جعفر ایکسپریس پر حملہ، دہشتگردوں سے رہائی پانے والے مسافر کا اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد/ کوئٹہ:
جعفر ایکسپریس پر حملے میں دہشت گردوں سے رہائی پانے والے ایک مسافر نے اظہار تشکُّر کیا ہے۔
بازیاب ہونے کے بعد ویڈیو بیان میں مسافر نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اچانک فائرنگ ہوئی لیکن اللّٰہ کا شکر ہے کہ فوجی اور ایف سی ہمت کرکے ہمیں با حفاظت یہاں لے آئے۔
یرغمالی کے مطابق یہ فوجیوں اور ایف سی والوں کی ہی ہمت تھی کہ ہمیں بازیاب کرا کر یہاں تک باحفاظت پہنچا دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملے اور 500 مسافروں کو یرغمال بنانے کے بعد کلیئرنس آپریشن میں اب تک 27 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے جبکہ 155 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا۔
ٹرین صبح ساڑھے نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی، جب ٹرین گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں نامعلوم مسلح افراد نے ٹرین پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
مزید پڑھیں؛ جعفر ایکسپریس حملہ، کلیئرنس آپریشن میں 27 دہشت گرد ہلاک، 500 یرغمال مسافروں میں سے 155 بازیاب
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے اور خود کش بمباروں نے تین مختلف جگہوں پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
عورتوں اور بچوں کی خود کُش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں انتہائی اختیاط برتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت پھر ملتوی، وجہ بھی سامنے آگئی
راولپنڈی:بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج نہیں ہوگی، عدالتی اہلکار کچھ دیر میں سماعت کے لیے نئی تاریخ مقرر کریں گے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آج چھٹی پر ہیں اور اس حوالے سے تمام بڑے ملزمان کو جج کی چھٹی سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کا چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم ابھی عدالت نہیں پہنچا۔
جج کی چھٹی کے باعث عدالت کے باہر سے پولیس کی نفری بھی واپس بھیج دی گئی جبکہ عدالت پیش ہونے والے ملزمان کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی گئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کرنا تھی، جس میں دو اہم گواہان، مجسٹریٹ مجتبیٰ اور سب انسپکٹر ریاض کو پانچویں بار طلب کیا گیا تھا۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو ماہ سے التواء کا شکار ہے اور اب تک مقدمہ میں 119 گواہان میں سے صرف 25 کے بیانات ریکارڈ ہو سکے ہیں، جبکہ جرح کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔