قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہو گا، 17 نکاتی ایجنڈا جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق وزیر داخلہ پاکستان شہریت ترمیمی بل 2024ء منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، مختلف قائمہ کمیٹیوں کی معیادی رپورٹس بھی قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور قومی اسمبلی میں صدر مملکت کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی نقول پیش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت کل صبح 11:30 بجے ہو گا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کا 17 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا۔ ایجنڈے کے مطابق ٹیکس ڈیجیٹلائزیشن کے لئے میکنسی فرم کی خدمات حاصل کرنے پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا، وزیر تجارت جام کمال مانع اغراق محصولات ترمیمی بل 2025ء قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی تحویل ملزمان ترمیمی بل 2024ء ایوان میں پیش کریں گے، وزیر داخلہ سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس 2024ء آئین کے آرٹیکل 89 کی متقاضیات کے مطابق ایوان میں پیش کریں گے۔
وزیر داخلہ پاکستان شہریت ترمیمی بل 2024ء منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، مختلف قائمہ کمیٹیوں کی معیادی رپورٹس بھی قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور قومی اسمبلی میں صدر مملکت کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی نقول پیش کریں گے۔ وزیر پارلیمانی امور صدر مملکت کے مشترکہ اجلاس پر اظہار تشکر کی تحریک پیش کریں گے، حلقہ این اے 86 میں نئے گیس کنکشنز کی عدم فراہمی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کیا جائیگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں میں پیش کریں گے وزیر داخلہ پیش کی
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔