ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے صاف انکار کر دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیں نہ تو احکامات دے سکتا ہے اور نہ ہی دھمکیوں سے دباؤ میں لا سکتا ہے اس لیے میں اس کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت نہیں کروں گا انہوں نے مزید کہا کہ امریکا جو کرنا چاہے کر لے ایران کسی بھی دباؤ کے تحت اپنی پالیسی تبدیل نہیں کرے گا اس سے قبل ہفتے کے روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ایران کو دھمکایا نہیں جا سکتا ان کے مطابق ایران اپنی خودمختاری اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے ایک باضابطہ خط ارسال کیا تھا اس خط میں ایران کو جوہری معاہدے پر دوبارہ بات چیت کی دعوت دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ ایران کے مفاد میں ہوگا کیونکہ دوسری صورت میں امریکا کو متبادل اقدامات کرنا ہوں گے امریکی صدر نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ ان کی حکومت ایران کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کو ترجیح دیتی ہے تاہم ایرانی قیادت نے اس پیشکش کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور واضح کر دیا ہے کہ ایران اپنی خارجہ پالیسی کسی دباؤ یا شرائط کے تحت تبدیل نہیں کرے گا ایرانی حکام کا مؤقف ہے کہ امریکا کی جانب سے دی جانے والی دھمکیاں اور پابندیاں ان کے فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں اس صورتحال کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نہیں کرے گا ایران کے کسی بھی تھا کہ

پڑھیں:

امریکا و ایران کا نیوکلیئر ڈیل سے متعلق مستقبل میں معاہدہ کرنے کے اصولوں پر اتفاق

عمانی وزارت خارجہ بدرالبوسعیدی کا کہنا ہے کہ فریقین اگلے مرحلے کیجانب بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ایسا منصفانہ مستقل معاہدہ کیا جاسکے، جو یقینی بنائے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور ایران نے نیو کلیئر ڈیل سے متعلق مستقبل میں معاہدہ کرنے کے اصولوں پر اتفاق کر لیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اس بار ہم مستقبل میں معاہدے سے متعلق کئی اصولوں اور مقاصد پر متفق ہوگئے ہیں۔ اتفاق کیا گیا کہ بات چیت کا تیسرا دور 26 اپریل کو ہوگا، جبکہ ماہرین کی سطح پر ٹیکنیکل گروپس کی میٹنگ 23 اپریل کو عمان میں ہوگی۔

اس حوالے سے عمانی وزارت خارجہ بدرالبوسعیدی کا کہنا ہے کہ فریقین اگلے مرحلے کی جانب بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ایسا منصفانہ مستقل معاہدہ کیا جاسکے، جو یقینی بنائے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی نیت سے متعلق شکوک دور ہوں، ساتھ ہی ایران کو یہ حق حاصل رہے کہ وہ پُرامن مقاصد کے لیے نیوکلیئر انرجی استعمال کرسکے۔ واضح رہے کہ عمانی وزیرِ خارجہ بدرالبوسعیدی کی ثالثی میں مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں، سعید غنی
  • ایران امریکا مذاکرات
  • سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
  • امریکا و ایران کا نیوکلیئر ڈیل سے متعلق مستقبل میں معاہدہ کرنے کے اصولوں پر اتفاق
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • مذاکرات، مقاومت اور جہد مسلسل
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات