عرب امارات کے سفارتکار ٹرمپ کا خط ایرانی حکومت تک پہنچائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا متحدہ عرب امارات کے حاکم کے سفارتی مشیر "انور قرقاش" امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو لکھا گیا خط تہران پہنچائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا متحدہ عرب امارات کا ایک سفارتکار امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کا لکھا گیا خط تہران پہنچائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا متحدہ عرب امارات کے حاکم کے سفارتی مشیر "انور قرقاش" امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو لکھا گیا خط تہران پہنچائیں گے۔ دوسری جانب آج صبح ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ابھی تک ایرانی حکام کو موصول نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خط آنے والے دنوں میں ایک عرب ملک کے خصوصی ایلچی کی جانب سے تہران کو موصول ہو گا۔عراقچی نے ایران کی پرامن جوہری ترقی اور جاری مذاکرات کے لیے تہران کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن یہ مذاکرات منصفانہ اور احترام کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں جے سی پی او اے پر مذاکرات کئے تھے اور آج بھی بات چیت جاری ہے۔ اگرچہ امریکہ اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا لیکن ہم ابھی تک تین یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ عرب امارات نے کہا
پڑھیں:
امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔
(جاری ہے)
"امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ
وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"
بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔
مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔
ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر
مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔
امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے
وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔
بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔
ادارت رابعہ بگٹی