قومی اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی کا جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس)قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کو جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہیں ملی جس پر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نکتہ اعتراض پر بلوچستان میں ریل گاڑی پر دہشت گرد حملے پر بولنے کی کوشش کی تاہم عبدالقادر پٹیل نے بولنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران بلوچستان کی صورتحال پر بات کرلینا۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہوئے افراد کے لیے دعائے مغفرت نہ کی گئی، پی ٹی آئی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کو نہ بولنے دینے پر احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران پریذائڈنگ آفیسر نے وقفہ سوالات شروع کرادیا۔

اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی اور کہا کہ بلوچستان میں اتنا بڑا حملہ ہوا اس پر بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ بعدازاں ایوان میں گنتی شروع کرادی گئی۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات ہوئے، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے تلور کے شکار سے متعلق سوال پر بتایا کہ تلور کی خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت ہے، صوبائی حکومتوں نے شکار کے 333 اجازت نامے غیر ملکیوں کو جاری کیے، تلور کے شکار کے لئے وزارت خارجہ اجازت نامے کی سفارش کرتی ہے، وفاقی حکومت تلور کے شکار کے لئے صوبائی حکومتوں کو سفارش کرتی ہے، دس سال میں شکار کے 333 اجازت نامے جاری ہوئے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد جنگلی حیات صوبائی محکمہ بن چکا ہے۔

وزیر توانائی سے متعلق وقفہ سوالات ہوئے تو وزیر توانائی کی عدم موجودگی پر پیپلز پارٹی کے ارکان برس پڑے۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر توانائی کچھ دیر میں ایوان میں پہنچ جائیں گے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اتنی بڑی کابینہ کس لئے بنائی ہے؟

جے یو آئی کے رکن نورعالم خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پانی سمیت کسی ایشو پر بات سنی نہیں جاتی تو وہ اپوزیشن میں آجائے
اپوزیشن میں آئیں مل کر ماحول گرم کریں گے۔ پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آپ کی تجویز پر غور کریں گے۔

وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مجھے وزیر توانائی نے نہیں بتایا کہ میں ان کی جگہ جواب دوں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اتنی بڑی کابینہ کا آپس میں رابطہ ہی قائم نہیں ہوا کہ ایک وزیر دوسرے کو کچھ بتاہی دے

اجلاس کے دوران وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وقفہ سوالات میں پانی کے غیر معیاری نمونوں کا معاملہ اٹھایا گیا، عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب تک خالد مگسی وزیر نہیں بنے تھے تو ایوان میں ریگولر آتے تھے، چونکہ وزرا کے ایوان میں نہ آنے کی روایت ہے اس لئے اب خالد مگسی بھی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بننے کے بعد نہیں آئے۔ خالد مگسی اپنا ذکر ہوتے ہی ایوان میں آگئے۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ خالد مگسی صاحب اب وزیر بن گئے ہیں دوچار ویلز خرید کردے دیں گے، نہ سائنس نہ ٹیکنالوجی نظر آتی ہے اللہ کرے اب ہی نظر آجائے۔ وفاقی وزیر سائنس خالد مگسی نے عبدالقادر پٹیل پر طنز کیا کہ آپ دوچار لانچیں دے دیں آپ کے پاس لانچیں ہوتی ہیں۔ عبدالقادر پٹیل خالد مگسی کے جواب پر خاموش ہوگئے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات پر بھی بات ہوئی۔ وزارت توانائی کی جانب سے گردشی قرضوں کے معاملے پر ایوان کو تحریری جواب دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ رواں سال گردشی قرض میں اضافہ نہیں ہوا، حکومتی اقدامات سے گردشی قرضوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، مالی سال کی پہلی ششماہی میں گردشی قرض 9 ارب کم ہوا ہے، جون 2024ء تک گردشی قرض 2393 ارب روپے تھا،
دسمبر 2024ء تک گردشی قرض 2384 ارب روپے تک کم ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پر بولنے کی اجازت نہ قومی اسمبلی اجلاس حملے پر بولنے کی پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

علماء کنونشن سے وزیر اعظم کا خطاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-03-2
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کامیابی محنت سے ملتی ہے جادو ٹونے سے نہیں، ملک قومی یکجہتی کی فضا قائم ہوئے بغیر ترقی نہیں کر سکتا فوج کا دفاع کرنا سب کی ذمے داری ہے، فرقہ پرستی کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ قومی علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے یاد دلایا کہ معرکہ ٔ حق میں علماء اور قوم کی دعائوں سے پاکستان کو اہم کامیابی ملی، مسلح افواج کی جرأت سے بھارت کو شرمناک شکست ہوئی، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان کو معاشی ترقی کی طرف لے جانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں مگر دہشت گردی اور یہ کوششیں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اس ملک کو ترقی دینے کے لیے دہشت گردی فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے اس کے لیے علماء اپنا کردار ادا کریں، اب بھی کچھ علماء ایسے ہیں جو فرقہ واریت پر بات کرتے ہیں۔ افغانستان سے لوگ یہاں آ کر دہشت گردی کرتے ہیں اور ہمارے لوگ شہید ہو رہے ہیں، بلوچستان اور کے پی میں بے گناہ لوگ خوارج کا نشانہ بن رہے ہیں، یہی صورت حال رہی تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ نہ جادو ٹونے سے اور نہ کسی اور طریقے سے صرف شب و روز محنت سے ملک ترقی کرے گا، پوری قوم کو قومی معاملات پر یکجا ہونا ہو گا۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ دشمن حیران اور دوست خوش ہیں کہ پاکستان نے نہ صرف دشمن کے خلاف معرکہ جیتا بلکہ دوست ممالک اسے اپنی فتح سمجھتے ہیں اور ہمیں مبارک باد دیتے ہیں مگر افواج پاکستان کے خلاف زہر آلود پروپیگنڈا کیا جائے تو فوج کا دفاع کرنا حکومت اور علما کرام سمیت سب کی ذمے داری ہے، افواج کی قربانیوں کا مذاق اُڑائیں گے تو کون پاکستان کی عزت کرے گا۔ معرکہ ٔ حق میں عظیم فتح حاصل ہوئی، معرکہ حق میں قوم کی دعائیں قبول ہوئیں، افواج کے ہر سپاہی کی معرکہ حق میں بے مثال کاوشیں شامل ہیں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے خلاف جنگ کو جرأت سے لیڈ کیا، مسلح افواج کی جرأت اور بہادری سے دشمن کو عبرتناک شکست ہوئی، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی، عسکری قیادت نے کردار ادا کیا، پاکستان کی معیشت آج تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے وطن عزیز کے محترم اور موثر طبقہ کے نمائندہ علماء کرام سے خطاب کرتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا ان سے اختلاف کی گنجائش بہت کم ہے انہوں نے بجا کہا کہ کامیابی جادو ٹونے سے نہیں محنت سے ملتی ہے اسی طرح ملکی ترقی و خوش حالی اور درپیش بحرانوں سے چھٹکارا پانے کے لیے قومی یکجہتی کی فضا کی ضرورت و اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں اور یقینا اس کے لیے کام کرنا ہر پاکستانی کا بنیادی فرض ہے تاہم اس ضمن میں اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ اس حوالے سے اولین فریضہ ارباب اقتدار و اختیار پر عائد ہوتا ہے کہ وہ ملک میں اس کے لیے مناسب ماحول اور فضا کو پروان چڑھائیں اگر حکمرانوں کی جانب سے ایسی جارحانہ پالیسیاں اختیار کی جائیں جن کا مقصد حزب اختلاف کو دبانا اور دیوار سے لگانا ہو تو پھر حزب اختلاف سے بہتر طرز عمل کی توقع کرنا کسی طرح بھی قرین انصاف نہیں اور نہ ہی اس کے نتیجے میں قومی یکجہتی کے فروغ کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح وزیر اعظم کے اس فرمودہ میں ذرہ برابر شک کی گنجائش نہیں کہ کامیابی محنت سے ملتی ہے جادو ٹونے سے نہیں مگر جس سیاق و سباق میں انہوں نے جادو ٹونے کا ذکر کیا ہے، اسے بہرحال طعنہ زنی کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا اور وزیر اعظم جیسے اہم ترین منصب پر فائز اور قومی یکجہتی کی فضا کے متمنی فرد کے لیے ایسی زبان کا استعمال کسی طرح مناسب و زیبا نہیں اگر وہ فی الواقع قومی یکجہتی کے فروغ کے خواہاں و متمنی ہیں تو سب سے پہلے انہیں خود اس جانب مثبت پیش رفت کرنا ہو گی اور ایسی زبان اور طعنہ زنی سے گریز کو اپنے اوپر لازم ٹھیرانا ہو گا جس سے دوسروں کی دل آزاری ہوتی ہو۔ انہیں ایسی خوش گوار فضا ملک میں پروان چڑھانا ہو گی جس کے نتیجے میں ملک میں قومی ہم آہنگی اور یکجہتی کے لیے حالات ساز گار ہوں۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے علماء کرام سے خطاب کے دوران مزید زور دیا کہ فوج کا دفاع کرنا سب کی ذمے داری ہے جب کہ فرقہ واریت کا خاتمہ بھی وقت کی ضرورت ہے۔ بلاشبہ وزیر اعظم کے یہ ارشادات بھی ایسے ہیں جن کے بارے میں دو آرا نہیں ہو سکتیں تاہم یہ عرض کرنا بھی شاید غلط نہیں ہو گا کہ فوج ایک باقاعدہ منظم ادارہ ہے جس کا عمل اور رد عمل بھی سوچا سمجھا اور حکمت و تدبر کا مظہر ہونا چاہیے تاہم اس صورت حال پر افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے کہ مسلح افواج کے ترجمان، شعبہ تعلقات عامہ (آئی، ایس، پی، آر) کے سربراہ نے اپنی گزشتہ ہفتے کی پریس بریفنگ کے دوران تحریک انصاف اور اس کے سربراہ کا نام لیے بغیر جس طرح ان کو ’’ذہنی مریض‘‘ اور ’’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دیا اور ان کے لیے ’’آمرانہ ذہنیت‘‘ اور ’’ذات کا قیدی‘‘ جیسے القابات استعمال کیے۔ اس طرز کلام کی تائید کی جا سکتی ہے نہ ہی پاک فوج جیسے منظم اور سوچی سمجھی حکمت عملی کے مطابق کام کرنے والے ادارے سے اس طرح کے تلخ اور غضب ناک رویے کی توقع رکھی جاتی ہے اگر منظم ادارے کی جانب سے اس طرح کے مغلوب الغضب طرز عمل کا مظاہرہ کیا جائے گا تو غیر منظم سیاسی گروہ جس کا سربراہ دو سال سے زائد عرصہ سے پس دیوار زنداں ہو اور اسے اپنے لوگوں کی رہنمائی یا اصلاح احوال کے مواقع بھی دستیاب نہ ہوں، اس کے پیروکار اگر جوش جذبات میں غیر ذمے دارانہ طرز عمل کا مظاہرہ کریں تو یہ بہت زیادہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے!!

وزیر اعظم نے فرقہ واریت کے خاتمہ اور بعض علماء کرام کی طرف سے اب بھی فرقہ واریت پر بات کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے گریز کی خواہش ظاہر کی ہے یہ صرف وزیر اعظم کی خواہش ہی نہیں، خالق کائنات کا حکم بھی ہے قرآن میں مسلمانوں کو بڑی واضح ہدایت دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور باہم فرقہ فرقہ نہ ہو جائو۔ اس حکم کے بعد علماء کی طرف سے فرقہ واریت کو فروغ دینا کسی بھی طرح پسندیدہ قرار نہیں دیا جا سکتا دور حاضر کے عظیم مفکر، شاعر مشرق علامہ اقبال نے کم و بیش ایک صدی قبل امت کو اس خرابی کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرمایا تھا ؎

فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں؟

اداریہ سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • لڑکیوں نے مستقبل میں صرف کچن نہیں بلکہ ملک کا مستقبل سنبھالنا ہے: جعفر مندوخیل
  •  وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نیروبی میں اقوام متحدہ کی ماحولیات اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  •  وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نیروبی میںاقوام متحدہ کی ماحولیات اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں
  • افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
  • علماء کنونشن سے وزیر اعظم کا خطاب
  • سپیکر قومی اسمبلی کاپارلیمنٹ لاجز کا دورہ ، تعمیراتی منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ
  • قومی اسمبلی میں پی پی کی حکومت پر تنقید، پی ٹی آئی کا عمران خان کی تصاویر اٹھا کراحتجاج
  • اتحادی قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے پر حکومت سے ناراض، نامناسب چال: آصفہ بھٹو
  • میرپورخاص،آفرآرڈرنہ ملنے کیخلاف احتجاج
  • قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا شورشرابہ،اجلاس احتجاج کی نذر