Express News:
2025-04-23@05:22:46 GMT

زراعت اور نہریں

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

آجکل پاکستان میں نئی نہروں کی تعمیر کے حوالے سے کافی سیاست ہو رہی ہے۔ ان نہروں کے حوالے سے منفی پراپیگنڈا شروع کیا جا چکا ہے۔ پیپلزپارٹی بھی اس پراپیگنڈے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہوتی نظرا ٓرہی ہے۔ صدر آصف زرداری نے نئے پارلیمانی سال کے آغاز کے موقع پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران اس جانب اشارہ کیا، تا ہم انھوں نے برا ہ راست بات نہیں کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وفاق کے کچھ فیصلے اسے کمزور کر رہے ہیں۔ زیادہ تر افراد کی یہی رائے ہے کہ ان کا اشارہ نئی نہروں کی طرف تھا۔

 یہ کہا جا رہا ہے کہ نئی نہروں کے سندھ کے پانی کے حصے پر اثرات ہو ںگے۔ ایسے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سندھ کے حصے کا پانی پنجاب میں استعمال کیا جائے گا، یوںسندھ کو اس کے پانی کے حصے سے محروم کر دیا جائے گا، جس سے ہرے بھرے کھیت بنجر زمین میں تبدیل ہو جائیں گے۔

میری رائے میں حکومت اصل حقائق اور صورتحال عوام کے سامنے رکھنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کوئی محاذ آرائی نہیں چاہ رہی ہوگی۔ لیکن عوام کے سامنے یک طرفہ موقف آرہا ہے۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ کہیں یہ نہریں بھی سیاست کی نذر نہ ہوجائیں، اس لیے دوسرا موقف اور حقائق بھی عوام کے سامنے آنا ضروری ہے۔

سب سے پہلے اس کینال کی بات کرتے ہیں جس کے بارے میں جا رہا ہے کہ یہ جنوبی پنجاب میں چولستان میں پائیدار زراعت کی لائف لائن ثابت ہو گی۔ اسے محفوظ شہید کینال یا چولستان کینال بھی کہا جاتا ہے، یہ پاکستان کے اس وسیع نہری نظام کا حصہ ہے، جو دریائے چناب اور جہلم کے پانی کی تقسیم کو منظم کرتا ہے۔

یہ نظام دریائے سندھ سے پانی نہیں لیتا، لہٰذا اس نہر سے سندھ کے حصے کے پانی پر کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ اس کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس کا این او سی مشترکہ مفادات کونسل کے تحت قائم آئینی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) نے جاری کیا ہے، جس میں تمام صوبوں کے نمایندے شامل ہیں۔ اس طرح IRSAاور دیگر متعلقہ فریقین کے درمیان مکمل وضاحت موجود ہے کہ اس منصوبے کے لیے تمام ضروری تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت چار ماہ تک سیلاب کا فالتو پانی اور دو ماہ تک پنجاب کے مختص شدہ حصے سے پانی حاصل کیا جائے گا، جو 1991کے پانی کی تقسیم معاہدے کے عین مطابق ہے۔

 میری معلومات کے مطابق کہ محفوظ شہید کینال یا چولستان کینال 2018کی قومی آبی پالیسی اور ماحولیاتی پالیسی کے مطابق ہے اور اس میں ہائی ایفیشنسی ایریگیشن سسٹم (HEIS) کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پانی کی کھپت کو کم کیا جا سکے۔ اس نہر اور اس کے تقسیم کار نیٹ ورک کو کنکریٹ لائننگ کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جا سکے اور پانی کا بہترین استعمال ممکن بنایا جا سکے۔

2027 میں مہمند ڈیم اور 2029 میں دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد 7.

08 ملین ایکڑ فٹ (MAF) اضافی پانی دستیاب ہوگا۔ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تکمیل سے پاکستان کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، جس سے سیلابی پانی اور اضافی پانی کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے گا۔ یہ ذخیرہ شدہ پانی 1991 کے معاہدے کے مطابق تمام صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس سے مجموعی طور پر پانی کی دستیابی اور تقسیم میں بہتری آئے گی۔آبپاشی کے علاوہ، محفوظ شہید کینال پاکستان کے دفاع کو مزید مستحکم کرے گی۔ اس کینال کے لیے پانی کی دستیابی اور فنڈنگ کی تمام ضروری منظوری حاصل کی جا چکی ہے۔

چولستان کنال نہر 12 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنانے میں مدد دے گی، جس سے ملک بھر کے لیے خوراک کی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع میں بہتری، حیاتیاتی تنوع (Biodiversity) کا فروغ اور صحرائی زمینوں کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ بھارت میں راجستھان کے صحرا میں اندرا نہر کے ذریعے گرین ریولیوشن ایک نمایاں مثال ہے۔ آج راجستھان کا بھارتی معیشت میں حصہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بنجر زمین کو زرخیز بنایا جا سکتا ہے۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں۔مہمند ڈیم اور دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل کے بعد، کوٹری بیراج کے نیچے چھوڑے جانے والے پانی کی مقدار ماحولیاتی توازن کے کم از کم تقاضوں سے تجاوز کر جائے گی۔ ماہرین کا موقف ہے کہ محفوظ شہید کینال کسی بھی طرح دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ کوٹری ڈاؤن اسٹریم کو متاثر نہیں کرے گی۔

 یہ کینال دریائے سندھ سے نہیں بلکہ دریائے ستلج سے پانی لے گی۔ یہ 176 کلومیٹر طویل نہر سلیمانکی ہیڈورکس سے فورٹ عباس تک تعمیر کی جا رہی ہے، اور اس کا سندھ کے پانی سے کوئی تعلق نہیں۔ اور یہ صرف ایک نہر ہے، چھ نہریں نہیں ہیں۔ یہ مکمل طور پر پنجاب حکومت کا منصوبہ ہے، جسے پنجاب کے Annual Development Program (ADP) کے ذریعے مکمل کیا جا رہا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ کافی عرصے سے پاکستان کے کنال سسٹم کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے کافی جگہوں پر پانی کے بہاؤ میں مشکلات آتی ہیں۔ نہری نظام میں بہتری کے لیے منڈی بہاو الدین سے شروع رسول قادر آباد لنک کینال، قادر آباد، بلو کی لنک کینال اور بلوکی سلیمانکی لنک کینال کی مرمت کی جائے گی تاکہ سلیمانکی ہیڈ ورکس تک پانی کے بہاؤ کو یقینی بنایا جاسکے۔

 بھارت نے 2005 میں راجستھان میں صحرائی علاقے کو زرخیز بنانے 650 کلومیٹر طویل اندرا کینال بنا کر اپنے بنجر علاقوں کوزرخیز بنایا، جب کہ پاکستان میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے کئی اہم آبی منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو مستقبل میں فوڈسیکیورٹی کاسنگین بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محفوظ شہید کینال رہا ہے کہ جا رہا ہے ا رہا ہے جائے گا سندھ کے پانی کی پانی کے کے پانی کے لیے کیا جا کے حصے

پڑھیں:

میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے: سعید غنی

وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی—فائل فوٹو

وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے، کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مختلف فورمز پر کینال کے معاملے کو ایڈریس کیا اور مخالفت کی، اگر ان اعتراضات کو کوئی سنے گا نہیں تو احتجاج ہو گا۔

سعید غنی کا کہنا ہے کہ کینال کا پروجیکٹ پنجاب حکومت کا ہے، سندھ میں تمام سیاسی جماعتوں کے کینال پروجیکٹ پر اعتراضات ہیں۔

پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال

وفاقی وزیرٍ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکیں بند کر رہی ہیں عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ مشکلات کا شکار شہری کینال نہیں بنا رہے بلکہ وہ تو خود متاثرین میں سے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ حکومت اس پر بات چیت کرے اور مسئلے کو حل کرے، کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ کینال کے معاملے پر احتجاج کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کیا جائے، مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت گرانے کی دھمکی دیدی
  • کینال معاملے پر لوگوں کے تحفظات جائز ہیں: شرجیل میمن
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلی سندھ
  • کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلئے نکلیں گے: وزیراعلیٰ سندھ
  • کینال منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلیے نکلیں گے، وزیراعلیٰ سندھ
  • نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن
  • کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں، سعید غنی
  • کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے: سعید غنی
  • میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے: سعید غنی
  •  نواز شریف اور شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی