بانی کی بہن علیمہ خان کی سینئیر وکیل سے بدتمیزی پر بات بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
سٹی42: بانی کی بہن علیمہ خان کی اڈیالہ جیل کے گیٹ پر سینئیر وکیل سے بدتمیزی پر بات بڑھ گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ سینئیر وکیل نعیم پنجوتھہ نے جیل کے دروازے پر علیمہ خان کی بدسلوکی کی شکایت ان کے بھائی، پی ٹی آئی کے بانی سے کر دی۔
اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر علیمہ خان نے باری باری کئی وکیوں کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ کی تھی لیکن نعیم پنجوتھہ کو دیکھ کر تو وہ آگ بگولہ ہو گئی تھیں، انہوں نے کہا تھا کہ نعیم پنجوتھہ تم تو بشریٰ بی بی کے بھی فوکل پرسن ہو، تم کس کس سے ملتے ہو۔ اس بات سے بات بڑھتے بڑھتے تلخ کلامی تک پہنچ گئی تو علیمہ خان نے زیادہ بری طرح نعیم پنجوتھہ کو ڈانٹا اور کہا، مجھ سے بدتمیزی نہ کرو۔۔ کچھ دوسرے وکلا نے نعیم پنجوتھہ کو وہاں سے ہٹا لیا اور گیٹ سے دور لے گئے۔
پنجاب میں امتحانات فول پروف؛ رول نمبر سلپ میں کیو آر کوڈ شامل وہ گیا
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لئے جانے والے نعیم پنجوتھہ نے واپس آ کر صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے بانی سے ان کی بہن کی بدتمیزی کی شکایت کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے تسلی سے نعیم حیدر پنجوتھہ کی شکایت کو سنا، بانی پی ٹی آئی نے علیمہ خان کی "سخت زبان" کا نوٹس لے لیا۔ بانی نے علیمہ خان کی وکلاء سے تکرار پر ناراضی کا اظہار کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی نے کہا کہ وہ علیمہ کو وکلا سے الجھنے سے منع کریں گے۔
مصطفی عامر قتل کیس؛ ملزم ارمغان نے قتل کے بعد والد کو آگاہ کیا ؛رپورٹ میں انکشاف
آ ج بانی کی بہن نے اڈیالہ جیل کے داخلی دروازے پر موجود وکیولں کو ڈانٹا تھا اور ان سے کہا تھا وہ کیوں یہاں ملاقات کے لئے آئے ہیں۔ علیمہ نے کہا تھا کہ بانی سے صرف وہی ملے گا جس کو کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہو۔ بغیر ذمہ داری کے کوئی وکیل جیل کے اندر نہیں جائے گا۔ علیمہ نے وکیلوں کو فرداً فرداً طعنے مارے کہ انہوں نے بانی کو جیل سے رہا کروانے کے لئے عدالتوں میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کی۔ اس ڈٓنٹ ڈپٹ کے دوران علیمہ کی کئی وکیلوں سے تلخ کلامی ہوئی لیکن نعیم پنجوتھہ کے ساتھ بات زیادہ بڑھ گئی تھی۔
ٹرمپ نے کینیدا کی دو امپورٹس پر ٹیرف 50 فیصد کر دیا
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نعیم پنجوتھہ علیمہ خان کی اڈیالہ جیل جیل کے کی بہن
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔