جے یو آئی کا دو صوبائی حکومتوں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
جے یو آئی نے علماء کرام، سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور کارکنوں کی شہادتوں پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو ڈاکوؤں، چوروں اور رہزنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ جمیعت علمائے اسلام کی صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جے یو آئی نے علماء کرام، سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور کارکنوں کی شہادتوں پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو ڈاکوؤں، چوروں اور رہزنوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اجلاس میں عید کے بعد تین روزہ تربیتی کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا، جس سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، وفاق المدارس کے سربراہ مفتی تقی عثمانی، دیگر جید علماء کرام، اسکالرز اور دانشور خطاب کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جے یو آئی
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔اپنے بیان میں خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔
انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبرپختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔