قومی اسمبلی اجلاس، یو اے ای ویزا کے لیے جعلی ڈگریاں و جعلی معاہدے جمع کرانے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستانیوں کی جانب سے یو اے ای کے ویزا کے لیے جعلی ڈگریاں اور ملازمت کے جعلی معاہدے جمع کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں شروع ہوا۔ قومی اسمبلی اجلاس وقفہ سوالات میں پاکستانی شہریوں کے لیے متحدہ عرب امارات کے ویزے محدود کرنے سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔ کچھ پاکستانی شہریوں کی جانب سے جعلی ڈگریاں، ڈپلومے اور ملازمت کے معاہدے جمع کروائے جانے کا انکشاف کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی افرادی قوت کے کچھ لوگ اپنے ویزوں سے زیادہ قیام کر چکے، کچھ پاکستانی سیاسی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، کچھ پاکستانیوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا نامناسب استعمال کرتے پایا گیا، متعدد مسائل نے سخت جانچ پڑتال اور پابندیوں میں حصہ ڈالا۔وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے تحریری جواب میں کہا کہ متحدہ عرب امارات حکام نے مطلع کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر کوئی باضابطہ ویزا پر کوئی پابندی نہیں، متحدہ عرب امارات نے پانچ سالہ ویزا کا اعلان کیا ہے، ویزہ کے لیے رانڈ ٹرپ ٹکٹ، ہوٹل بکنگ، جائیداد کی ملکیت کا ثبوت اور 3 ہزار درہم کی پیشگی ادائیگی کرنی ہوگی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی معاہدے جمع کا انکشاف کے لیے

پڑھیں:

پاک انڈونیشیا معاہدے اور تعاون

 پاکستان اور انڈونیشیا ایک ایسے یقین کی دنیا ہے جن میں ایمان رچا بسا ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے باشندے مختلف زبان، رسم و رواج اور ثقافت رکھنے کے باوجود اسلام کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ اب دونوں ملکوں کی حکومتوں نے 7 عہد ناموں پر دستخط کر کے دنیا کو باورکرا دیا ہے کہ اب ایک مشترکہ راستہ طے کریں گے۔ وہ تجارت کریں گے جو حلال اصولوں پر مبنی ہو اور غربت کو ختم کر کے کامیابی بانٹے۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستانی اور انڈونیشین پوری انسانیت کے لیے علم کی روشنی لے کر آگے بڑھیں گے۔ دونوں ملکوں نے علم کا رشتہ مضبوط کرنے کے لیے تعلیمی معاہدے پر بھی دستخط کر دیے ہیں، اگرچہ دونوں ممالک کا فاصلہ ایک دوسرے سے دور ہے لیکن یہ دوری اسلامی رشتے میں بندھ کر انتہائی قریب تر ہو جاتی ہے۔

پاکستان جوکہ اپنی بڑھتی ہوئی آبادی اور مسلم اکثریت کے باعث عالمی مسلم منظر نامے میں نہایت ہی اہم مقام رکھتا ہے جسے اب امریکا نے بھی تسلیم کر لیا ہے۔ اسی طرح انڈونیشیا بھی ایک بہت بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے اور دنیا میں پام آئل کا بہت بڑا برآمدی ملک بھی ہے۔ دونوں ملکوں میں اسلام یہاں کی مسلم اکثریتی معاشرے کا مذہبی اور ثقافتی اساس ہے۔ اور عالمی مسلم منظر نامے میں دونوں ملکوں کے درمیان جو سات ایم او یوز پر دستخط ہوئے ہیں یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ دونوں ملکوں کا اتحاد، یگانگت، بھائی چارگی نہ صرف علاقائی سطح پر اہم ہے بلکہ عالمی مسلم امت کی ڈوبتی امیدوں اور ابھرتی توقعات کا محور بھی ہے۔ دونوں ملکوں نے اب یہ ثابت کرنا ہے کہ اسلام دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو، اسلامی ممالک کتنے دور اور نزدیک کیوں نہ ہوں بالآخر ایک مسلم براعظم کی زنجیر کا حصہ بن جاتے ہیں۔

گزشتہ دنوں انڈونیشیا کے صدر نے پاکستان کا نہ صرف دورہ کیا بلکہ کئی ایم او یوز پر دستخط بھی کیے۔ اسلام آباد کے یخ موسم نے دستخطوں والے 7 معاہدے کو ایسے دیکھا جیسے دو ناخدا اپنے جہازوں کی سمت درست کر رہے ہوں۔ ایک طرف بحیرہ عرب کی لہروں کی خوشبو دوسری طرف ’’جاوا‘‘ کے ساحلوں کی ٹھنڈک اور درمیان میں وہ 7 دستاویزات جو آنے والے مستقبل کی تجارت، تعلیم، صحت اور دیگر شعبوں کے علاوہ علم کے راستے طے کرنے والی ہیں۔ اعلیٰ تعلیم اور اسکالرشپ کا معاہدہ ایسے لگا جیسے دو ڈین اپنے ڈپارٹمنٹ کے دروازے ایک دوسرے کے شاگردوں کے لیے کھول رہے ہوں۔ یوں کتابیں سفر کریں گی، علم سانس لے گا اور اسٹوڈنٹس استفادہ حاصل کریں گے اور نسلیں بدلیں گی، اہم معاہدہ یہ بھی تھا کہ اعلیٰ تعلیم اور انڈونیشین اسکالرشپ پروگرام۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی و تعاون، حلال تجارت اور سرٹیفکیٹس، صحت کے شعبے میں پاکستان سے ڈاکٹروں اور میڈیکل ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے اور تعلیم و تربیت میں تعاون کی پیش کش کی گئی ہے۔ صحت کے میدان میں تعاون یوں تھا جیسے ایک ڈاکٹر اپنے اوزار دوسرے کو دے کر کہے ’’ لو جہاں زندگی مشکل ہو، وہاں استعمال کرنا‘‘ پاکستان کے ڈاکٹر اور ماہرین انڈونیشیا کے اسپتالوں میں اور مشترکہ علاج کا خواب۔ یہ وہ فاصلہ ہے جو زبانوں سے نہیں طے ہوتا، اچھی نیتوں سے طے ہوتا ہے۔ حلال سرٹیفکیٹس کی شراکت ایک ایسا عہد ہے جسے قافلے میں موجود ہر مسافر کو خالص پانی دینا، دنیا کی مارکیٹیں کھلیں گی، اعتماد بڑھے گا اور حلال مصنوعات کی مارکیٹ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے سے قریب کر دے گی۔

دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ تجارت میں توازن لانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی طرف سے زرعی اور مصنوعی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔ فی الحال بڑی تعداد میں پام آئل کی درآمد کے باعث پاکستان زیادہ مالیت کی درآمد کرنا ہے اور انڈونیشیا کے لیے پاکستانی برآمدی مالیت کم ہے جسے فوری طور پر اس معاہدے کی رو سے بڑھایا جا سکتا ہے۔

ان ساتوں معاہدوں کا مقصد 75 سالہ دوستی کے اس سفرکو مزید آسان بنانے کے لیے انڈونیشیا کے صدر کی آمد اس بات کا اعلان ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو صرف اہمیت کی سطح پر نہیں، بلکہ عملی معاشی اور سماجی سطح پر گہرا اور دیرپا بنانا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ دنیا کے نقشوں پر لکیر کھینچنے والے لوگ کم ہوتے ہیں، لیکن وہ قومیں وہ ممالک جو ایک دوسرے کے ساتھ آگے بڑھتی ہیں وہ نقشہ نہیں بدلتی وہ تاریخ بدل دیتی ہیں۔

یہ 7 دستخط آنے والے برسوں کا وہ باب ہیں جسے پڑھ کر دنیا کہے گی، یہ دو قومیں نہیں تھیں، یہ دو خواب تھے جو ایک جیسے آسمان کے نیچے لکھے گئے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو تحریروں کی صورت میں کتابوں میں لکھی گئی ہے وہ کتابیں بند نہ کر دی جائیں، ہر دم کھلی رہیں تاکہ عملدرآمد کے راستے باآسانی طے کیے جا سکیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خدشات پر ہمسایہ ممالک کی اہم کانفرنس کل تہران میں
  • افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خطرات کے تناظر میں ہمسائیہ ممالک کی کانفرنس کل تہران میں ہوگی
  • بگ بیش لیگ پر پاکستانی چھا گئے! شاداب خان کا اعتراف، قومی اسٹارز سے لیگ کو نئی پہچان
  • پاک انڈونیشیا معاہدے اور تعاون
  •  وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نیروبی میں اقوام متحدہ کی ماحولیات اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  •  وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نیروبی میںاقوام متحدہ کی ماحولیات اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  • سندھ اسمبلی اجلاس:سپیکر نے صوبائی ترجمان کو ڈانٹ پلادی
  • سپیکر قومی اسمبلی کاپارلیمنٹ لاجز کا دورہ ، تعمیراتی منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ
  • بھارت میں لاکھوں جعلی ڈگریاں دیے جانے کا انکشاف
  • قومی اسمبلی میں پی پی کی حکومت پر تنقید، پی ٹی آئی کا عمران خان کی تصاویر اٹھا کراحتجاج