جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد معاملہ پر شرجیل امام اور آصف اقبال سمیت 11 ملزمین پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
دہلی پولیس نے "یو اے پی اے" کے تحت شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا کہ شرجیل امام شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کو آل انڈیا سطح پر لے جانے کیلئے بے چین تھے اور ایسا کرنے کی بھرپور کوشش کررہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی ساکیت عدالت نے 2019ء کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تشدد معاملے میں شرجیل امام اور آصف اقبال سمیت 11 ملزمان کے خلاف تشدد اور آتش زنی سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات طے کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج وشال سنگھ نے اسی کے ساتھ دیگر 11 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ شرجیل امام جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد کا اصل سازشی ہے۔ عدالت نے کہا کہ شرجیل امام نے لوگوں کو نہ صرف تشدد پر اکسایا بلکہ اس نے بڑی سازش کو رچنے میں اہم ترین کردار بھی ادا کیا۔ شرجیل امام اور آصف اقبال کے علاوہ جن ملزمان کے خلاف عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا ان میں آشو خان، چندن کمار، انل حسین، انور، یونس، جمن، رانا، محمد ہارون اور محمد فرقان شامل ہیں۔
عدالت نے جن ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا ان میں محمد عادل، روح الامین، محمد جمال، محمد عمر، محمد شاہیل، مدثر فہیم ہاشمی، محمد عمران احمد، شفا الرحمن، ثاقب خان، تنزیل احمد چودھری، محمد عمران، منیب میاں، سیف صدیقی، شاہنواز اور محمد یوسف شامل ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ شرجیل امام کو 25 اگست 2020ء کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے "یو اے پی اے" کے تحت شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا کہ شرجیل امام شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کو آل انڈیا سطح پر لے جانے کے لئے بے چین تھے اور ایسا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے۔
شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ میں کہا گیا کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور بھارت کی مودی حکومت کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لئے تقریر کی جس کی وجہ سے دسمبر 2019ء میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ مسلمان اپنی شہریت کھو دیں گے اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ شرجیل امام کرنے کا حکم دیا قانون کے خلاف عدالت نے
پڑھیں:
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا آج 87 واں یوم وفات
سٹی 42: مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا خواب دیکھنے والے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا آج 87 واں یوم وفات منایا جا رہا ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال وہ شخصیت ہیں جنہوں نے برصغیر پاک وہند کے مسلمانوں کے لیے سب سے پہلے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا جس کو بعد ازاں قائد اعظم نے تحریک پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ مل کر جمہوری جدوجہد سے تعبیر بخشی۔ آج ان ہی علامہ اقبال کی 87 ویں برسی ہے۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو اس جہان فانی سے رخصت ہوئے اور لاہور میں بادشاہی مسجد کے قریب ان کا مزار ہے۔ علامہ اقبال کو انہیں اپنی قوم سے بچھڑے 87 برس ہو چکے ہیں مگر ان کی تعلیمات آج بھی پاکستانیوں کے دلوں میں زندہ ہیں او رقوم آج ان کا 87 واں یوم وفات عقیدت واحترام کے ساتھ منا رہی ہے۔
9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں علامہ اقبال جیسی مدبراور دو راندیش شخصیت نے جنم لیا جنہیں تا قیامت سنہری الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔ علامہ محمد اقبال ہی وہ انمول شخصیت ہیں،جنہوں نے تصوّر پاکستان پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں کی جدو جہد آزادی کو پہلی دفعہ باقاعدہ شکل میں پیش کیا۔
افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
انہیں عالم اسلام کے ایک معروف شاعر فلسفی اورمفّکر کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ اقبال نے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لیے نسلی و فرقہ وارانہ تفریق کو بالائے طاق رکھ کر باہم متحد ہونے کی تلقین کی۔