غزہ میں نسل کشی پر معروف آرکیٹیکٹ یاسمین لاری کا اسرائیلی ادارے سے ایوارڈ،انعامی رقم لینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
کراچی:
معروف پاکستانی آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے اسرائیلی ادارے کی جانب سے سائنسی و سول خدمات کے اعتراف میں دیے جانے والا ایوارڈ اور 1 لاکھ ڈالر انعامی رقم لینے سے انکارکردیا، انہوں نے ایک خط کے ذریعے اسرائیلی این جی او وولف فاؤنڈیشن کو آگاہ بھی کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی کے سبب وہ یہ ایوارڈ وصول نہیں کرسکتی۔
"ایکسپریس " کے رابطہ کرنے پر کیلی فورنیا سے بذریعہ فون بات کرتے ہوئے یاسمین لاری کا کہنا تھا کہ وولف فاؤنڈیشن کا ایوارڈ غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے باعث لینے سے انکار کیا۔
انھوں نے بتایا کہ مجھ سے مذکورہ ادارے نے پہلے ای میل پھر فون کے ذریعے رابطہ کیا جس پر میں نے ان سے مذکورہ وجہ بتاتے ہوئے معذرت کی تاہم ادارے کا کہنا تھا کہ ہمارا اسرائیلی حکومت سے براہ راست تعلق نہیں ہم تو این جی او ہیں یہ ادارہ مجھے اسرائیل کے علاوہ یورپ یا امریکا میں بھی ایوارڈ دینے کو تیار تھا لیکن میں نے انکار کردیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ادارہ مجھے ہیومینٹیرین فیلڈ میں ایوارڈ دینا چاہتا تھا لیکن ہم اسرائیلی ظلم پر خاموش ہیں لیکن جوبس میں ہوگا وہ ضرور کریں گے۔
یاسمین لاری نے "ایکسپریس " سے خط کا متن بھی شیئر کیا جس میں وولف فائونڈیشن کا ایوارڈ کے سلسلے میں نامزدگی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ باوجود اس کے کہ یہ ادارہ حکومت سے علیحدہ ہے تاہم غزہ میں جاری نسل کشی کے سبب وہ یہ ایوارڈ اور انعامی قبول نہیں کریں گی میری لیے ہر طرح کا تشدد ناقابل قبول ہے جبکہ اس وقت بے گھر افراد کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔
واضح رہے کہ یاسمین لاری اس وقت تدریس کے لیے کیلی فورنیا میں موجود ہوں اور مئی میں پاکستان واپس آئیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یاسمین لاری
پڑھیں:
عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا
لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین سے متعلق اہم نقطہ طے کرتے ہوئے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے 08 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
درخواست گزار نے ساہیوال ڈسٹرکٹ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، درخواست گزار نے خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے خلع لینے والی خاتون کوحق مہر کا حقدار قرار دیا اور کہا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ حق مہر کی رقم خاتون کے لیے سیکیورٹی تصور کی جاسکتی ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے، والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ بنیادی طور پر طلاق شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر، تحائف واپس مانگنے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔