صدر مملکت کی جعفرایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)صدر مملکت نے جعفرایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے موثر کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر انسانی اور مذموم عمل ہے۔
مسافروں پر حملے کرنے والے بلوچستان کے خلاف ہیں۔ قوم نہتے مسافروں کویرغمال بنانے والوں کو مسترد کرتی ہے۔ کوئی مذہب اور معاشرہ ایسی گھناؤنی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیتا۔
صدر مملکت کی جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی مسافروں کی صحتیابی کیلئے دعا۔
وزیراعظم نے بو لان میں جعفرایکسپریس پربزدلانہ حملےکی شدیدمذمت کرتے ہو ئے کہا کہ قوم کےبہادرسپوت پیشہ ورانہ مہارت سےدہشتگردوں کاسدباب کررہےہیں۔ دشوارگزارراستوں کےباوجودافسران اوراہلکاروں کےحوصلےبلندہیں۔
آپریشن میں شامل سیکیورٹی فورسزکےافسران واہلکاروں کےحوصلےبلندہیں۔ سیکیورٹی فورسزکےافسران واہلکاربہت جلداس آپریشن میں کامیاب ہونگے۔ بزدل دہشتگردوں کوان کےانجام تک پہنچائیں گے۔
بزدلانہ حملہ کرنےوالےحیوان صفت دہشتگردکسی رعایت کےمستحق نہیں۔ دہشتگردبلوچستان کی ترقی کےدشمن ہیں۔ دہشتگردوں نےپرامن اوربابرکت مہینےمیں معصوم مسافروں کونشانہ بنایا۔
مزیدپڑھیں:بولان: سکیورٹی فورسزکا آپریشن جاری، جعفر ایکسپریس سے 80 یرغمال مسافر بازیاب، 13 دہشتگرد ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صدر مملکت
پڑھیں:
پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔
یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔
اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔