گورنر کا عہدہ چھوڑ کر سکردو سے الیکشن لڑ سکتا ہوں، سید مہدی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
گورنر گلگت بلتستان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن آئندہ سال ہونگے، رواں سال الیکشن کا کوئی امکان نہیں ہے، ہیلتھ انڈوومنٹ فنڈ کی بحالی کیلئے وزیراعلی حاجی گلبر خان سے بات کی ہے وہ معاملہ کابینہ میں لیکر جا رہے ہیں انشاء اللہ مسئلہ حل ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے الیکشن آئندہ سال ہونگے، رواں سال الیکشن کا کوئی امکان نہیں ہے، سکردو حلقہ نمبر 1 سے گورنرشپ چھوڑ کر میں خود بھی الیکشن لڑ سکتا ہوں، میرے بیٹے سید توقیر مہدی شاہ، بھانجے بشارت ظہیر، وزیر وقار علی اور قائم بیگ بھی ٹکٹ کیلئے تگ و دو کریں گے، سکردو حلقہ نمبر 2 سے شیخ اعجاز بہشتی بھی الیکشن لڑ سکتے ہیں، سیاست میں آنے سے ہم کسی کو روک تو نہیں سکتے۔ مقامی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں سید مہدی شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی بلتستان کے صدر بشارت ظہیر مجھ سے ناراض ہی نہیں ہیں تو میں انہیں کیا مناوں؟ وہ میرے چہیتے ہیں، ان کو دعوت دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، وہ بھانجا ہونے کے ناطے ویسے بھی میرے گھر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات آئندہ سال اپریل مئی میں ممکن ہیں، وزیر اعلی بالکل ٹھیک کہتے ہیں کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی، گلگت بلتستان کے موجودہ قانون میں یہ گنجائش موجود ہے کہ گورنر عہدہ چھوڑنے کے فوری بعد الیکشن بھی لڑسکتا ہے تاہم باقی چاروں صوبوں کے گورنرز عہدہ چھوڑنے کے بعد دو سال تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔
گورنر گلگت بلستان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا خطہ انتظامی آرڈر کے تحت چل رہا ہے اس لئے یہاں گورنر عہدہ چھوڑنے کے فوری بعد الیکشن لڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی و سماجی شخصیت شیخ اعجاز بہشتی اب تک اچھے کام کر رہے ہیں، وہ فلاحی امور نمٹا رہے ہیں، مستقبل میں کیا ہوگا اس کے بارے میں کوئی بھی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ میں نے ان سے ملاقات کے دوران معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بڑے فلاحی امور نمٹانے کا پلان بنایا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کچورا میں غربت ختم کرنے کیلئے کام کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہیلتھ انڈوومنٹ فنڈ کی بحالی کیلئے وزیراعلی حاجی گلبر خان سے بات کی ہے وہ معاملہ کابینہ میں لیکر جا رہے ہیں انشاء اللہ مسئلہ حل ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الیکشن لڑ مہدی شاہ انہوں نے رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔