ہم دینی و سیاسی جماعتوں پر پابندی کے حامی نہیں ہیں، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے لیا ہے لیکن انہیں اسکا کوئی علم نہیں تھا کیونکہ ایسے معاملات انکے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے آزادی پسند رہنما اور جامع مسجد سرینگر کے خطیب میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی جماعت عوامی ایکشن کمیٹی اور مولانا مسرور عباس انصاری کی قیادت والی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کے ایک دن بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی پارٹیوں پر پابندی کے حق میں نہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے لیا ہے لیکن انہیں اس کا کوئی علم نہیں تھا کیونکہ ایسے معاملات ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے گلمرگ میں "کھیلو انڈیا" کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کی وجوہات کیا ہیں، مجھے معلوم نہیں کیونکہ یہ فیصلہ منتخب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور جس انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر پابندی لگائی گئی، وہ ہمارے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر ہم ایسے فیصلوں کے حامی نہیں رہے ہیں اور پھر میرواعظ کی نظربندی ختم ہونے کے بعد انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو اس طرح کی پابندی کا جواز بنتی۔ منگل کو مرکزی وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ "یو اے پی اے" کے تحت میرواعظ عمر فاروق کی قیادت والی عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس انصاری کی قیادت والی اتحاد المسلمین پر پانچ سال کے لئے پابندی عائد کردی تھی۔ اس دوران مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے اس پابندی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتِ ہند نے آزادی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق کو زیڈ پلس سیکیورٹی فراہم کی ہے تو ان کی جماعت ملک دشمن کیسے ہو سکتی ہے۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے ایم ایل اے سلمان ساگر نے مرکزی حکومت سے عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق ایک مذہبی اور سماجی رہنما کے طور پر عوام میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور اس اثر کو مثبت تبدیلی کے لئے استعمال کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پابندی کوئی اچھا قدم نہیں اور اس پر نظرثانی ہونی چاہیئے۔ دوسری جانب مرکز میں برسرِ اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان آزادی پسند تنظیموں پر پابندی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ایسی تنظیمیں جو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور بھارت کی خودمختاری کو چیلنج کرتی ہیں، ان پر پابندی لگنی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کے وزارت داخلہ عمر عبداللہ عمر فاروق نے کہا کہ انہوں نے ہیں اور
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں امن و ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوے جھوٹے ہیں، کانگریس رہنما
ذرائع کے مطابق نصیر حسین نے جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کے رہنما اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن سید نصیر حسین نے ریاستی درجے کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت کو اس حوالے سے ایک واضح ٹائم لائن طے کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق نصیر حسین نے جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ریاست کا درجہ بحال ہونا چاہیے اور اب جب کہ مقبوضہ علاقے میں ایک حکومت قائم ہے تو اس میں اب مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاستی درجے کی بحالی کیلئے پہلے بھی احتجاج کیا ہے اور ہم اس کے لیے لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے میں امن و ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوے جھوٹے ہیں کیونکہ یہاں اب بھی لوگ مارے جا رہے ہیں۔