المیہ ہے کہ ہم ہر ایک مسئلے کو سیاسی بنا دیتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کیلیے نہروں کا ایشو قریب قریب کالا باغ ڈیم بن گیا ہے، ظاہر ہے ہمارے ہاں اتنے سمجھ دار، اللہ کے فضل سے لوگ موجود ہوتے ہیں، ہمارے جو پالیسی ساز ہوتے ہیں وہ بیٹھے ہوتے ہیں اورکہتے ہیں یہ کام کرنا ہے، سر حکم کریں سرشام تک کر دیں سر، ہاں کر دیں،شام تک ہو جاتا ہے کام.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جس فورم پر معاملہ پہلے جانا چاہیے تھا اس پر بعد میں لے جا رہے ہیں، کسی ایشو پر تو سیاست کرنی ہے.
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہاکہ اس معاملے میں دو تین پہلو ہیں اور سارے پہلو حساس ہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام لگا رہی ہیں ، ان کے آپس میں اختلافات ہو رہے ہیں، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ (ن) لیگ کے اپنے ہاتھ میں کیا کچھ ہے، اس پر کس حد تک اس کے پاس فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ یہ کالا باغ ڈیم بنتا نہیں جا رہا، پیپلزپارٹی نے بڑی ہوشیاری سے اس کو بنا دیا ہے.
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ اس ملک کا ، ہماری قوم کا اور ہماری سیاست کا یہ ایک المیہ ہے کہ ہم ہر ایک مسئلے کو سیاسی بنا دیتے ہیں، اس وقت دیکھا جائے تو پاکستان کی اکانومی ایگریرین اکانومی ہے، زراعت پر ہمارا دارومدار ہے لیکن جو آپ کی فی ایکڑ پیداوار ہے پچھلے دس سالوں میں پانچ فیصد گری ہے.
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور اے این پی ان دونوں جماعتوں نے کالاباغ ڈیم پر پوری سیاست کی، اس معاملے کو ٹیکنیکل بنانے کے بجائے عوامی سطح پر لیجاکر دریائے سندھ کا جو پانی اضافی بنتا تھا ڈیم کیلیے، خیبر پختونخوا بنایا گیا کہ نوشہرہ ڈوب جائے گا اور سندھ میں بنایاگیا کہ ہماری زمینیں بنجر ہو جائیں گی اور سارا پانی سمندر میں جا رہا ہے، جتنا پانی سمندر کو چاہیے اس وقت بھی اس سے تین گنا پانی سمندر میں جا رہا ہے.
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے جو ہے بالکل ایک انیشیٹیو لیا ہے کیونکہ ظاہر ہے ان کے ووٹرز ہیں ان کا ووٹ بینک ہے، انھوں نے ادھر اپنی سروائیول کیلیے بھی کرنا ہے، جب پراجیکٹ بنایاگیا تھا تو اس سے پہلے ہی یہ دونوں صوبے آپس میں بیٹھ کر ڈبیٹ کر لیتے کہ یہ جی اس طرح کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار
پڑھیں:
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق
لاہور (نیوزڈیسک) پنجاب میں پاور شیئرنگ پر بڑی بیٹھک ہوئی جس میں ن لیگ اور پی پی نے ملکر چلنے پر اتفاق کیا۔گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا،
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدر گیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جبکہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جبکہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جبکہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جبکہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلز پارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔ملک محمد احمد خان نے مزید کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دو مختلف جماعتیں ہیں، پیپلز پارٹی اتحادی جماعت ہے، اس کی رائے مختلف ہوتی ہے تو اظہار جلسوں اور باہمی ملاقاتوں میں ہوتا ہے، اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز صدر ن لیگ نواز شریف کی ہدایت پر رانا ثنا اللہ نے وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے فون پر رابطہ کیا جس میں رانا ثنا نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ نہروں کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کیے جائیں۔اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر شدید تحفظات ہیں
پیپلز پارٹی بھی نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔
شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی