رمضان المبارک کا پہلا عشرہ؛ مسجد نبویﷺ میں تقریباً ایک کروڑ نمازیوں کی آمد
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں عبادتوں کی سعادت حاصل کرنے کے لیے دنیا بھر سے مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق مسجد نبوی میں معتمرین اور عبادت گزاروں کی بڑی تعداد پہنچ رہی ہے۔ سحر و افطار میں خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔
گرمی سے بچاؤ کے لیے خصوصی نظام وضع کیا گیا ہے۔ افطار کے بعد جگہ جگہ ٹھنڈے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
انتظامی امور کے نگران نے بتایا کہ رمضان المبارک کے پہلے عشرے کے دوران مسجد نبویﷺ اس کی چھتوں اور صحنوں میں نمازیوں کی تعداد ایک کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
معتمرین اور نمازیوں کی آمد و رفت کو آسان اور رواں بنانے کے لیے مسجد نبوی کے اطراف میں ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
مسجد نبوی کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی اہلکار اور خادمین نمازیوں کی رہنمائی اور مدد کے لیے موجود ہیں۔
سعودی حکومت کی بے مثال انتظامات اور خدمات کے باعث مسجد نبوی آنے والے معتمرین اور عبادت گزاروں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے رمضان المبارک میں معتمرین اور عبادت گزاروں کو ہر ممکن سہولت اور آسانی فراہم کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک معتمرین اور نمازیوں کی مسجد نبوی کے لیے
پڑھیں:
تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم‘پرائیویٹ طو رپرصرف 23 ہزار 620 افرادجائیں گے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔(جاری ہے)
ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔