افطار پروگرام میں بدسلوکی پر اداکار تھلاپتی وجے کے خلاف شکایت درج
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
تامل فلموں کے معروف اداکار اور سیاست دان تھلاپتی وجے کے خلاف حال ہی میں ایک افطار دعوت کے دوران مبینہ بدسلوکی پر پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق تھلاپتی وجے کی سیاسی جماعت 'تامیلاگا ویٹری کازگام' کی جانب سے منعقدہ اس افطار تقریب میں مسلمانوں کی توہین کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تامل ناڈو سنت جماعت نے چنئی پولیس کمشنر کو جمع کرائی گئی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ اس افطار میں شرابیوں اور بدمعاشوں نے شرکت کی جن کا روزے یا افطار سے کوئی تعلق نہیں تھا جس سے مسلمانوں کی توہین ہوئی ہے۔
مزید برآں، شکایت میں کہا گیا ہے کہ افطار کا اہتمام بھی مناسب طریقے سے نہیں کیا گیا، غیر ملکی گارڈز لوگوں کے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کر رہے تھے جس پر افسوس ہوا ہے۔
یاد رہے کہ تھلاپتی وجے نے حال ہی میں سیاست میں قدم رکھتے ہوئے فلم انڈسٹری کو خیر باد کہا ہے اور اپنی سیاسی جماعت 'تامیلاگا ویٹری کازگام' تشکیل دی ہے۔ اس افطار دعوت کا اہتمام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔