ایف آئی اے نوٹس کیخلاف برآمدکنندگان کا عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے نوٹس کے خلاف برآمد کنندگان نے عدالت سے رجوع کرلیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے برآمد کنندگان کے دفاتر پر چھاپے اور طلبی کے نوٹس کا معاملے پر سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
وکیل درخواست گزار بیرسٹر طلحہ عباسی نے کہا کہ درخواست گزار دیگر ممالک کو پھل اور دیگر اجناس برآمد کرتے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری کے نام پر امپورٹرز کو ہراساں کیا جارہا ہے، دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل (اے اے جی) نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے افسران کی کرپشن کی انکوائری جاری ہے۔
اے اے جی نے یہ بھی کہا کہ ایف آئی اے انکوائری کررہا ہے کہ محکمہ کے افسران مخصوص امپورٹرز کو فائدہ پہنچارہے ہیں۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کوئی مقدمہ درج کیا گیا ہے؟، اے اے جی نے جواب دیا کہ ابھی تک انکوائری جاری ہے، تاحال کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ امپورٹرز سے متعلق انکوائری یا بے ضابطگی کی تحقیقات پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امپورٹرز اگر ضوابط پورے نہیں کررہے تب بھی یہ ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
درخواست میں ہوم سیکرٹری پنجاب ، سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف کارروائی کی استدعا
عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، درخواست گزارعلیمہ خانم
بانی پاکستان تحریک انصاف سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر علیمہ خانم نے ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔درخواست گزار علیمہ خانم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سابق وزیراعظم مختلف کیسز میں جیل ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں، مگر عدالتی احکامات کے باوجود ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کے حکمنامے میں پٹیشنر کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی تھی، اور ملاقات کرنے والوں کی فہرست بھی جمع کروائی گئی تھی۔ اس کے باوجود جیل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے متعدد بار ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ فریقین کی جانب سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر غیر قانونی پابندی عائد کی گئی ہے اور جیل مینوئل کے تحت طے شدہ ملاقات بھی ممکن نہیں بنائی جا رہی۔ علیمہ خانم نے استدعا کی ہے کہ عدالتی حکم عدولی پر ہوم سیکرٹری پنجاب اور جیل سپریٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ۔