اگر نیکسز نہیں بھی بنتا تب بھی سیکشن ٹوون ڈی ٹو کالعدم قرار کیسے دیا جا سکتا ہے، جسٹس امین الدین خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ اگر نیکسز نہیں بھی بنتا تب بھی سیکشن ٹوون ڈی ٹو کالعدم قرار کیسے دیا جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب دیتے ہوئے کہاکہ آئین پاکستان میں درج ہے آرمی ایکٹ آرمڈ فورسز کے ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی کیلئے ہے،میں آپ کے سامنے بتا دوں 9مئی واقعات میں انسداد دہشتگردی کا کوئی جرم نہیں تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کسی فوجی اہلکار کے کام میں رخنہ ڈالنے کا جرم انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت آتا ہے،9مئی واقعات میں دوسراجرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے،خواجہ حارث نے کہاکہ آرٹیکل 8تھری یقینی بناتا ہے کہ افواج اپنے فرائض کو درست طریقے سے ادا کر سکیں۔
پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے بڑی تعداد میں ڈالرز کی بیرون ملک منتقلی کا انکشاف
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایف بی علی کیس میں بنیادی حقوق کا سوال تو آیا ہے،خواجہ حارث نے کہاکہ ایف بی علی کیس چیلنج اس بنیاد پر ہوا تھا کہ ہمارے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ اگر نیکسز نہیں بھی بنتا تب بھی سیکشن ٹوون ڈی ٹو کالعدم قرار کیسے دیا جا سکتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے وزارت دفاع کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کب تک دلائل مکمل کر لیں گے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئندہ دو ہفتے میں دستیاب نہیں ہوں،فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی ، خواجہ حارث جواب الجواب جاری رکھیں گے۔
انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل کب مکمل ہوگا؟ پی پی نے کمیشن کو آگاہ کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان خواجہ حارث نے کہاکہ ا
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔