اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان پوسٹ نے رمضان میں مستحقین کو رقم گھر پہنچانے کی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کی؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں اس کی وجہ سامنے آ گئی ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کے مطابق پنجاب حکومت نے رمضان میں مستحقین کو گھروں میں رقم دینے کا اعلان کیا تھا، اور رقم کی تقسیم کے لیے ٹاسک پاکستان پوسٹ کو دیا گیا، تاہم وہ پنجاب حکومت کے اس منصوبے کی انجام دہی میں ناکام رہی۔

اجلاس میں پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایا کہ رقم تقسیم کرنے کے لیے دیے گئے بعض ایڈریسز ٹھیک نہیں تھے، نیز ہم نے اسٹیک ہولڈر کے ساتھ میٹنگ میں کہا تھا کہ ایک دن میں رقم تقسیم نہیں ہو سکتی، کبھی ایڈریس کا مسئلہ ہوتا ہے کبھی فون نمبر بند جاتا ہے۔

پاکستان پوسٹ حکام کے مطابق اس منصوںے کے پہلے روز 53 ہزار پے آڈر ملے، لیکن پے آڈر کے بارکوڈ میں ٹیکنیکل مسئلہ پیدا ہو گیا، ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی، پنجاب میں عملے کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی تھیں، تاہم 4 روز بعد ہی ہم سے ادائیگیوں کا یہ منصوبہ واپس لے لیا گیا۔
دریں اثنا، چیئرمین کمیٹی پرویز رشید نے ایک اور نکتے پر بات کرتے ہوئے کہا پاکستان پوسٹ حکام کریم آغا خان کا ٹکٹ جاری کر کے 80 کروڑ کما سکتی تھی، چیمپئینز ٹرافی کے موقع پر بھی ڈاک ٹکٹوں کا اجرا کر کے منافع حاصل ہو سکتا تھا۔

پاکستان پوسٹ کی صورت حال کے بارے مین سینیٹر پرویز رشید نے ماضی کی یاد دلائی، اور کہا 70 اور 80 کی دہائی کے ڈاک ٹکٹ کی کوالٹی بہت اچھی تھی، پرانے ڈاک ٹکٹوں کا آرٹ ورک بھی بہت اچھا تھا۔ جس پر سینیٹر کامل علی آغا نے بھی کہا ’’پہلے ڈاکیا کے پاس ایک سائیکل اور سیکیورٹی ہوتی تھی، آج آپ ڈاکیا کو کیا دیتے ہیں، ڈاکیا کے پاس آج وردی بھی نہیں۔‘‘

کامل علی نے پاکستان پوسٹ کے حکام سے کہا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کی کمائی بہت زیادہ اور آپ کا ادارہ خسارے میں ہے، پاکستان پوسٹ تنزلی کا شکار کیوں ہے؟ اس پررپورٹ پیش کریں۔
مزیدپڑھیں:نوجوانوں کے لیے کاروبار کارڈ، کاروبار فنانس لون، جاب پلیس منٹ کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان پوسٹ

پڑھیں:

وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا

کراچی(نیوز ڈیسک)وقت پر منگنی کا سوٹ تیار نہ ہونے پر کراچی کے شہری نے کشیدہ کاری کے دکاندار کے خلاف کنزیومر پروٹیکشن کورٹ ساؤتھ میں مقدمہ دائر کردیا۔ عدالت نے دکان کے مالک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس نےچشتی کشیدہ کاری“ کو بلوچی ایمبرائیڈری کے لیے مختلف اوقات میں کپڑے دیے تھے، اور دکان دار نے 20 فروری تک سوٹ تیار کرکے دینے کی کمٹمنٹ کی تھی۔ تاہم، وقت گزرنے کے باوجود کپڑے تیار نہیں کیے گئے۔

درخواست کے مطابق شہری نے بارہا دکان کا وزٹ کیا مگر ہر بار ٹال مٹول سے کام لیا گیا۔ کپڑے وقت پر تیار نہ ہونے کے باعث اسے اپنے بھائی کی منگنی کے لیے بازار سے نیا سوٹ خریدنا پڑا، جس سے نہ صرف اضافی اخراجات ہوئے بلکہ ذہنی اذیت بھی برداشت کرنا پڑی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ دکاندار سے ادائیگی کی گئی اصل رقم واپس دلوائی جائے، ساتھ ہی 50 ہزار روپے کا جرمانہ تاخیر کی وجہ سے اور 50 ہزار روپے ذہنی اذیت کی مد میں بھی عائد کیا جائے۔

عدالت نے کشیدہ کاری کی دکان کے مالک کو طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔
مزیدپڑھیں:اسپورٹیج ایل کی قیمت میں 10 لاکھ روپے کمی ، حقیقت یا افواہ؟

متعلقہ مضامین

  • کسی کو فیڈریشن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دینگے: حنیف عباسی
  • فائیوجی اسپیکٹرم کی نیلامی کیوں نہیں ہورہی، پی ٹی اے نے اندر کی بات بتادی
  • یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
  • علامہ اقبال اور پاکستان پوسٹ
  • ڈیرہ اسماعیل خان، علامہ رمضان توقیر کا تحصیل پہاڑ پور کا دورہ
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی
  • لیسکو چیف رمضان بٹ کا دورہ ’’نوائے وقت دفتر‘‘ ایم ڈی رمیزہ نظامی سے ملاقات 
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟
  • وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا