ورلڈ ایئرکوالٹی رپورٹ میں پاکستان دنیا کا تیسرا آلودہ ترین ملک قرار
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ 2024 کے مطابق گزشتہ سال میں سب سے زیادہ آلودہ ممالک کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جہاں پی ایم 2.5 کی قومی اوسط مقدار 73.7 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ریکارڈ کی گئی ۔
قومی اوسط میں تبدیلی کے باوجود اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، لاہور اور پشاور سمیت اہم شہروں میں پی ایم 2.
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے 12 شہروں میں سالانہ اوسط مقدار ڈبلیو ایچ او کی ہدایات سے 10 گنا زیادہ یا 50.0 مائیکروگرام فی مکعب میٹر سے زیادہ ہے۔
سوئٹزرلینڈ کی ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں چاڈ کو دنیا کا آلودہ ترین ملک قرار دیا گیا جس کے بعد بنگلہ دیش، پاکستان، ڈی آر کانگو اور بھارت کا نمبر آتا ہے۔
مجموعی طور پر 138 ممالک اور خطوں میں سے 126 نے ڈبلیو ایچ او کی سالانہ پی ایم 2.5 گائیڈ لائن ویلیو 5 جی/ایم 3 سے تجاوز کیا۔
رپورٹ کے مطابق نومبر خاص طور پر آلودہ مہینہ تھا، جب پی ایم 2.5 کی اوسط 5 شہروں میں ماہانہ 200 گرام/میٹر سے زیادہ تھی۔
اس کے بعد دسمبر شدید آلودہ مہینہ رہا، جس میں 9 شہروں میں ماہانہ اوسط 120 گرام فی مربع میٹر سے زیادہ پی ایم 2.5 ریکارڈ کیا گیا، ملک کے سب سے آلودہ شہر لاہور میں 2018 کے بعد پہلی بار پی ایم 2.5 کی سالانہ اوسط مقدار 100 گرام فی میٹر سے تجاوز کر گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت سے شہروں کو خزاں سے موسم سرما تک آلودگی کی مسلسل بلند سطح کا سامنا کرنا پڑا، جو موسمی ہوا کے معیار کے چیلنجز کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان کو مختلف ذرائع سے آلودگی کی مسلسل بلند سطح کا سامنا ہے جس میں فصلوں کی باقیات جلانا، صنعتی سرگرمیاں، گاڑیوں سے دھویں کے اخراج، اینٹوں کے بھٹے اور تعمیراتی سائٹس سے اٹھنے والی دھول سے مسائل شامل ہیں۔
موسم سرما کے دوران پی ایم 2.5 کی سطح اکثر خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ زرعی باقیات جلانے اور درجہ حرارت میں تبدیلیاں ہوتی ہیں، جو زمین کے قریب ذرات کو پھنساتی ہیں۔
موسم سرما کے مہینوں کے دوران مسلسل زیادہ آلودگی ہوتی ہے، جس میں کئی مہینوں میں پی ایم 2.5 کی اوسط مقدار 100 گرام/ایم 3 سے زیادہ ریکارڈ کی جاتی ہے، جو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ گائیڈ لائنز سے 20 گنا زیادہ ہے۔
نومبر میں تہوار کی تقریبات، اینٹوں کے بھٹے کے اخراج، اور خراب موسمی حالات کی وجہ سے ہوا کا معیار خطرناک سطح پر پہنچ گیا تھا، شدید آلودگی کی وجہ سے اسکولوں کو بند کرنا پڑا، عوامی مقامات جیسے چڑیا گھر، پارکوں اور کھیل کے میدانوں کو بند کر دیا گیا تاکہ خاص طور پر بچوں کے لیے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔
خراب ہوا کے معیار کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سانس کی بیماری کے ساتھ ہسپتال میں داخل کروایا گیا، اگرچہ حکومت نے اینٹوں کے بھٹوں سے آلودگی کو منظم کرنے کی کوششیں کی ہیں لیکن متعدد بھٹے اب بھی مضر آلودگی کا اخراج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزید برآں بھارت میں دیوالی کی تقریبات اور پٹاخوں کے وسیع پیمانے پر استعمال نے پورے خطے میں بین السرحدی آلودگی میں اضافہ کیا۔
2024 کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ میں سال 2024 کے لیے ہوا کے معیار کی عالمی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے، یہ جامع رپورٹ 138 ممالک، خطوں اور خطوں کے 8 ہزار 954 شہروں سے جمع کردہ پی ایم 2.5 ہوا کے معیار کے اعداد و شمار پیش کرتی ہے۔
صرف 12 ممالک، خطوں اور علاقوں میں پی ایم 2.5 کی مقدار ڈبلیو ایچ او کے سالانہ پی ایم 2.5 رہنما خطوط سے کم ریکارڈ کی گئی، جن میں سے زیادہ تر لاطینی امریکا اور کیریبین یا اوقیانوسی خطے میں تھے، تاہم 2024 میں رپورٹ میں شامل 17 فیصد شہروں نے ڈبلیو ایچ او کی سالانہ پی ایم 2.5 گائیڈ لائن کی سطح کو پورا کیا، جو 2023 میں 9 فیصد تھا۔
7 ممالک ڈبلیو ایچ او کی سالانہ اوسط پی ایم 2.5 گائیڈ لائنز پر پورا اترتے ہیں اور ان میں آسٹریلیا، بہاماس، بارباڈوس، ایسٹونیا، گریناڈا، آئس لینڈ اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈبلیو ایچ او کی پی ایم 2 5 کی اوسط مقدار ریکارڈ کی رپورٹ میں سے زیادہ ا لودہ
پڑھیں:
100 خودکش ڈرون لے جانے والا جیو تیان، چین کی نئی ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کے دفاعی ماہرین کو چونکا دیا
چین کے دیوہیکل فضائی ڈرون کیریئر ‘جیو تیان’ (Jiu Tian) نے اپنی پہلی آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی۔
سرکاری خبر ایجنسی شنہوا کے مطابق یہ بڑا ڈرون شمال مغربی صوبے شانشی میں پہلی بار فضا میں بلند ہوا، تاہم پرواز کی درست تاریخ ظاہر نہیں کی گئی۔
یہ جدید ڈرون کیریئر ریاستی ایروسپیس ادارے AVIC کے ماتحت فرسٹ ائیرکرافٹ انسٹیٹیوٹ نے تیار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جیو تیان کو خودکار، مربوط اور جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت، طویل پرواز، وسیع رینج اور مختصر فاصلے میں ٹیک آف اور لینڈنگ جیسے فیچرز شامل ہیں۔
جیو تیان کو 2024 میں چین کے ژوہائی ایئر شو میں پہلی بار نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہ ڈرون 100 تک چھوٹے ’لوئٹرنگ منیشنز‘ یا خودکش ڈرونز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جنہیں اس کے دونوں جانب موجود لانچ پوائنٹس سے چھوڑا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ پلیٹ فارم 8 ہارڈ پوائنٹس پر مختلف ہتھیار اور آلات بھی اٹھا سکتا ہے اور انٹیلی جنس، سرویلنس، ریکانائسنس (ISR) اور الیکٹرانک وارفیئر کے مشن بھی انجام دے سکتا ہے۔
چینی فوجی تجزیہ کار سونگ ژونگ پِنگ نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم حقیقی معنوں میں ’’ڈرون کیریئر‘‘ ہے جو بڑے پیمانے پر سوارم حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کا دفاع مخالف فضائی دفاعی نظام کے لیے نہایت مشکل ہوگا۔
شنہوا کے مطابق جیو تیان کی لمبائی 16.35 میٹر، پروں کا پھیلاؤ 25 میٹر، زیادہ سے زیادہ ٹیک آف وزن 16 ٹن اور پے لوڈ صلاحیت 6 ہزار کلوگرام ہے۔ یہ ڈرون 12 گھنٹے تک مسلسل پرواز کر سکتا ہے اور اس کی فیری رینج 7 ہزار کلومیٹر ہے۔