا 8سالہ بیٹا نذیر میلیئن اپنے اپارٹمنٹ میں مردہ پائے گئے۔

لیزا کی 4 سالہ بیٹی، پرامس، معجزانہ طور پر زندہ ملی، جو چاکلیٹ سے لتھڑی ہوئی اپنی ماں کے بستر پر لیٹی تھی۔

حکام کے مطابق، لیزا، جو دمہ کی مریض تھیں، ممکنہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوئیں۔

نذیر، جو قبل از وقت پیدا ہوا تھا اور فیڈنگ ٹیوب پر انحصار کرتا تھا، بھوک سے چل بسا۔ پرامس کئی دن تنہا زندہ رہی اور اب ہسپتال میں بہترحالت میں ہے۔ وہ اپنے نانا کی تحویل میں ہے۔

لیزا کے والد، ہبرٹ کاٹن، نے بتایا کہ وہ کئی دنوں سے اپنی بیٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

مالک مکان کے رابطے کے بعد، لیزا کی بڑی بیٹی نے اپارٹمنٹ کا دورہ کیا، جہاں یہ دلخراش منظر دیکھنے کو ملا۔ پڑوسیوں نے اپارٹمنٹ سے ہفتوں تک بدبو آنے کی شکایت کی تھی ۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق، لیزا دماغی صحت کے مسائل سے کئی عرصے سے دوچار تھیں اور بچوں کی حفاظت کے ادارے کیساتھ اس کیخلاف کیس زیرِ سماعت تھا۔2021میں انہیں بچوں کو خطرے میں ڈالنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نیویارک پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • منگنی کا سوٹ وقت پر تیار نا کرنے پر شہری دوکاندار کے خلاف عدالت پہنچ گیا
  • خاندان کی موت، 4 سالہ بچی کئی دن تک چاکلیٹ کھا کر زندہ رہی
  • آئی ایس او کا "شراکہ" کی سرگرمیوں و اسرائیل کیخلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا کا افریقا میں غیرضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • شہباز خدا کا خوف کرو، کلمہ پڑھتے ہو اور 25 کروڑ عوام کے حق پر ڈاکہ ڈال کر بیٹھے ہو، محمود اچکزئی
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟