قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس  میں پاکستان ری اینشورنس کمپنی کی جانب سے سیکیورٹی گارڈر کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس  جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا، پی اے سی میں وزارت کامرس ، اسٹیٹ لائف انشورنس اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی ممبر نوید قمر نے اجلاس میں بیٹھنے سے معذرت کرلی اور کہا کہ چونکہ آڈٹ اعتراضات میری وزارت کے وقت ہیں اس لیے اس میں بیٹھنا مفادات کا ٹکراؤ ہوگا۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر، عمر ایوب اور شبلی فراز نے نوید قمر سے اجلاس میں بیٹھنے کی درخواست کی تاہم
نوید قمر معذرت کرکے اجلاس سے چلے گئے۔

اجلاس  میں 5 سال سے 2 کروڑ 75 لاکھ کا ای ڈی ایف فنڈ استعمال نہ ہونے کے آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا، چیئرمین پی اے سی  نے کہا کہ پانچ سال سے فنڈ پڑا ہوا ہے اسے استعمال کیوں نہیں کیا گیا، پانچ سال ضائع کر دیے اس منصوبے کے تحت طلباء کو تربیت دی جانی تھی، اس نااہلی کا ذمہ دار کون ہے اور اس وقت منصوبے کا کیا اسٹیٹس ہے۔

سیکریٹری تجارت نے کہا کہ ای ڈی ایف فنڈ پاکستان ہوژری مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کو جاری کیا گیا،
  رکن کمیٹی شبلی فراز  نے کہا کہ آج وہ 20 ملین تو 5 ملین کے برابر رہ گئے ہونگے، رکن کمیٹی شازیہ مری  نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کی کیا اس میں کوئی ذمہ داری کا تعین کیا گیا۔

کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی

پی اے سی اجلاس میں ٹریڈنگ کارپوریشن کے قرض پر 89 ارب 72 کروڑ سود بڑھ جانے کا آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹریڈ کارپوریشن نے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک سے کریڈٹ سہولت لی۔

رکن کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کیا ٹی سی پی نے یہ قرض زیادہ شرح سود پر حاصل کیا، آخر تین سالوں میں اتنا مارک اپ کیسے بڑھ گیا۔

سیکریٹری تجارت  نے کہا کہ ہمارے حساب سے بقایا جات 217 ارب روپے کے بنتے ہیں، 15 نومبر 2023 کو اس پر ای سی سی کے پاس سمری بھیجی گئی،  ای سی سی نے آئندہ کیش کریڈٹ لمٹ محکمے کو ٹرانسفر کرنے کا فیصلہ کیا، یوٹیلیٹی اسٹور ٹریڈ کارپویشن کا 103 ارب روپے کا نا دہندہ ہے، سیکریٹری تجارت
پاکستان نیشنل فرٹیلائزر 123  ارب روہے، پاسکو 6 ارب روپے کا نادہندہ ہے،  یکم دسمبر 2023 کو سیکریٹری خزانہ کی زیر صدارت بھی ایک اجلاس ہوا، اس کمیٹی اجلاس میں بھی یہ معاملہ دیکھا گیا تھا لیکن ہو کچھ نہیں۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر  نے کہا کہ یہاں اپنی وزارتوں کے معاملات لیکر مت آیا کریں، آپ کا پیسہ ہے آپ وزارت خزانہ کے ساتھ بیٹھ جائیں،  کمیٹی  نے وزارت تجارت کو وزارت خزانہ کے ساتھ بیٹھ کر ایک ماہ میں معاملے کے حل کی ہدایت کردی۔

اجلاس  میں 2023-24 میں مارکیٹ سروے کے بغیر رائس ملز کے پلانٹس کی فروخت کا انکشاف ہوا ، 
پلانٹس کی فروخت سے 1 کروڑ 83 لاکھ کے نقصان کے آڈٹ اعتراض کا جائزہ  لیا گیا، رکن کمیٹی حسنین طارق  نے کہا کہ بتایا جائے کہ کیا مارکیٹ ویلیوایشن کرائی گئی تھی، سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ 6 رائس پلانٹس تھے جن کی مارکیٹ ویلیو ایشن نہیں کرائی گئی۔

سید حسنین طارق  نےکہا کہ  ویلیو ایشن کے بغیر رائس پلانٹس کی فروخت غیر قانونی تھی، یہ عوامی پیسہ تھا وہ اثاثے اس ملک کے تھے، اس غیر قانونی معاملے پر انکوائری کرائی جانی چاہئیے۔

سیکریٹری تجارت نے کہا کہ انکوائری کرائی گئی تھی اور انہوں نے کہا کہ فروخت درست تھی، یہ پلانٹس 1976 کے تھے انکوائری نے کہا پرانے ہیں اس لیے قیمت درست ہے، یہ بات درست نہیں ہے کہ وہ مشینری آج بھی چل رہی ہے، پرانی مشینری کی جگہ ان لوگوں نے نئی مشینری خرید لی ہے۔

رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ میرے تاثرات یہ ہیں کہ یہ فروخت صحیح نہیں ہوئی تھی، آڈٹ حکام  نے کہا کہ یہ مشینری پرانی تھی پھر بھی کوئی ویلیو ایشن کی جا سکتی تھی،  کمیٹی نے پلانٹس کی فروخت کے کے آڈٹ پیرا پر دوبارہ ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کردی۔

پی اے سی اجلاس میں  ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے گندم کی درآمد پر خلاف ضابطہ اور بلاجواز کمیشن چارج کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ مینجمنٹ نے 2 فیصد کمیشن چارج کیا ، منظور شدہ ریٹ 0.

75 فیصد تھا، 1.25 فیصد اضافی کمیشن سے 70 کروڑ 37 لاکھ کا نقصان ہوا، مینجمنٹ نے ای سی سی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمیشن چارج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کے سپرد کردیا۔

 ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے رائس ملز کی بغیر ویلیوایشن اور مارکیٹ سروےکے فروخت سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا،  کمیٹی نے یہ معاملہ بھی دوبارہ ڈی اے سی کے سپرد کردیا

اجلاس میں پاکستان ری اینشورنس کمپنی کی جانب سے سیکیورٹی گارڈر کی غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا، سکیورٹی گارڈز کی غیر قانونی بھرتیوں سے 1 کروڑ 46 لاکھ روپے کے نقصان کے آڈٹ اعتراض سے متعلق آڈٹ بریفنگ میں آڈیٹر جنرل پاکستان نے بتایا کہ سیکیورٹی گارڈز کی بھرتیوں کیلئے 30 ملین روپے کے اشتہار دیے تھے، بعد میں بھرتیوں کا کنٹریکٹ براہ راست ایف سی کو دے دیا گیا۔

آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سکیورٹی کیلئے ایف سی کو سالانہ 1 کروڑ 46 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی،
کمپنی نے 22 سکیورٹی گارڈز، 2 سپروائزر اور 2 لیڈر سرچر غیر قانونی ہائر کیے۔

کمیٹی رکن حسنین طارق نے کہا کہ پیپرا رولز کے مطابق 42 ایف کے نفاذ کی دو شرائط تھیں جو پوری نہیں کی گئیں، اتنی جلدی میں ایف سی کو کنٹریکٹ دینے کی کیا جلدی تھی، اس  پر پی اے سی نے معاملے پر ایک ماہ میں انکوائری کرکے رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور میں اسٹیٹ لائف انشورنس کے پلاٹس پر تجاوزات میں قبرستان بن گیا، پی اے سی اجلاس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کے پلاٹس پر تجاوزارت کے آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیا گیا، نمائندہ اسٹیٹ لائف  نے کہا کہ پنجاب میں ہمارے دو اور ملیر میں ایک پلاٹ پر تجاوزات ہیں۔

اسٹیٹ لائف حکام  نے کہا کہ  1976 میں جب یہ پلاٹس ملے تھے تو ان پر تجاوزات پہلے سے تھیں، ہمیں پلاٹس پر تجاوزات ختم کرتے وقت مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، ہم تجاوزات میں سے سے17 ایکڑ رقبہ ریکور کر چکے ہیں،  تجاوزات میں سے مزید دس ایکڑ بھی جلد حاصل کر لیں گے،  اسٹیٹ لائف کی زمینوں پر پچاس سالوں سے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں،  لاہور میں تجاوزات کے رقبے ہر  قبرستان بھی بنا ہوا ہے۔

رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ اب ہم وہاں تجاوزات سے قبرستان تو نہیں ہٹا سکتے، پی اے سی  نے  معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ ایک ماہ میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

کمیٹی نے کہا کہ قبرستان جگہ ریکور کرنے کی بجائے متبادل زمین حاصل کرنے کا آپشن بھی دیکھا جائے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی غیر قانونی بھرتیوں پلانٹس کی فروخت سیکریٹری تجارت کے آڈٹ اعتراض کی ہدایت کر بھرتیوں کا اسٹیٹ لائف کی جانب سے رکن کمیٹی اجلاس میں میں بتایا شبلی فراز کا انکشاف نے کہا کہ کمیٹی نے پی اے سی

پڑھیں:

سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ

— فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔

جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔

سندھ میں سول ججز اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹس کی 58 خالی اسامیوں کی بھرتیوں کا عمل شروع

کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...

عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟ 

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: ریلوے کی سکھر میں اراضی ایک رویپہ فی مربع گز لیز پر دینے کا انکشاف
  • لاہور کے مختلف علاقوں سے تجاوزات کا صفایا، 148 املاک سیل، 9 ٹرک سامان ضبط
  • اراکین اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کا سخت پیغام غلطی سے پی ٹی آئی رکن کو بھی ارسال
  • لاہور: خودسوزی کرنے والے شہری کے لیے نجی کمپنی کی جانب سے رقم کی ادائیگی
  • سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
  • کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز سامنے آگئے ،پی اے سی اجلاس میں انکشاف
  • پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل، رپورٹ جاری