متھیرا نے چاہت فتح علی خان سے تنازع پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
متھیرا نے چاہت فتح علی خان کے ساتھ اپنے تنازع پر خاموشی توڑ دی۔
پاکستانی میڈیا انڈسٹری کی معروف میزبان اور وی جے متھیرا جو اپنی بے باک رائے اور صاف گوئی کے لیے مشہور ہیں، ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئی ہیں۔
حال ہی میں ان کا نام معروف مزاحیہ گلوکار اور سوشل میڈیا سینسیشن چاہت فتح علی خان کے ساتھ ایک تنازع میں جوڑا جا رہا تھا، جس پر اب انہوں نے کھل کر بات کی ہے۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب چاہت فتح علی خان متھیرا کے شو پر بطور مہمان آئے، شو کے بعد لی گئی تصویر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں چاہت فتح علی خان متھیرا کے کافی قریب نظر آ رہے تھے۔
متھیرا نے اس رویے کو ناپسندیدہ اور غیر مناسب قرار دیا، جبکہ چاہت فتح علی خان نے الٹا متھیرا کے خلاف قانونی کارروائی کی دھمکی دے دی۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے متھیرا نے گفتگو میں اپنی پوزیشن واضح کی۔
متھیرا نے کہا کہ میں نے چاہت فتح علی خان سے گزارش کی تھی کہ وہ یہ ویڈیو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹا دیں، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
میزبان کا کہنا ہے کہ مجھے یہ بالکل پسند نہیں آیا کہ وہ اتنے قریب آنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن میں نے معاملے کو مزید بڑھانے کے بجائے درگزر کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ چاہت فتح علی خان کافی عمر رسیدہ ہیں اور میں صرف اسی عزت و احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے ان سے بات کر رہی تھی، جو بڑوں کو دی جاتی ہے۔
متھیرا نے واضح کیا کہ ذاتی حدود کی پاسداری ہر کسی پر لازم ہے اور کوئی بھی خاتون کسی غیر مناسب رویے کو برداشت نہیں کرے گی۔
یہ تنازع سوشل میڈیا پر کافی بحث کا باعث بنا، جہاں کچھ صارفین متھیرا کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ چاہت فتح علی خان کے حق میں بھی بول رہے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چاہت فتح علی خان سوشل میڈیا متھیرا نے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی : پوپ کیلئے ایک منٹ خاموشی ،3بل منظور ‘ 2کمیٹیوں کے سپرد : اپوزیشن کا واک آئوٹ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 38 منٹ تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ سپیکر ملک محمد احمد خان کی ہدایت پر پوپ فرانسس کے انتقال پر ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ گذشتہ روز بھی اپوزیشن ارکان ایوان میں نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے۔ اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر لے کر نعرے بازی کرتے رہے۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن عون جہانگیر نے حافظ آباد میں سات سو ایکڑ زمین پر گندم جلنے پر ایکشن لینے کا مطالبہ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے بھی کسانوں کو ریلیف دینے کی بات کی اور کہا کہ حافظ آباد میں کسانوں کی گندم جل چکی ہے۔ ڈپٹی کمشنرز حافظ آباد کو ہدایت جاری کریں کہ وہ کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگا کر امدادی رقم کا اعلان کرے اور گندم جلنے والی زمین کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ اگر حکومتی اداروں کی وجہ سے کسانوں کا نقصان ہوا ہے انہیں معاوضہ ملنا چاہیے۔ اپوزیشن رکن اویس ورک نے کہا شرقپور واپڈا لائن گندم پر گری جس کی وجہ سے وہ گندم جل گئی ہے، نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اسمبلی کے سینئر ترین حکومتی رکن سعید اکبر نووانی نے نشاندہی کی کہ ایوان میں چار روز تک گندم پر بحث ہوتی رہی لیکن حکومت کی طرف سے آخر میں بحث کو سمیٹا گیا اور نہ ہی پالیسی بیان جاری کیا گیا اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ایوان میں کوئی ایک وزیر بھی موجود نہیں تھا۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا تھا کہ گندم پر بحث سمیٹنے کیلئے ایوان میں کوئی وزیر ہی موجود نہ تھا، سپیکر کا کہنا تھا کہ گندم کا مسئلہ صرف تنقید سے حل نہیں ہو گا۔ ممبران اسمبلی کو مل جل کر اس کا حل نکالنا ہو گا۔ سپیکر نے وزراء کی ایوان میں عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اگر کسان کا بوجھ اٹھانا پڑے تو اٹھانا چاہیے۔ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی عامر شاہ نے کسانوں کا معاشی قتل بند کرنے کیلئے سپیکر کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے ان کا کہنا تھا کہ گندم کی امدادی قیمت کا اعلان نہ ہونے سے کسان زہر پی کر خود کشیاں کر رہے ہیں۔ کسانوں کے معاشی قتل پر آپ کے آگے ہاتھ باندھ کر کہتا ہوں کہ انہیں خودکشیوں پر مجبور نہ کریں۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے علیمہ خان اور بہنوں کی گرفتاری پر ایوان میں احتجاج کیا، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے گندم کی امدادی قیمت کے معاملہ پر سپیکر سے وزیر زراعت کو ایوان میں طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر زراعت ایوان میں آکر گندم کی سرکاری پالیسی کا اعلان کریں، سعید اکبر نووانی نے کہا پوری کیبنٹ سے ایک بھی ممبر موجود نہ تھا، سپیکر نے اعتراف کیا کہ وزراء کے بنچ خالی رہتے ہیں، ایک وزیر کے علاوہ ایوان میں دیگر وزیر موجود نہیں ہوتے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کو بتانے پر مجبور ہیں کہ آپکے وزیر ایوان میں آتے ہی نہیں،کہا یہ جاتا ہے کہ وزیر کہیں مصروف ہیں اس لئے ایوان میں نہیں آ سکتے۔ سپیکر نے رولنگ دی کہ وزیروں کی حاضری ایوان میں یقینی بنائیں، اس موقع پر معاون خصوصی سلمیٰ بٹ کو گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے بحث پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے طلب کر لیا۔ وقفہ سوالات کے بعد سلمیٰ بٹ کو گندم پالیسی کے بارے میں پوچھا جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران ممبران کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری تیمور لالی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد، بہاولپور، ملتان، لاہور اور راولپنڈی کیلئے نئی الیکٹرک بسیں شہریوں کی سفری سہولیات کیلیے خریدی جا رہی ہیں۔ سپیکر نے کہ پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ بسیں متعارف کروائی گئیں لیکن عوام پھر بھی اپنی پوری فیملی کے ساتھ موٹر سائیکل پر جانا ترجیح دیتی ہے۔ فیڈر بسیں خالی دوڑتی رہتی تھیں اس پر کوئی بیٹھتا ہی نہیں تب ہی یہ بند ہوئیں، اپوزیشن رکن آشفہ ریاض فتیانہ نے ٹوبہ ٹیک سنگھ رجانہ انٹرچینج کمالیہ سے چیچہ وطنی روڈ پر روزانہ 80-90حادثات ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو ریسکیو 1122 یا پھر 1122کو محکمہ ٹرانسپورٹ میں ضم کردیں، حادثات کے واقعات کی اصل بات نہیں بتائی جا رہیں،حکومت کو پابند کیا جائے کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ رجانہ انٹرچینج کمالیہ سے چیچہ وطنی روڈ پر حد رفتار 80سے کم کی جائے تاکہ انسانی جانیں ضائع نہ ہوں،جواب میںپارلیمانی سیکرٹری نے کہا اجلاس میں سرکاری کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے مسودہ قانون ترمیم والڈ سٹی لاہور 2025ء اور مسودہ قانون فنانشل ایڈوائزری سروسز پنجاب 2025ء ایوان میں پیش کئے ۔دونوں بلز وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کئے،جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کردیا گیا۔ایوان نے مسودہ قانون ترمیم علاقائی منصوبہ بندی اتھارٹی پنجاب 2025ء مسودہ قانون ترمیم مالیات پنجاب 2025ء ،مسودہ قانون توانائی کا موثر استعمال و تحفظ ایجنسی پنجاب 2025ء بل کثرت رائے سے منظور کر لیے۔بل پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پیش کئے ، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔ قانون سازی میں ارکان کی عدم دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ پنجاب اسمبلی میں بلوں کی منظوری کے موقع پر ایوان میں صرف 26حکومتی ارکان اسمبلی موجود رہے، جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 8تھی۔اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن بریگیڈئیر ریٹائرڈ مشتاق نے کورم کی نشاندہی کردی ، اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی سے بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلی گئے، کورم پورا نہ ہونے پر پینل آف چئیرپرسن ملک ارشد ایڈووکیٹ نے پنجاب اسمبلی کااجلاس آج دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔