یوکرین فوری طور پر 30 روزہ جنگ بندی کیلئے تیار ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
JEDDAH:
یوکرین اور امریکا نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرین نے فوری طور پر 30 روز کے لیے جنگ بندی کے منصوبے کو تسلیم کرلیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور یوکرین نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی منصوبے کے تحت فوری طور پر 30 روز کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یوکرین نے جنگ بندی اور روس مداخلت کے بعد پائیدار امن کی بحالی کے لیے اقدامات کے امریکی منصوبے کو تسلیم کرلیا ہے۔
امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ وہ اب روس کو پیش کش کریں گے اور اب گیند روس کے کورٹ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے تھے یہ جنگ پہلے ہی ختم ہوجانی چاہیے تھی تاہم ہمیں امید ہے کہ روس اس کا جواب جتنا ممکن ہو جلد ہاں میں دے گا تاکہ ہم اس کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوں جو حقیقی مذاکرات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی سعودی عرب میں موجود ہیں لیکن انہوں نے مذاکرات میں حصہ نہیں لیا تاہم انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ایک مثبت تجویز ہے۔
زیلنسکی نے بتایا کہ جنگ بندی ایک مثبت منصوبہ ہے جو محاذ پر تنازع سے متعلق ہے اور اس میں فضائی اور بحری جنگ شامل نہیں ہے۔
زیلنسکی کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ ملاقات کے دوران امریکی عہدیداروں کے ساتھ یوکرین کے لیے سیکیورٹی کی ضمانت کے مختلف پہلوؤں پر بھی بات کی گئی ہے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں ملاقات کے دوران دونوں فریقین یوکرین میں معدنیات کے حوالے سے جامع معاہدے کو جلد از جلد مکمل کرنے پر بھی اتفاق کرلیا ہے۔
یوکرین کے صدر نے اس حوالے سے کہا کہ امریکا اور یوکرین معدنیات سے متعلق معاہدے کو بھی حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے تلخ کلامی ہوئی تھی اور مذاکرات مکمل کیے بغیر زیلنسکی اپنا دورہ امریکا ادھورا چھوڑ کر واپس ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یوکرین نے یوکرین کے کرلیا ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
ROME:ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔
عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔
قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔