امریکا نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک بار پھر خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
امریکا نے غیر قانونی تارکین وطن کو ایک بار پھر خبردار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (شاہ خالد) امریکا نے ایک بار پھر غیر قانونی تارکین وطن کو خبردار کیا ہے کہ وہ خود ہی امریکا سے واپس چلے جائیں۔
یہ بات ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیوٹ نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملکی سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں اس لیے بہتر ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن خود ہی امریکا سے واپس چلے جائیں، امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کی تاریخی ملک بدری جاری ہے۔
امریکی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ملک اس وقت معاشی اصلاحات سے گزررہا ہے، گزشتہ بائیڈن انتظامیہ کا مارکیٹ میں پھیلایا گند صاف کرنے میں 3 سے 6 ماہ درکار ہیں، ڈوج کے محکمے کا مقصد اداروں میں کرپشن کو بےنقاب کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کو قومی سلامتی کے پیش نظر فلسطین کے حمایت یافتہ محمود خلیل کے گرین کارڈ کو منسوخ کرنے کا مکمل اختیار ہے، محمود خلیل نے امریکی قوانین کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور حماس کی حمایت کی۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق محمود خلیل نے یونیورسٹی میں دہشت گرد تنظیموں کا پرچم لہرایا اور دیگر طلبا نے امریکی تعلیمی اداروں میں حماس کا پروپیگنڈا پھیلایا جس کے پیش نظر مزید گرفتاریاں ہوں گی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ تمام تعلیمی اداروں کو ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کے مطابق چلنا ہوگا، کئی تعلیمی ادارے حماس کے حمایتیوں کو پکڑنے میں ہوم لینڈ سیکیورٹی سے تعاون نہیں کررہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین وطن
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3