عمر اکمل اپنے بیٹے کو پاکستان کے لیے کرکٹ کیوں نہیں کھیلنے دیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
عمر اکمل پاکستان کے بہت مشہور کرکٹر ہیں، اپنی جارحانہ بلے بازی سے لے کر اپنے سوشل میڈیا شینیگنز تک وہ ہمیشہ کسی نہ کسی چیز کے لیے خبروں میں رہتے ہیں۔ وہ اپنی بات پر قائم رہنے کے لیے جانے جاتے ہیں اور اپنے مؤقف دوٹوک انداز میں پیش کرنے سے نہیں کتراتے۔
یہ بھی پڑھیں: ’توجہ چاہیے بھائی صاحب کو‘، اپنی فٹنس ثابت کرنے کے لیے عمر اکمل کی ٹویٹ وائرل
بلے باز نے نجی ٹی وی کے شو میں کچھ چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں،عمر اکمل نے کہا کہ ان کے بیٹے کو کرکٹ کھیلنا پسند ہے لیکن وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ وہ پاکستانی ٹیم کے لیے کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی اپنے ہی کھلاڑیوں کی عزت نہیں کرتا، وہ بہت سی مشکلات سے گزرے ہیں اور انہوں نے وہ کیس جیت لیا ہے جو ان کے خلاف دائر کیا گیا تھا لیکن بورڈ نے پھر بھی ان کی 7 سال کی پروفیشنل کرکٹ ضائع کردی،اس لیے وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ ان کا اپنا بیٹا ایسی تکلیف سے گزرے۔
یہ بھی پڑھیں: عمر اکمل شو میں کیوں رو پڑے؟
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے پی سی بی کے موجودہ چیئرمین محسن نقوی سے ملاقات کی کوشش کی جس پر چیئرمین کی ٹیم نے ان کے ساتھ بہت بدتمیزی کی اور انہیں محسن نقوی سے ملنے اور اپنی پوزیشن واضح کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
عمراکمل نے کہا کہ ایسے رویے سے دل ٹوٹ جاتا ہے، بورڈ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پی سی بی اپنے کھلاڑیوں کی وجہ سے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان کرکٹ چیئرمین پی سی بی عمر اکمل محسن نقوی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ چیئرمین پی سی بی عمر اکمل محسن نقوی عمر اکمل انہوں نے پی سی بی کے لیے
پڑھیں:
غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
اسرائیل کی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر امریکی جیل میں قید محمود خلیل اپنے بیٹے کی ولادت کے موقع پر بھی جیل سے باہر آ کرنومولود کو نہ دیکھ سکے۔
اسرائیلی جنگ کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے احتجاج کو امریکی صدر کے مشیران یہود دشمنی قرار دیتے ہیں۔ تاہم احتجاج کرنے والے فلسطینی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
امریکہ کے علاوہ یورپی ملکوں میں بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی مخالفت اور فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کو یہود دشمنی ہی قرار دیا جاتا ہے۔
ادھر اسرائیل بھی ایسے احتجاج پر ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں کوئی احتجاجی غزہ کے ہلاک شدہ فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر لانے کی کوشش کرتا ہے۔
محمود خلیل کو بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے کے اسی جرم میں امریکی امیگریشن حکام نے آٹھ مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے۔ امریکی حکام اس کے باوجود محمود خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ محمود خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ امریکی شہری ہیں اور اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ امریکہ میں رہنے کا حق رکھتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نور عبداللہ نے پیر کے روز بتایا ہے کہ امریکہ کے متعلقہ حکام نے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر محمود خلیل کو عارضی طور پر رہا کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ اپنے نومولود بیٹے کو دیکھ سکتے ۔
خلیل نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف امریکہ میں احتجاج کرنے والوں میں نمایاں رہے ہیں۔ نور عبداللہ کے مطابق ‘آئی سی ای’ نامی ادارے نے ان کے شوہر کو اپنے خاندان کے لیے اس اہم موقع پر بھی عارضی رہائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نور عبداللہ نے اس انکار پر اپنے بیان میں کہا’ آئی سی ای’ نے عارضی رہائی سے انکار کر کے مجھے ، محمود اور ہمارے نومولود کو سوچ سمجھ کر اذیت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے میرے نومولود بیٹے نے دنیا میں آنے کے بعد پہلا دن ہی اپنے والد کے بغیر دیکھا۔ میرے لیے بھی یہ بہت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے یہ ہمارے قیمتی اور خوبصورت لمحات چھین لیے ہیں۔ تاکہ محمود کو فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرنے سے خاموش کرا سکیں۔
یاد رہے خلیل کی اہلیہ نے بچے کو نیو یارک میں جنم دیا ہے جبکہ خلیل کو نیو یارک سے ایک اور امریکی ریاست میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں اس جج کی عدالت میں پیش کرنا ممکن ہو سکے جو ٹرمپ کی حالیہ کریک ڈاؤن پالیسی کا حامی ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےحال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 1950 کے قانون کے تحت امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس غیر ملکی کو ڈی پورٹ کر دے جو امریکی خارجہ پالیسی سے اختلاف رکھتا ہو۔ تاہم روبیو نے یہ بھی کہا امریکہ میں اظہار رائے کی پوری آزادی ہے
Post Views: 1