اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 مارچ 2025ء) بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے دو اہم سیاسی تنظیموں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جن دو تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں سے ایک علاقے کے سرکردہ مذہبی عالم اور حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت عوامی ایکشن کمیٹی ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے منگل کو دیر گئے جاری کردہ ایک حکم نامے میں عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) کو ملک کے سخت انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی۔

اس حکم نامے میں پارٹی کی سرگرمیوں کو ''بھارت کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے متعصبانہ ہیں‘‘ قرار دیا گیا اور اس کے اراکین پر ''دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت اور علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے بھارت مخالف پروپیگنڈے‘‘کا الزام لگایا گیا۔

(جاری ہے)

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک علیحدہ نوٹیفکیشن میں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین (جے کے آئی ایم) پر پانچ سالہ پابندی کا اعلان بھی کیاگیا۔ اس تنظیم پر''آئینی اتھارٹی کی بے توقیری‘‘ اور کشمیر کی بھارت سے''علیحدگی‘‘ کو فروغ دینے کا الزام لگایا۔

بھارت کے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں کشمیر کو بھارتی آئین میں دی گئی نیم خود مختاری ختم کرتے ہوئے اس خطے پر نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی مسلط کر دی۔

اس کے بعد سے لے کر اب تک مودی حکومت کشمیر میں دس سیاسی گروپوں پر پابندی عائد کر چکی ہے۔

ناقدین اور بہت سے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے یہاں شہری آزادیوں کو بڑی حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔

بھارت کے طاقتور وزیر داخلہ امیت شاہ نے سوشل میڈیا پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ جو لوگ''قوم کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہیں‘‘انہیں مودی حکومت کے ''کچل دینے ولے دھچکے‘‘کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عوامی ایکشن کمیٹی 1964 میں کشمیر کے حق خودارادیت کے لیے ایک بڑی مہم کے نتیجے میں تشکیل دی گئی تھی۔ اس نے کبھی بھی خطے میں ہونے والے متواتر انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ اے سی سی کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ پابندی ''دھونس جمانے اور بے اختیار بنا دینے کی پالیسی کا تسلسل‘‘ ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''سچ کی آواز کو طاقت کے ذریعے دبایا جا سکتا ہے لیکن اسے خاموش نہیں کیا جائے سکتا۔

کشمیر کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے سیاستدانوں نے بھی اس بھارتی پابندی پر تنقید کی۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ''اختلافات کو دبانے سے تناؤ مزید بڑھے گا۔‘‘

کشمیر 1947 میں برصغیر سے برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور یہ دونوں ہمسایہ حریف ممالک اس متنازعہ خطے کی مکمل ملکیت کے دعویدار ہیں۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں 1989 میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد سے اب تک وہاں دسیوں ہزار عام شہری،بھارتی فوجی اور عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں، ایک اندازے کے مطابق اب بھی نصف ملین بھارتی فوجی کشمیر میں تعینات ہیں۔

بھارت مخالف باغی گروپوں نے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں دہائیوں سے مہم چلا رکھی ہے، جس میں وہ آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نئی دہلی باقاعدگی سے پاکستان پر عسکریت پسندوں کو مسلح کرنے اور حملوں میں مدد کرنے کا الزام لگاتا ہے، اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے۔

ش ر ⁄ ر ب (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پابندی عائد کرتے ہوئے پر پابندی کا الزام کے لیے کے بعد

پڑھیں:

مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات

ریاض احمدچودھری

موجودہ حالات میں مودی سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر میں حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ بھارت کے اندر بھی بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی میں کامیاب ہے مگر بھارت کے اندر ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔ مودی سرکار عوام کی توجہ حقائق سے ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کوئی بھی مہم جوئی کرسکتی ہے جس کیلئے پاکستان کے گھوڑے ہمہ وقت تیار ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مخدوش صورتحال سے آگاہ ہے۔ مگر افسوس اسکی طرف سے بھارتی حکومت کے رویوں پر صرف تشویش کا اظہار اور مذمت کی جارہی ہے۔ عملی طور پر بھارتی مظالم کے آ گے بند باندھنے کی جرات کوئی نہیں کررہا۔ ضرورت مودی سرکار کے جنونی اقدام کو لگام دینے کی ہے’ اسکی خاطر اب عملیت کی طرف آنا ہوگا ورنہ بھارت جس راستے پر چل نکلا ہے’ وہ سراسر تباہی کی طرف جاتا ہے۔آج بھارت میں بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی مظاہروں میں تیزی آرہی ہے
حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ بھارتی قابض افواج کو مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کو خوف ودہشت کا نشانہ بنانے سے روکنے کیلئے بھارت پر دبا ئوڈالے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت نے فوجی طاقت اور کالے قوانین کے بل پر کشمیریوں کے تمام تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔ جموں وکشمیر میں سچ بولنا ہی جرم بن چکا ہے۔ سچ بولنے پر پہلے دھمکایا جاتا ہے، پھر گرفتار کر لیا جاتا ہے تاکہ سچائی کی آواز کو دبایا جا سکے۔ کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر حریت کانفرنس نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا کرتے ہوئے کہا کہ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہو سکتی! عرفان، جو کہ ایک معروف صحافی اور محقق ہیں، کو 20 مارچ 2023 ء کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی ائے نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ اپنے گھر اور اہل خانہ سے دور دہلی کی ایک جیل میں قید ہے۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاہے کہ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھاہے اور کالے قوانین نافذ کرکے حریت رہنماؤں اورکارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ ، غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے اور دیگر کالے قوانین کے تحت حریت رہنماؤں، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ان کے جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں،انہیں گرفتاراورنظربند کیا جارہا ہے اوردیگر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ یہ کارروائیاں عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بھارتی ظلم و ستم کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس بھارت پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بھارت کی ایجنسیاں اور وزارت داخلہ اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے حریت کانفرنس کے خلاف پروپگنڈا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لئے پرامن جدوجہد کررہی ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی فوج، پولیس اور ایجنسیوں کو کشمیری عوام کی آوازدبانے اوران کے قتل عام کی ہدایت دیتے رہے ہیں لیکن وہ ہر قسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام رہے۔ بھارت نے 5اگست 2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ختم کرکے کشمیریوں کی شناخت پر حملہ کیا۔ جو بھی حریت کے آئین سے غداری کرے گا اس کا حریت کانفرنس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی مبنی حق جدوجہد کیلئے منظم اور متحد رہیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوسکے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد کو دبا نے کی کوشش کررہا ہے لیکن بھارت اپنے اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
کشمیری عوام نے تنازع کشمیر کے حل کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس وقت بھی حریت رہنما، کارکن ، نوجوان، بزرگ ، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں۔کشمیری عوام حریت رہنمائوں اوردیگر نظربندوں کے صبرو استقامت اور جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے۔حریت کانفرنس نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے عالمی برادی پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا جائزہ لینے کے لئے علاقے میں اپنی ایک ٹیم بھیجے۔ترجمان نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے وقف بل کے ذریعے بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر میں مسلمانوں اور وقف بورڈز کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی سازش کی ہے تاکہ ان کی ثقافت اور تشخص کو مٹایا جاسکے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • سیاحوں پر حملہ بھارتی ایجنسی کی ہی دہشتگردی ہے، جلیل عباس جیلانی
  • نہتے افراد پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں، فالس فلیگ ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے، جلیل عباس جیلانی
  • بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریکِ آزادی کشمیر کو بدنام کرنا ہے، مشعال ملک
  • مقبوضہ کشمیر :سیاحوں پر فائرنگ سے 24 افراد ہلاک، بھارتی میڈیا کا پاکستان کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا
  • بھارت بغیر ثبوت پاکستان پر الزام لگانا شروع کردیتا ہے، جلیل عباس
  • بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک
  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • آئی پی ایل میں ایک بار پھر میچ فکسنگ کا الزام، بھارت کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنا شروع
  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
  • بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل